دہشت گردی کے خلاف فتویٰ کی اسلام آباد میں تقریب رونمائی

مورخہ: 18 مارچ 2010ء

دہشت گردی اور فتنہء خوارج کے نام سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے 600 سے زائد صفحات پر مشتمل مبسوط تاریخی فتویٰ کی تقریب رونمائی 18 مارچ 2010ء کو ہالیڈے ان ہوٹل اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ لندن میں فتویٰ کی عظیم الشان تقریب رونمائی کے بعد اسے پاکستان میں بھی پیش کیا گیا۔ اس حوالے سے تحریک منہاج القرآن اور منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام تعارفی تقریب منعقد کی گئی۔

تقریب کی صدارت وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات صمصام بخاری نے کی جبکہ سپریم کورٹ بار کے صدر قاضی محمد انور اور ڈاکٹر راغب سرفراز نعیمی مہمان خصوصی تھے۔ وزیراعظم کے مشیر یوتھ افیئرز میاں ایوب، ناظم اعلیٰ منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، خواجہ غلام قطب الدین فریدی، خطیب داتا دربار مسجد لاہور ڈاکٹر علامہ رمضان سیالوی، علامہ محمد نجفی، پیر عبدالھادی آف مانکی شریف، علامہ شفاع نجفی، پیر اظہار حسین بخاری، چیئرمین البصیرہ ثاقب اکبر، غضنفر اقبال مہدی، علامہ شہزاد احمد مجددی، محبوب احمد چشتی، معروف صحافی حسن خان اور منہاج القرآن علماء کونسل کے ناظم سید فرحت حسین شاہ نے بھی تقریب میں خصوصی شرکت کی۔

دوپہر دو بجے تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد نعت مبارکہ بھی پیش کی گئی۔ منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے تقریب میں استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 3 ماہ قبل لاہور میں پرہجوم ویڈیو پریس کانفرنس کے دوران دہشت گردی کے خلاف فتویٰ جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ابتدائی طور پر یہ فتویٰ 150 صفحات کا تھا، جو بعد ازاں 300 اور پھر 600 صفحات سے بھی بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت عالمی دنیا کو آج سیکیورٹی اور دہشت گردی کا مسئلہ در پیش ہے، جس سے نمٹنے کے لیے سپر پاورز نے عالمی سطح پر سر جوڑ لیے ہیں۔ تیسری دنیا میں پاکستان دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر آ چکا ہے۔ آئے روز ملک میں خودکش حملے اور بم دھماکے ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی کی اس لہر نے عوام کو جکڑ کر رکھ دیا ہے۔ جس سے ملکی معیشت کا پہیہ جام ہونے کو ہے جبکہ عوام دہشت گردی کے خوف سے سہم گئے ہیں۔

ایسے حالات میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 600 صفحات سے زائد ایک تاریخی دستاویز پیش کی ہے، جس میں ہر سطح کی دہشت گردی کو خلاف اسلام اور حرام قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام نے دہشت گردوں کی ہر قسم کی کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے اسلام کو بطور دین امن پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں وہ تمام مواد جمع ہے جس سے اسلام کو بطور دین امن سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیخ الاسلام کی اس تاریخی دستاویز سے ثابت ہو گیا ہے کہ اسلام پرامن دین ہے اور دہشت گرد مسلمان نہیں بلکہ خوارج ہیں، جن کا اسلام سے کوئی تعلق ہے۔ ایسی کارروائیوں میں ملوث لوگ صرف اسلام کو بدنام کر رہے ہیں، جن کے خلاف شعوری مہم کی ضرورت تھی، جو اس تاریخی دستاویز سے عام ہوگی۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات صمصام بخاری نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، محب اہل بیت و صحابہ رضی اللہ عنہم اور اولیاء کا ادب کرنے والے انسان ہیں۔ انہوں نے اپنے فتوے میں یہ ثابت کیا ہے کہ اسلام دین امن اور پیغام امن ہے، اس لیے دہشت گردوں کا اسلام سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ لوگ اسلام کو بدنام کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک پاکستان فرقہ واریت اور دہشت گردی سے تباہ ہو رہا ہے اور دہشت گردی میں ملوث کالی بھیڑیں پاکستان اور اسلام کو بدنام کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا فتویٰ ان کے چہرے سے نقاب اتارنے کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت مسلمان اور بحیثیت پاکستانی مجھے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پر فخر ہے کہ انہوں نے اسلام کی اصل روح کو پیش کر کے دنیا کو بتا دیا کہ دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سپریم کورٹ بار کے صدر قاضی محمد انور نے کہا کہ دہشت گردوں نے جنت نما ملک کو جہنم بنا کر رکھ دیا ہے، جہاں کسی کی عزت، مال اور جان محفوظ نہیں رہے۔ خوف و ہراس کی وجہ سے معیشت تباہ ہو رہی ہے، ان حالات میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا فتویٰ نئی نسل کے لئے مشعل راہ اور دہشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فتنہ خوارج کی نشاندہی کر کے ملک و قوم اور پوری امت مسلمہ پر احسان کیا ہے۔ آج ہمیں اس شعور کو دبیابھر میں عام کرنا ہوگا۔ بحیثیت پاکستانی ہمیں فخر کرنا چاہیے کہ ساری دنیا پاکستان اور اسلام پر دہشت گردی کے الزامات لگا رہی ہے لیکن ایک پاکستانی شخصیت نے دنیا کے سامنے واضح کر دیا ہے کہ اسلام صرف اور صرف دین امن ہے۔

ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے صاحبزادے ڈاکٹر راغب سرفراز نعیمی نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آزادی رائے کا دین ہے اور وہ اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ اپنے افکار و عقائد زبردستی کسی پر مسلط کئے جائیں اور اگر اسے کوئی قبول نہ کرے تو اسے قتل کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا دہشت گردی کے خلاف فتویٰ اسلام کے ماتھے کا جھومر ثابت ہوگا۔ آج یہ تاریخی دستاویز کی حیثیت اختیار کر گیا ہے، جسے عالمی میڈیا نے بھرپور پذیرائی کے ساتھ نہایت ہی مثبت قدم قرار دیا ہے، جس سے عالم مغرب کو اسلام کا پیغام امن سمجھنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس تاریخی فتوے کے بعد دنیا کے سامنے اسلام کا روشن چہرہ مزید واضح ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردوں کے خلاف فتویٰ کتابی شکل میں لکھ کر اسلام کے خلاف اٹھنے والے تمام اعتراضات کو مضبوط دلائل سے رد کر دیا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان کے مشیر یوتھ آفئیرز میاں ایوب نے کہا کہ آج ساری دنیا میں دہشت گردی کی وجہ سے مسلمان بدنام ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے مبسوط فتوے کی شکل میں دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ اسلام دہشت گردی کا نہیں بلکہ امن کا دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے نوجوان دہشت گردی کی حالیہ لہر سے بہت متاثر ہو رہے ہیں اور اس فتوے کو پڑھ کر ان کو شعوری جلا ملے گی۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردی کے خلاف قلم اٹھا کر نوجوانوں کے فکر کو انتشار سے بچانے کی جدوجہد کی ہے اور یہ بہت بڑا کارنامہ ہے۔

خطیب داتا دربار مسجد لاہور ڈاکٹر علامہ رمضان سیالوی نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا دہشت گردی کے خلاف فتوی ایسا جرات مندانہ قدم ہے جس کی اس دور میں ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج تمام علماء حق کا یہ اتفاق ہے کہ دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں لیکن کوئی بھی اسے باقاعدہ ایک دستاویز کی صورت میں پیش نہیں کر سکا، یہ کام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کر دکھایا۔ وہ امت اور عالم اسلام کا اثاثہ ہیں اور ہمیں ایسے ہیرے کی قدر کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فتویٰ خوارج کے خلاف اعلان جنگ اور امت مسلمہ کے لیے علمی و فکری رہنمائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف زبانی نہیں بلکہ تاریخی اثاثہ ہے اور ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے۔

خواجہ غلام قطب الدین فریدی نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری امت کا وہ روشن مینار ہیں، جنہوں نے اپنی اس علمی دستاویز سے بتا دیا ہے کہ اسلام دین امن ہے۔ آج ہمیں دنیا کو بتانا ہوگا کہ اسلام صرف اور صرف امن کا پیغام ہے، جس میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اسلام کے دشمن ہیں اور شیخ الاسلام نے ان اسلام دشمنوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔

پیر اظہار حسین بخاری، ثاقب اکبر (چیئرمین البصیرہ)، غضنفر اقبال مہدی، علامہ شہزاد مجددی اور سید فرحت حسین شاہ نے اپنے خطابات میں کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردی کے خلاف فتوی دے کر پوری انسانیت کی نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس کاوش پر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو "ورلڈ پیس ایوارڈ" دیا جائے۔

علامہ محمد نجفی، پیر عبدالھادی آف مانکی شریف، معروف صحافی حسن خان، علامہ شفاع نجفی اور محبوب احمد چشتی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ تمام مقررین نے دہشت گردی کے خلاف شیخ الاسلام کے فتوے کو بے حد سراہا اور اسے اسلام کا اثاثہ قرار دیا۔ تقریب میں علامہ شہزاد مجددی نے دہشت گردی کے خلاف قرارداد مذمت پیش کی جس کی تمام شرکاء نے ہاتھ اٹھا کر تائید کی۔ اس تقریب کا اختتام دعا سے ہوا، جس میں ملکی و بین الاقوامی سلامتی کے لیے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیں۔

تبصرہ

Top