پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا ہزارہ یونیورسٹی میں ’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘کے موضوع پر خطاب

منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ہزارہ یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “دستورِ مدینہ” محض ایک تاریخی معاہدہ نہیں بلکہ ایک مکمل آئینی، سیاسی اور فلاحی نظامِ ریاست کا خاکہ ہے، جسے دنیا آج بھی رول ماڈل کے طور پر دیکھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ نے 2007ء میں "میثاقِ مدینہ" کے عنوان سے ایک جامع علمی و تحقیقی کتاب تصنیف کی، جس میں 63 آرٹیکلز کے ذریعے یہ ثابت کیا گیا کہ میثاقِ مدینہ دراصل پہلی اسلامی فلاحی ریاست کا دستور تھا۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ جب حضور نبی اکرم ﷺ نے یثرب میں قدم رکھا تو وہاں نہ کوئی قانون تھا، نہ نظامِ حکومت۔ آپ ﷺ نے وہاں کے منتشر قبائل کو متحد کیا، سب کو ایک ریاست میں شامل کیا اور انہیں ایسا جامع دستور عطا فرمایا جس نے امن، مساوات اور عدل کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ آقا ﷺ نے ریاستِ مدینہ میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کو بھی برابر کے حقوق دیے۔ ہر مذہب کے رہنما کو ریاستی فیصلوں میں شامل کیا اور سب کو اپنی اپنی برادری کے معاملات کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ یہ وہ نظام تھا جس میں ہر قبیلے کو برابر کے حقوق حاصل تھے، کسی رنگ، نسل یا مذہب کی بنیاد پر امتیاز نہیں کیا گیا۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے مزید کہا کہ آقا ﷺ نے ریاستِ مدینہ میں قانون کی بالادستی قائم کی اگر کوئی شخص ظلم یا بدعنوانی کرتا، خواہ وہ کسی قبیلے کے سردار کا بیٹا ہی کیوں نہ ہوتا، تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی۔ خواتین کو بھی تحفظ اور عزت کے مساوی حقوق دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ریاستِ مدینہ میں ایک مکمل نظامِ حکومت قائم کیا۔ آپ ﷺ نے تعلیمی، سیاسی اور معاشی نظام متعارف کرایا۔ مختلف علاقوں کے لیے گورنر مقرر کیے، جن کا انتخاب ان کی دیانت، علم اور اہلیت کی بنیاد پر کیا جاتا۔ ریاست گورنرز کے تمام اخراجات برداشت کرتی، مگر اگر وہ بددیانتی کرتے تو اس پر سخت احتساب ہوتا۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ حضور ﷺ خود بازاروں کا دورہ کرتے، تاجروں کے مال کا معائنہ کرتے اور دھوکہ دہی پر گرفت فرماتے۔ ایک موقع پر ایک تاجر نے گیلی گندم نیچے چھپا رکھی تھی تو آقا ﷺ نے فرمایا کہ “اسے الگ رکھ کر اس کی حقیقت ظاہر کرو اور کم داموں پر فروخت کرو۔” یہی عدل و شفافیت ریاستِ مدینہ کی بنیاد تھی۔انہوں نے کہا کہ حضور ﷺ نے بوڑھوں پر ٹیکس معاف کیا اور غریبوں کے ساتھ شفقت و مساوات کا برتاؤ فرمایا۔ آپ ﷺ خود اپنی قمیض عطا کر کے محتاجوں کی مدد فرماتے تھے۔ آج ہمیں ایسے حکمران درکار ہیں جو اپنی ذات سے بالا تر ہو کر عوام کی خدمت کریں۔ جب ایسا حکمران مل جائے تو سمجھو کہ ریاستِ مدینہ کی جھلک ہمیں نصیب ہو گئی۔
تقریب سے ممبر قومی اسمبلی شہزادہ گستاشب خان، پرو وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سید مجتبیٰ شاہ اور چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اسٹڈیز ڈاکٹر شاہد امین نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ مقررین نے کہا کہ موجودہ نظام کمزور اور غیر منصفانہ ہو چکا ہے، جس نے عوام کو غربت اور ناانصافی میں دھکیل دیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دوبارہ اسلامی فلاحی ریاست کے اصولوں کو اپنائیں۔
پروگرام کے اختتام پر طلبہ و طالبات نے پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری سے سوالات کیے، جن کے انہوں نے تفصیلی جوابات دیے۔ اس موقع پر انہوں نے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید مجتبیٰ شاہ کو اپنی تصانیف کا تحفہ پیش کیا، جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے انہیں اعزازی شیلڈ پیش کی گئی۔
تقریب میں ناظمِ اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل خرم نواز گنڈاپور، ممبر قومی اسمبلی شہزادہ گشتاسب، پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید مجتبیٰ شاہ، پروفیسر ڈاکٹر ناصر الدین، سید عارف حسین شاہ، شاہد امین، ڈاکٹر انعام، سید محبوب شاہ کاظمی، نثار احمد سلیمانی، سید امجد علی شاہ، حاجی غلام شبیر، انجینئر رفیع الدین، میاں ریاض الدین، لبنیٰ مشتاق، باجی ارشاد اقبال، جویریہ افضل اور یونیورسٹی آف ہزارہ کے ڈین فیکلٹیز اور اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس سمیت طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد شریک تھی۔











































تبصرہ