ڈنمارک: آخرت میں نجات کے لیے صرف اعمال صالحہ کافی نہیں عقیدے کی درستگی بھی ضروری ہے، علامہ اشتیاق احمد الازہری

ہفتہ 12 اکتوبر منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکز پر ماہانہ گیارہویں شریف و ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد ہوا۔ اس ماہانہ محفل ذکر و فکر میں لوگوں کی کثیر تعداد نے ذوق شوق سے شرکت کی۔ نقابت کے فرائض جناب علامہ محمد ادریس الازہری نے ادا کیے۔ سٹیج پر امیر منہاج القرآن ڈنمارک علامہ عبد الستار سراج، شعبہء حفظ کے سربراہ قاری ندیم اختر کے علاوہ حال ہی میں تشریف لانے والے دو نئے منہاجین سکالرز جناب قاری اشتیاق احمد الازہری اور حافظ عتیق احمد ہزاروی تشریف فرما تھے۔

تلاوت ونعت کے سلسلے کے بعد منہاج القرآن ڈنمارک (آما) کے نئے تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جناب قاری اشتیاق احمدالازہری کو دعوت خطاب دی گئی۔ اشتیاق الازہری اسلامی دنیا کی نامور دینی درسگاہ جامعۃ الازہر کے بھی فاضل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہم ایسی محفلوں کے انعقاد سے اپنے عقیدے کی حفاظت کرنے کا سامان کرتے ہیں۔ حاضرین محترم شیطان کو جب جنت سے نکالا گیا تو اس نے اللہ رب العزت کو چیلنج دیا تھا کہ میں تیرے بندوں کو گمراہ کروں گا۔ اور وہ مسلسل ہمیں بہکانے کی کوششوں میں مصروف رہتا ہے۔ شیطان کے حملوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اچھے اعمال کے علاوہ اللہ کے نیک بندوں کی صحبت اختیار کریں۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اعمال صالحہ کی بات تو درست ہے لیکن اللہ کے نیک بندوں کی سنگت کا فائدہ اور اہمیت کیا ہے اور انکی نام کی محافل سجاکر اللہ کا زکر کرنے اور اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود سلام پڑھنے میں کیا حکمت ہے؟

متفق علیہ حدیث پاک ہے کہ روز قیامت جب نیکو کاروں کو جنت اور بدکاروں کو جہنم میں بھیجا جارہا ہوگا تو اللہ اپنے نیک بندوں کو حکم دےگا کہ تمہارے اچھے اعمال کا بدلہ جنت ہے جاؤ جنت میں داخل ہو جاؤ تو وہ لوگ عرض کریں گے کہ مولا ہمارے کچھ رفیق دوزخ میں ہیں ہم انکے بغیر جنت میں نہیں جائیں گے اللہ پوچھے گا کیا تم ان میں سے کسی کو پہچانتے ہو تو وہ عرض کریں گے کہ اللہ فلاں فلاں دنیا میں ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے نیک محافل میں شریک ہوتے تھے اللہ فرمائے گا جاؤ جس جس کو پہچانتے ہو اسے اپنے ساتھ جنت میں لے جاؤ، اب یہاں سوال پید ا ہوتا ہے جیسا کہ اس حدیث پاک میں بتایا گیا کہ دوزخ میں ڈالے جانے والے ان لوگوں کے اعمال بھی نیک تھے تو پھر وہ دوزخ میں کیوں ڈالے گئے؟یہاں دو باتیں قابل ذکر ہیں۔ پہلی بات یہ کہ عقیدہ درست نہ ہو تو صرف اعمال صالحہ فائدہ نہیں دیتے۔ دوسری اس حدیث پاک سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ کے نیک بندے دنیا میں ہوں تو تب بھی اللہ کی مخلوق کے لیے باعث رحمت ہیں اور آخرت میں بھی دنیا والوں کے لیےبخشش کا باعث ہیں۔

رپورٹ: محمد منیر

تبصرہ

Top