اقوام متحدہ توہین انبیاء کو جرم قرار دے۔ عاقل ستی

انکار کی صورت میں تمام اسلامی ممالک بطور احتجاج رکنیت چھوڑ دیں۔ غلام علی خان
آزادی رائے کی آڑ میں گستاخانہ خاکے عالمی دہشت گردی ہے۔ انار خان

فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام گزشتہ روز پریس کلب راولپنڈی کے سامنے ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں شہر بھر سے سینکڑوں کارکن شریک ہوئے، جنہوں نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر احتجاجی کلمات درج تھے اور وہ اس عالمی دہشت گردی کے خلاف فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک ضلع راولپنڈی کے جنرل سیکرٹری صاحبزادہ عاقل ستی، میڈیا کوآرڈینیٹر غلام علی خان، ضلعی امیر انار خان گوندل نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک انبیائے کرام کی توہین کو جرم قرار دینے کیلئے اقوام متحدہ سے قانون سازی کا مطالبہ کریں۔ انکار کی صورت میں بطور احتجاج رکنیت چھوڑ دی جائے۔ امت مسلمہ کو متحد ہو کر اجتماعی فیصلے کرنا ہوں گے۔ دنیا کا کوئی مذہب انبیاء کرام، الہامی کتب اور مقدس ہستیوں کی توہین کی اجازت نہیں دیتا۔ مسلمان ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی تکریم کو اپنا ایمان سمجھتے ہیں اور دوسرے مذاہب کے پیروکاروں سے بھی اسی عمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔ محض بیانات دینے کے بجائے احترام مذاہب اور ناموس رسالت پر قومی پالیسی وضع کی جائے۔

ضلعی امیر تحریک منہاج القرآن راولپنڈی انار خان گوندل نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں یہ عمل امن کے خلاف ایک گھناؤنی سازش اور عالمی دہشت گردی ہے۔ ساری دنیا کو ایسے اقدام کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیئے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ماضی میں بھی کہا تھا اور آج بھی اس بات پر قائم ہیں کہ اگر حکومت پاکستان اس مقدمے کو عالمی عدالت میں لے جائے تو وہ بطور وکیل اپنی خدمات مفت دینے کو تیار ہیں اور جیت کی ضمانت بھی دیتے ہیں۔ مظاہرے سے تحریک کے دیگر قائدین فخر زمان عادل، غلام علی خان، ارشد عباسی، وسیم خٹک، بلال چیمہ، گل رعنا اور میڈیا سیکرٹری سہیل عباسی نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرے کے اختتام پر معروف قانون دان مشتاق نور مغل ایڈوکیٹ نے قرار داد پیش کی کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے بین المذاہب ہم آہنگی کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔ حکومت فرانس دنیا کے ایک ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح اور ان کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے والی اس توہین آمیز کاروائی کا نوٹس لے، مرتکب ادارے پر ہمیشہ کیلئے پابندی لگائے اور سٹاف کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ تمام شرکاء نے ہاتھوں کو اٹھا کر اس قرار داد کی حمایت کی۔

تبصرہ

Top