ڈنمارک: منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیراہتمام معراج النبی کانفرنس

مورخہ: 13 جون 2014ء

منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے زیر اہتمام 13 جون 2014 کو سالانہ محفل معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضور غوث پاک کی اولاد سیدنا طاہر علاوالدین الگیلانی البغدادی کے عرس مبارک کا اہتمام کیاگیا۔ اس نورانی تقریب کا آغاز مسجد ہذا کے ننھے طالبعلم محمد حاشر رحمن نے آیات بینات سے کیا، نعت کا نذرانہ منہاج یوتھ لیگ کے حمزہ یوسف نے پیش کیا۔ علامہ عبدالستار سراج جو منہاج یورپین کونسل کے نائب امیر بھی ہیں نے حضور پیرصاحب کے خاندان کے تعارف سے آغاز کیا۔ علامہ صاحب نے حضور پیر صاحب کے روحانی مقام، آپکے حالات و واقعات اورمنہاج القرآن پر آپکی لطف وعنایات کا احاطہ کیا۔

پیرصاحب جب بریلی شریف انڈیا تشریف لے گئے تو تاجدار بریلی امام احمد رضا خان کے صاحبزادے مفتی اعظم ہند حامد رضا خان کا دور تھا، 3 کلو میٹر تک حضور پیر صاحب کی گاڑی کو کندھوں پر اٹھا کر بریلی شریف کے خانوادے تک لایا گیا۔ مفتی اعظم ہند نے تین دن تک آپکی موجودگی میں جوتے نہیں پہنے اور پیر صاحب کی بذات خود خدمت کی اورکسی اور کو اجازت تک نہیں دی۔ پروگرام کے دوسرے سیشن میں معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آغاز ڈائریکٹر منہاج القرآن ویلبی قاری ظہیر احمد الازہری نے لحن داودی میں آیات بینات کی تلاوت سے کیا۔ برانڈبی سے خصوصی طور پر تشریف لائے ہوئے محمد ضیاء الرحمٰن نے تاجدار گولڑہ پیر نصیر الدین نصیر کا خوبصورت کلام پیش کیا۔نوجوان نسل کی راہنمائی کے لئے، منہاج یوتھ لیگ کے ہر دلعزیر مقرر ضوریز خوشدل نے معجزہ معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے تصرف زمان ومکان پرڈینش زبان میں خوبصورت خطاب کیا اورنوجوان نسل کو منہاج یوتھ لیگ کی ہفتہ وارتعلیمی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی دعوت دی۔

مہمان خصوصی علامہ احمد رضا نقشبندی، ڈائریکٹر دی ہیگ(ہالینڈ) نے اپنے خطاب کا آغازکرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی نبی مبعوث ہوتا تو لوگ معجزہ مانگتے، اللہ کے نبی کو معجزہ عطا ہوتا، جس کو دیکھ کر کچھ لوگ ایمان لے آتے، اور جو ایمان نہ لاتے ان پر اللہ کا عذاب آ تا اور وہ تباہ و برباد ہو جاتے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات کی باری آئی تو یہ اصول بدل گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دعوٰی نبوت کے جواب میں جب کفار مکہ نے معجزہ مانگا تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے کسی معجزہ کو بطور دلیل پیش کرنے کے بجائے اپنا کردار اور اپنی ذات پیش کی حالانکہ آپکو بے شمار معجزات عطا فرمائے گئے، آپ نے فرمایا میں نے تم میں چالیس سال گزارے کیا مجھ پر ایمان لانے کے لیے یہ کافی نہیں؟

علامہ احمد رضانقشبندی نے کہا کہ اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو معجزے عطا فرمائے وہ امت کے لیے نہیں بلکہ وہ خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اپنے مشاہدے کے لیے تھے، اسی طریق پر اگر آپ دیکھیں تو حضور نے اپنے معجزہ معراج کو کفار میں پیش نہیں کیا بلکہ اپنے صحابہ کرام کو بتایا کہ میں کہاں کہاں گیا اور کیا کیا دیکھا۔ سوچنے کی بات ہے کہ صحابہ کرام تو پہلے ہی مسلمان تھے انہیں اس معجزے کی خبر دینے کاکیا فائدہ؟ پہلی وجہ تو قرآن کی یہ آیت ہے کہ اللہ نے فرمایا کہ اے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تک آپ ان میں موجود ہیں میں کوئی عذاب نازل نہیں کروں گا، کیونکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معجزہ پیش کردیا تو کچھ لوگ مان لیں گے اور کچھ لوگ نہیں مانیں گے اور جو نہیں مانیں گے مجھے انکو دنیا سے مٹانا پڑے گا۔ دوسری وجہ یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانی تہذیب کو مشاہدے کی شاہراہ پر ڈالا اور انسانی معاشرت کا معیار تبدیل کردیا، کہ جو کچھ میں نے کہا تم لوگ خود اسکو آزماو، پہلے اسکو دیکھو اور مشاہدہ کرو اور جب یقین آ جائے تو کہنا لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کفار مکہ پر فتح کے لیے کوئی معجزہ نہیں مانگا بلکہ غزوات کیے اور اپنے ساتھیوں کو لے کر بدر کے میدان میں گئے، احد میں دانت شہید کروائے اور خندق کھود کر امت کو محنت کی عظمت کا پیغام پیش کیا، اور ا س میں امت کے لیے سبق یہ ہے کہ مشاہدہ حق کے ذریعے اللہ کا وجدان حاصل کریں، جدوجہد، کوشش اور محنت سے دینا و آخرت میں ترقی کی منازل طے کریں اور پاکستان کی عوام کے لیے بھی خصوصی پیغام یہ ہے اسی محمدی پیغام کو لے کر ایک مرد مجاہد جس نے حق کا علم بلند کردیا ہے اور آپکے حقوق کی جنگ لڑنے پاکستان آرہاہے، اہل پاکستان کو اپنے حالات کو تبدیل کرنے کے لیے ہاتھ پہ ہاتھ رکھے معجزے کا انتظارکرنے کی بجائے اپنے حقوق کی خاطر میدان عمل میں آناہوگا اور ظالموں، غاصبو ں اور لٹیروں سے اپنا ملک اور اپنا حق چھیننا ہوگا۔محفل کے اختتام پر اجتماعی درود وسلام پڑھا گیا اور دعا کی گئی۔

رپورٹ: محمد منیر طاہر

تبصرہ

Top