منہاج یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی پروگرام کی افتتاحی تقریب

منہاج یونیورسٹی کے شعبہ ’’عربی و اسلامیات‘‘ کے زیر اہتمام ایم فل پروگرام کی کامیابی کے بعد پی ایچ ڈی پروگرام کو بھی لانچ کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں پی ایچ ڈی (Ph.D ) پروگرام کی افتتاحی تقریب 23 دسمبر 2009ء کو منہاج یونیورسٹی کے کالج آف شریعہ میں منعقد ہوئی۔ منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر اور منہاج یونیورسٹی بورڈ آف گورنرز کے ممبر حسین محی الدین قادری تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب کی صدارت وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر علی محمد نے کی۔ منہاج القرآن کے قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، جی سی یونیورسٹی لاہور کے شعبہ عربی و اسلامیات کے پروفیسر ڈاکٹر سرفراز خالد، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے پروفیسر ڈاکٹر ارشد خلجی، پنجاب یونیورسٹی لاہور سے شعبہ عربی کے پروفیسر ڈاکٹر قمر علی زیدی اورگفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ سے ایم فل پروگرام کے پروفیسر ڈاکٹر محمد شریف چوہدری معزز مہانوں میں شامل تھے۔

ڈاکٹر مسعود احمد مجاہد (انچارج پی ایچ ڈی پروگرام)، علامہ محمد معراج الاسلام (شیخ الحدیث، کالج آف شریعہ)، کرنل (ر) محمداحمد (رجسٹرار، منہاج یونیورسٹی)، جی ایم ملک (ڈپٹی رجسٹرار، منہاج یونیورسٹی)، ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری (وائس پرنسپل، کالج آف شریعہ)، پروفیسر محمد نواز ظفر (شیخ االلغہ والادب، کالج آف شریعہ)، میاں محمد عباس نقشبندی (کالج آ ف شریعہ کوارڈینیٹر)، پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد خان لودھی (چیئرمین شعبہ سیاسیات، منہاج یونیورسٹی)، پروفیسر حافظ زاہد یوسف (کنٹرولر امتحانات، منہاج یونیورسٹی)، اللہ دتہ طاہر، پروفیسر عبدالوحید (منہاج یونیورسٹی) کے علاوہ دیگر اساتذہ کرام، پی ایچ ڈی اور ایم فل سکالرز نے بھی تقریب میں خصوصی طور پر شرکت کی۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت کالج آف شریعہ کے قاری خالد حمید کاظمی نے حاصل کی۔ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قاری عنصر علی قادری نے پڑھی۔ پی ایچ ڈی پروگرام کی افتتاحی تقریب میں ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر ظہور احمد اظہر، وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر علی محمد اور پرنسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی کاوشوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔

پی ایچ ڈی سکالرز پروفیسر محمد نواز ظفر اور پروفیسر فرخ سہیل صاحبہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی کہ ایک عظیم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کرنے کا موقع ملا۔ یہ ایک عظیم درسگاہ ہے جہاں پر قدیم و جدید علوم کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی عصر حاضر میں حصول علم کے تقاضوں کو احسن انداز سے سرانجا م دے رہی ہے۔

کالج آ ف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے وائس پرنسپل ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے پی ایچ ڈی میں داخلہ لینے والے سکالرز کو ایک عظیم ادارے کے ساتھ منسلک ہونے پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ قدیم و جدید علوم منہاج یونیورسٹی لاہورکا حسین امتزاج ہے۔ ایم فل کے پروگرام کی شاندار کامیابی کے بعد پی ایچ ڈی پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس پروگرام کو بھی ملک گیر کامیابی حاصل ہو گی۔ ڈاکٹر ظہور اللہ الازہر ی نے حاضریں کو بتایا کہ اب تک منہاج یونیورسٹی سے چھ سو (600) طلبہ ایم اے اسلامیات اور ایم اے عربی کی ڈگریاں حاصل کر چکے ہیں جو پاکستان اور بیرون ممالک میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بہترین خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایم فل میں 160 سکالرز کی رجسٹریشن ہوئی جن میں سے 14 سکالرز نے ایم فل مکمل کر لیا ہے اور 17 سکالرز کے تھیسیز جمع ہو چکے ہیں جبکہ باقی سکالرز مقالہ جات لکھنے میں مصروف عمل ہیں۔

 گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ کے ایم افل پروگرام کے پروفیسر ڈاکٹر محمد شریف چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے اس عظیم درسگاہ میں آ کر بہت خوشی ہوئی ہے اور یہ وہ ادارے ہے جہاں کے طلبہ عالم اسلام میں اسلام کا صحیح پیغام عام کر رہے ہیں۔ آخر پر انہوں نے ایم فل کرنے کے بعد پی ایچ ڈی میں داخلہ لینے والے طلبہ کو خصوصی مبارکباد بھی دی۔

جی سی یونیورسٹی لاہور کے شعبہ علوم اسلامیہ کے پروفیسر ڈاکٹر سرفراز احمد نے کہا کہ عصر حاضر میں جو لوگ تحقیق، علوم و فنون میں محنت و مشقت کرتے ہیں وہ ہی سرخرو ہوتے ہیں۔ منہاج یونیورسٹی کا Ph.D پروگرام ایک احسن قدم ہے جس سے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کو مزید فروغ ملے گا۔

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر ارشد خلجی نے کہا کہ جن اساتذہ کے شاگر ذہین اور محنت و مشقت کرنے والے ہوں تو وہ اپنا نام خود ہی پیدا کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دل میں تقوی، زہد و ورع اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود ہے۔ انہوں نے ساری عمر تعلیم میں صرف کر دی اور آج منہاج یونیورسٹی میں ان کے تعلیمی شوق کا پرتاؤ نظر آتا ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے محنت و مشقت سے ایسے شاگرد پیدا کیے ہیں کہ جو عالم اسلام میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج اس دور میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زبان سے امام غزالی، امام راز ی اور دیگر اسلاف و اکاین کی صدائے حق بلند ہو رہی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر ارشد خلجی نے منہاج یونیورسٹی کے لیے اپنی خدمات بلامعاوضہ پیش کرنے کا بھی اعلان کیا۔

تحریک منہاج القرآن کے قائمقام ناظم اعلی شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے فاضلین دنیا بھر میں منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے منہاج یونیورسٹی کا نام روشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے منہاج یونیورسٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد نذیر رومانی مرحوم کی خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔

منہاج یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر علی محمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے آج سے کئی سال پہلے جو خواب دیکھا تھا وہ آج شرمندہ تعبیر ہوتا نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کے ٹاپ 55 یونیورسٹیز میں منہاج یونیورسٹی بھی شامل ہیں اور اسی وجہ سے حکومت نے اسے W یعنی A کیٹیگری دی ہوئی ہے۔

منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر اور ممبر بورڈ آف گورنرز صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے مختلف یونیورسٹیز سے تشریف لانے والے پروفیسرز، ڈاکٹرز اور معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کے پہلے سیشن میں داخلہ لینے والے طلبہ سکالرز کو منہاج یونیورسٹی کے انتخاب پر مبارکباد بھی پیش کی۔

صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی گفتگو کا آغاز سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 36 سے کیا۔

وَلاَ تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَـئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْؤُولاًO

(بنی اسرائيل17 : 36)

’’اور (اے انسان!) تو اس بات کی پیروی نہ کر جس کا تجھے (صحیح) علم نہیں، بیشک کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے باز پرس ہوگیo‘‘۔

انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلا م ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 1983 میں منہاج یونیورسٹی میں ایک فکر اور سوچ کی بنا پر بنیاد رکھی۔ منہاج یونیورسٹی کا قیام ایک تعلیمی ادارے میں محض اضافہ نہیں بلکہ ہمارے اسلاف اور اکابرین کے تعلیمات کو دوبارہ بام عروج دینا تھا، جو آج کے اس مادیت زدہ دور میں معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب اسلام کا عروج تھا اور اسلامی کلچر کے ہر ملک میں چرچے تھے۔ آج مسلمان مغربی تہذیب و ثقافت کی بھرمار میں کھو گئے ہیں اور اس میں اپنی ثقافت کو بالکل بھول بیٹھے ہیں۔ مغربی تہذیب و ثقافت نے ہمیں ثقافتی غلام بنا کر رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے دنیا کو شعور و آگہی اورعلم کی روشنی دی۔ بد قسمتی سے وہ عروج مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل گیا۔ آج مسلمان اپنی تعلیمات کو چھوڑ کر تاریکی میں جا رہے ہیں۔ اس تاریکی کو ختم کرنے کے لیے ایسے اداروں کا قیام عمل میں لایا جائے، جہاں اسلام کے قدیم و جدید علوم و فنون سکھائے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہاں عصری تعلیم کا بھی اہتمام ہو۔ منہاج یونیورسٹی اس مقصد کے لیے تعلیم کو بطور مشن عام کر رہی ہے۔ یہاں پر قدیم و جدید علوم یکساں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں طلبہ کے ایک ہاتھ میں ماڈرن علوم، دوسرے ہاتھ میں علوم اسلامیہ ہوں اور ان کے ساتھ ساتھ ان کی کردار سازی کی جائے تاکہ وہ ملک و قوم کا حقیقی سرمایہ ثابت ہوں۔

صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کہا کہ آج کے دور میں عروج تین چیزوں، ماڈرن علوم، علوم اسلامیہ اوراعلی کردار سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے ہمیں ایسے سکالرز پیدا کرنے ہوں گے جن کے پاس حسن اخلاق کے ساتھ ساتھ قدیم و جدید علوم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج مغرب اس وجہ سے پریشان ہے کہ معاشرے میں جو بھی برائیاں پائی جاتی ہیں وہ مغربی تہذیب کا حصہ ہیں۔ دوسری جانب آج مسلمانوں نے مغربی ثقافت کو اپنا کر اپنے اسلامی علمی و تہذیبی ورثے کو ختم کر لیا ہے۔ ہمیں اپنے اندر ایسی فکر اور پختگی کرنا ہوگی، جس سے دوبارہ اسلاف کی یاد تازہ ہو جائے۔ ہم کو اپنے علم سے وابستگی کے ساتھ عمل کے ساتھ اپنا ناطہ جوڑنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک مرض میں مبتلا ہیں۔ وہ یہ کہ جب ہم علم کی منازل طے کرتے ہوئے آخری سٹیج پر پہنچ جاتے ہیں تو اس وقت تکبر اورغرور جنم لیتے ہیں۔ اس روش کے خلاف شیخ الاسلام نے منہاج یونیورسٹی کی بنیاد رکھی جہاں پر اخلاق، تصوف، کردار، اطوار، باطن پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اس وجہ سے انسان کے اندر عجز و انکساری اور زیادہ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی ساری زندگی علم میں گزار دی اور ان کی ملک و قوم کے لیے خدمات قابل تعریف ہیں۔

انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے۔ مسلمان زوال کا شکار ہیں۔ اس زوال کو عروج میں بدلنے کے لیے ہمیں جدید ٹیکنالوجی، سائنسی علوم کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ تصوف، اخلاص، اخلاق اور اپنی کردار سازی بھی کرنا ہو گی۔ انکی وجہ سے ہم کنارے تک پہنچ سکتے ہیں۔

آخر پر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے پی ایچ ڈی کے سکالرز طلبہ کو منہاج یونیورسٹی کا انتخاب کرنے پر ایک بار پھر خصوصی مبارکبا بھی پیش کی۔ انچارج پی ایچ ڈی پروگرام ڈاکٹر مسعود احمد مجاہد نے تقریب کے شرکاء کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔ پروگرام میں کمپئرنگ کے فرائض ڈاکٹر محمد اصغر جاوید القادری الازہری نے انجام دئیے۔ پروگرام کا اختتام شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام کی دعا سے ہوا۔ آخر پر تمام شرکاء اور مہمانوں کے لیے پرتکلف کھانے کا بھی اہتمام تھا۔

رپورٹ : محمد نواز شریف

تبصرہ

Top