منہاج یونیورسٹی لاہور میں الازہر یونیورسٹی کے رابطہ آفس کا قیام

جامعۃ الازہر ۔۔۔ عالم اسلام کی عظیم ترین اور قدیم ترین دینی درسگاہ ہے۔ اس مادرِ علمی کی بہت سی تاریخی، علمی، دعوتی، انقلابی، ثقافتی اور تعلیمی خصوصیات کے علاوہ ایک بڑا وصف علمی اعتدال ہے۔ اس یونیورسٹی میں صدیوں سے تعلیم و تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں قرآن و حدیث، فقہ، تاریخ، عقیدہ اور زبان و ادب کی خدمت اس خاموشی اور خوش اسلوبی سے کی جارہی ہے کہ موجودہ فتنہ پرور ماحول میں بھی یہاں کی فضائیں پرامن اور محبت آمیز ہیں۔ کہیں سے افتراق و انتشار اور مسلکی کشاکش کی آواز نہیں ابھرنے پاتی حالانکہ یہاں دنیا کے ہر خطے، ہر طبقے سے لوگ آتے ہیں اور فقہ و عقیدے کے جملہ ائمہ کی کتب پڑھی پڑھائی جاتی ہیں۔ اس اعتبار سے یہ مرکزِ علم دنیائے اسلام کے لئے اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ فیضان رسالت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ایک ایسا بڑا چشمہ ہے جس سے شرق تا غرب علم و معرفت کے دھارے پھوٹ رہے ہیں۔ یہ واقعتاً رسول رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین امن و محبت کا ایک صدا بہار گلشن ہے جس کے ثمرات صدیوں سے متلاشیان علم تک صحیح صورت میں پہنچ رہے ہیں۔

جامعۃ الازھر کا اعزاز ہے کہ یہاں سے شارحین بخاری، امام ابن حجر عسقلانی، امام بدرالدین عینی، امام سخاوی، امام سیوطی، ابن خلدون اور جمال الدین افغانی جیسے مشاہیر نے فیض حاصل کیا۔ اس ادارے سے برصغیر پاک و ہند کے علاوہ افریقہ، مشرق بعید، یورپ اور امریکہ تک ہر سال ہزاروں کی تعداد میں طلبہ حصول علم کے لئے آتے ہیں اور حسب استطاعت و ظرف اس چشمۂ صافی سے علوم و افکار نوش جاں کرتے ہیں۔

عصر حاضر میں عالمی استعماری قوتوں کے ہاتھوں عالم اسلام جن فتنوں کی لپیٹ میں ہے ان میں سر فہرست فرقہ بندی اور انتہاء پسندی کے جذبات کا تیزی سے بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ اسی رجحان کی موجودہ شکل دہشت گردی ہے جس کے اثراتِ بد میں پوری دنیا جکڑی جاچکی ہے۔ دہشت گردی کا رجحان مسلمانوں کے لئے بلاشبہ زہر قاتل ہے جس سے اس کی شوکت، تمکنت اور محبت و مودت کے تصورات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ایسے میں جامعۃ الازہر نے بجا طور پر ایک انگڑائی لی ہے اور معاصر دنیا میں اپنا تعمیری کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنے کی طرف پیش قدمی کررہی ہے۔ اس سلسلے میں جامعہ ازھر مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس کے متعدد شعبہ جات میں ایک اور اہم ترین شعبہ کا اضافہ ہوا ہے جس کے تحت دنیا کے مختلف مؤثر ممالک میں الازہر شریف سے فارغ التحصیل لوگوں کے درمیان رابطے کے لئے مراکز قائم ہورہے ہیں۔ ان مراکز کے ذریعے جامعہ ازہر کا معتدل فکر فروغ پائے گا اورانتہاء پسند مذہبی رجحانات کے شر سے اسلام کا دامن محفوظ ہوسکے گا۔

پاکستان عالم اسلام کا دھڑکتا ہوا دل ہے۔ یہاں سے بھی بہت سے اکابر مختلف اوقات میں جامعہ ازھر جاتے رہے ہیں۔ اس کی ایک نمایاں مثال حضرت ضیاء الامت پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ کی ہے جن کی ذات فیض رساں سے اللہ تعالیٰ نے وطن عزیز کو سینکڑوں دینی مدارس ومراکز کا تحفہ عطا فرمایا۔ گذشتہ 15 سالوں سے منہاج یونیورسٹی سے بھی طلبہ کی کثیر تعداد جامعہ ازھر میں حصول علم کے لئے جارہی ہے۔ اس وقت جو پاکستانی طلبہ اس عظیم ادارے میں زیر تعلیم ہیں ان کی اکثریت منہاج القرآن کے طلبہ پر مشتمل ہے۔ چنانچہ ازھر یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر اسماعیل عبدالنبی جواد تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام حالیہ عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت اور خطاب کے لئے پاکستان تشریف لائے تو انہوں نے لاہور میں واقع منہاج یونیورسٹی کو باہمی مشاورت کے بعد رابطہ آفس کے لئے منتخب فرمایا۔

اس سلسلے میں مورخہ 28 فروری 2010 بروز اتوار صفہ ہال مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن میں ایک اہم اجلاس زیر صدارت الشیخ ڈاکٹر اسماعیل عبدالنبی جواد (پرو وائس چانسلر جامعۃ الازہر) منعقد ہوا۔ جس میں ملک پاکستان کی نامور علمی شخصیات، دانشور، علماء و مشائخ کے علاوہ ملک پاکستان کے دینی مدارس اور جامعات سے کثیر تعداد میں فرزندان ازہر نے شرکت کی۔ اس مشاورتی اجلاس میں جامعہ ازھر کے فارغ التحصیل حضرات کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے روزنامہ نوائے وقت میں باقاعدہ مشتہر کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیلی فون کے ذریعے بھی سب کو اطلاع کی گئی۔ چنانچہ رات سے ہی ازھری حضرات ملک کے دور دراز علاقوں سے لاہور پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔

اس عظیم الشان تقریب میں محترم صاحبزادہ حسن محی الدین قادری (صدر سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن)، محترم مسکین فیض الرحمن درانی (امیر)، محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی (ناظم اعلیٰ)، محترم بریگیڈئیر (ر) اقبال احمد خان (نائب امیر)، محترم پروفیسر ڈاکٹر خیرات محمد رسا (سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی)، محترم ڈاکٹر سلیم اختر میاں (وائس چانسلر ساؤتھ ایشین یونیورسٹی)، محترم ڈاکٹر ظہور احمد اظہر (سابق ڈین و صدر شعبہ عربی پنجاب یونیورسٹی)، محترم ڈاکٹر ابراہیم محمد ابراہیم (صدر شعبہ اردو جامعہ ازھر)، محترم ڈاکٹر علی محمد (وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی)، محترم ڈاکٹر خالقداد ملک (چیئرمین شعبہ عربی پنجاب یونیورسٹی)، محترم احمد عبدالعظیم (فرسٹ سیکرٹری ایمبیسی آف مصر، اسلام آباد)، محترم جسٹس منیر احمد مغل، محترم علامہ مفتی محمد رمضان سیالوی (خطیب داتا دربار مسجد)، محترم ڈاکٹر ممتاز احمد سدیدی (فیصل آباد یونیورسٹی)، ڈپٹی قونصلر خانہ فرنگ ایران، پرنسپل ترک پاک سکول، مرکزی قائدینِ تحریک، منہاج یونیورسٹی کے فاضل اساتذہ، جامعہ محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف کے اساتذہ کے علاوہ ایبٹ آباد، کشمیر، چکوال، اسلام آباد اور راولپنڈی سے جامعہ ازھر کے فاضل حضرات نے شرکت کی۔

  • خطبہ استقبالیہ میں ڈاکٹر ظہور احمد اظہر ڈین فیکلٹی آف شریعہ منہاج یونیورسٹی نے مہمانان گرامی قدر کی خدمت میں سپاسِ عقیدت پیش کرنے کے بعد منہاج یونیورسٹی کے امتیازات پر روشنی ڈالی اور جامعہ ازھر کی عالمی خدمات کو سراہا۔
  • ڈاکٹر ابراہیم محمد ابراہیم (جامعہ ازھر مصر کے شعبہ اردو کے چیئرمین اور پنجاب یونیورسٹی لاہور شعبہ معارف اسلامی میں اہم ذمہ داری پر فائز ہیں) انہوں نے اپنے خوبصورت خطاب میں خطۂ لاہور کی تاریخی، تہذیبی، علمی اور تعلیمی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ لاہور مصر کا قاھرہ ہے۔ جامعہ ازھر کے رابطہ آفس کے لئے پورے پاکستان بلکہ برصغیر میں لاہور سے بہتر کوئی دوسرا آپشن نہیں۔

  • ڈاکٹر خالقداد ملک چیئرمین شعبہ عربی پنجاب یونیورسٹی نے بھی جامعہ ازھر کی دینی، دعوتی اور تعلیمی خدمات کا حوالہ دیتے ہوئے جامعہ پنجاب اور جامعہ منہاج القرآن کے ساتھ اس کے عملی تعلقات اور علمی تبادلات کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ زندہ دلوں کا شہر لاہور ایسے رابطوں کے لئے نہایت موزوں شہر ہے۔
  • جامعہ محمدیہ بھیرہ سے حضرت پیر امین الحسنات مدظلہ کی طرف سے شریک آٹھ رکنی وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر ثناء اللہ الازھری نے مہمانان گرامی کو خوش آمدید کہا اور رابطہ آفس کے لئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

  • اسی طرح فیصل آباد یونیورسٹی شعبہ علوم اسلامیہ کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر ممتاز احمد سدیدی الازھری اور نمل یونیورسٹی اسلام آباد کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر نواز الازہری نے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
  • ازاں بعد میزبان تقریب حضرت صاحبزادہ جگر گوشہ شیخ الاسلام محترم حسن محی الدین قادری نے نہایت جامع خطاب فرمایا اور جامعہ ازھر کی عالمی دینی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی طرف سے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور جامعہ منہاج القرآن کو رابطہ آفس کی میزبانی کے شرف پر کلمہ شکر و سپاس بھی ادا کیا۔
  • علاوہ ازیں سفیر مصر کے مندوب احمد عبدالعظیم نے بھی نیک جذبات کا اظہار کیا اور اپنے تعاون کا یقین دلایا۔
  • آخر میں مہمان مقرر الشیخ الدکتور اسماعیل عبدالنبی جواد نے ایک جامع اور مفصل خطاب فرمایا۔ انہوں نے اہل پاکستان کی محبت، الازھر شریف کے متعلقہ فاضل حضرات کی خدمات اور پیغام محبت و امن کی اشاعت میں ان کے تاریخی کردار کو سراہا اور فرمایا کہ ہم آئندہ بھی ابنائے ازھر سے یہی توقع رکھتے ہیں۔

تقریب کے اختتام پر رابطہ آفس کا افتتاح ہوا اور مہمانوں کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔

تبصرہ

Top