لاہور بیپٹسٹ چرچ میں میلاد مصطفی کانفرنس 2010ء

پاکستانی تاریخ میں پہلی بار چرچ میں میلاد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خصوصی تقریب 28 فروری 2010ء کو لاہور میں منعقد ہوئی۔ مدرٹریسا ویلفیئر سوسائٹی پاکستان کے چیئرمین ریورنڈ چمن سردار اور مسیحی برادری کی جانب سے بیپٹسٹ (Baptist) چرچ سعید پارک شاہدرہ لاہور میں ہونے والی اس تقریب کو میلاد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کانفرنس کا نام دیا گیا تھا، جو بین المذاہب رواداری کی تاریخی مثال بن گئی ہے۔ حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولادت باسعادت کے موقع پر عالم اسلام میں میلاد منائے جانے کی قدیم روایت ہے جو اب بین المذاہب ہم آہنگی کی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔

میلاد کانفرنس میں تحریک مسلم، مسیحی برادری، ہندو، سکھ راہنماؤں، تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین اور ملک کی دیگر ممتاز سیاسی وسماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ تحریک منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری میلاد کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء اور ممبر قومی اسمبلی ملک ریاض احمد، ممبر صوبائی اسمبلی رانا اقبال احمد، تحریک منہاج القرآن کے سنیئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ ذاہد فیاض، ڈائریکٹر انٹر فیتھ ریلیشنز سہیل احمد رضا ،سابق صدر سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی سردار بھشن سنگھ، کرشنا مندر لاہور کے چیئرمین ڈاکٹر منور چاند، سردار جسوندر سنگھ، سینئر نائب ناظم اجتماعات حاجی محمد اسحاق، نائب ناظم اجتماعات شہزاد رسول قادری اور تحریک منہاج القرآن کے دیگر مرکزی قائدین بھی شامل تھے۔

میلاد کانفرنس کی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا، جس کی سعادت قاری نذیر احمد سعیدی نے حاصل کی۔ پاسٹر نور مسیح نے انجیل مقدس کی تلاوت کی جبکہ بیپٹسٹ چرچ کی کوائر نے امن کا گیت پیش کیا۔ صاحبزادہ افتخار الحسن چشتی نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا نعتیہ کلام " تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا پھر کبھی تو تجھے ملا ہوتا" پیش کیا۔ قاری امجد علی بلالی برادران اور شہزاد عاشق برادران نے دف کے ساتھ گلہائے عقیدت بحضور سرور کونین (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عربی نعت " طلع البدر علینا ۔ ۔ ۔ ۔ " پڑھ کر چرچ کے در و دیوار کو آقا علیہ الصلوۃ و السلام کی مدحت سے منور کر دیا۔

تقریب کے میزبان ریورنڈ چمن سردار نے استقبالیہ کلمات پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ آج چرچ میں میلاد النبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پروگرام کا آغاز ایک تاریخی موقع ہے اور ان شاء اللہ ہم اس مشن کو پورے پاکستان میں پھیلائیں گے تاکہ بین المذاہب راواداری، محبت و اخوت کی فضا کے ساتھ ساتھ امن بھی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ12 برس قبل ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے بین المذاہب رواداری کی مہم شروع کی تھی، جو اب تناور درخت بنتی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ منہاج القرآن اپنے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہر سال کرسمس کا پروگرام منعقد کرتا ہے اور اب میلاد النبی کا انعقاد کریں گے۔ اپنی گفتگو کے بعد ریورنڈ چمن سردار نے سٹیج پر تمام معزز مہمانوں کو پھولوں کے ہار بھی پہنائے۔ اس موقع پر اتحاد و یگانگت، بین المذاہب رواداری کی عملی مثال قائم کرنے کے لیے مہمان خصوصی صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے اپنے ہاتھ سے امن کی شمع روشن کی۔

منہاج القرآن کے ڈائریکٹر انٹر فیتھ ریلیشنز سہیل احمد رضا نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مسلم دنیا کے رہنماء نہیں بلکہ وہ انسانیت سے محبت کرنے والے لیڈر ہیں۔ آج چرچ میں میلاد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تقریب اس بات کا بین ثبوت ہے کہ مسیحی برادری بھی ڈاکٹر طاہرالقادری کو اپنا رہنماء سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی تاریخ کے اس منفرد اور اچھوتے پروگرام میں مسیحی برادری کی طرف سے بین المذاہب رواداری کوفروغ دینے کی اس کوشش کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ آج کے بعد سرور کائنات (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا میلاد منانے میں ایک نئے باب کا اضافہ ہو گیا ہے۔ اب ہم سب کو یہ روایت آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے میلاد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس تقریب کے انعقاد پر ریورنڈ چمن سردار اور پوری مسیحی برادی کا خصوصی طورپر شکریہ بھی ادا کیا۔

ڈاکٹر منور چاند (چیئرمین سری کرشنا مندر، لاہور) نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے تمام مذاہب کو قائد اعظم کے افکار کی روشنی میں مل جل کر رہنا چاہئے۔ قائد اعظم نے بین المذاہب ہم آہنگی اور ایک دوسرے کے مذہب کے احترام کا درس دیا تھا، آج ہم نے میلاد کی تقریب منعقد کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ مسیحی برادری پاکستان میں امن کی خواہاں ہے۔

سردار بھشن سنگھ (سابق صدر سنگھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی) نے کہا کہ اسلام سمیت دنیا کا ہر مذہب امن و محبت کا درس دیتا ہے۔ اسلام نے بھی آج سے چودہ سو سال قبل محبت امن و سلامتی کا درس دیا ہم عظیم پیغمبر انقلاب حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے یوم پیدائش پر مسلمانوں کو مبارکباد دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری اس دور میں تمام مذاہب کے مابین ایک پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اگر سرکاری سطح پر بھی ایسی کوششیں ہوں تو پاکستانی معاشرہ امن و امان کا گہوارا بن جائے۔ اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ مسیحی بھائیوں کی طرح وہ آئندہ سال گرودوارہ ڈیرہ صاحب لاہور میں میلاد کی تقریب منعقد کریں گے۔

پاکستان مسلم لیگ کے رہنماء اور ممبر قومی اسمبلی ملک ریاض احمد نے کہا کہ اسلام امن و محبت کا دین ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے امن کے پیغام کو بڑے موثر انداز میں پھیلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسیحی برادری نے بھی اس مشن کو اپناتے ہوئے آج اس چرچ میں میلاد کا پروگرام منعقد کرکے ایک تاریخ رقم کر دی ہے۔ ہمارے لیے یہ تقریب فخر کی علامت ہے اور اس سلسلے کو آگے بڑھانا ہوگا۔

ممبر صوبائی اسمبلی رانا اقبال احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی کا حق حاص ہے۔ اس سلسلے میں تحریک منہاج القرآن اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ آج ملک کو قیام امن کے حوالہ سے دیگر مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ اس کو بھی منہاج القرآن بخوبی پورا کر رہا ہے۔

تقریب کے مہمان خصوصی صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے خصوصی خطاب کیا۔ انہوں نے چرچ میں میلاد النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پروگرام منعقد کرنے پر میزبان محفل ریورنڈ چمن سردار کو مبارک باد دی اور کہا کہ آج آپ نے چرچ میں میلاد النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پروگرام منعقد کر کے نبی آخرالزماں حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اپنی عقیدت و محبت کا اظہار اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی بین المذاہب عملی کاوشوں کا جواب دیا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ نے 12 سال قبل مسلم کرسچن ڈائیلاگ فورم قائم کیا تھا۔ یہ اس سنت کا پس منظر تھا، جب 14 سو سال پہلے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسیحی رہنماؤں کو مسجد نبوی میں ان کے عقیدے کے مطابق عبادت کی اجازت دی تھی۔

آپ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن 12 سال سے حضرت عیسی (علیہ السلام) کا میلاد (کرسمس ڈے) منا رہی ہے اور آج آپ نے چرچ میں میلاد النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پروگرام کر کے نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کیا ہے۔ آنے والا مؤرخ جب یہ تحریر کرے گا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے زمانے میں بین المذاہب ہم آہنگی اس مقام تک پہنچی کہ مسلمانوں نے کرسمس کی شکل میں حضرت عیسی (علیہ السلام) کا میلاد منایا اور مسیحی برادری نے اپنی عبادت گاہوں میں میلاد النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منایا۔ تو یہ عمل اسلامی تاریخ کا ایک سنہری باب ہو گا۔ آپ نے کہا کہ حضرت عیسی (علیہ السلام) واحد نبی ہیں جنہوں نے حضور تاجدار کائنات (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے میلاد کی خوش خبری دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضور تاجدار کائنات (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عطاء کر دہ دین اسلام میں تنگ نظری بالکل نہیں ہے۔ اس طرح جو مسلمان یہ کہے کہ میں اسلام کو مانتا ہوں لیکن حضرت عیسی (علیہ السلام) کو نہیں مانتا تو اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ کسی نبی کا یا آسمانی کتب کا انکار کرنے والامسلمان نہیں ہے۔ مسلمان کی شان یہ ہے کہ اس کے لیے تمام انبیاء سابقین پر اور کتب سابقہ پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اسی طرح جو شخص حضرت مریم علیہا السلام کی طہارت و پاکیزگی پر ایمان نہیں رکھتا وہ بھی مسلمان نہیں ہوسکتا۔

آپ نے کہا کہ قرآن مجید میں جس نبی کا ذکر سب سے زیادہ کیا گیا ہے وہ حضرت عیسی (علیہ السلام)ٰ علیہ السلام ہیں۔ تین مکمل سورتوں میں حضرت عیسی (علیہ السلام) اور حضرت مریم (علیہا السلام) کا ذکر آیا ہے۔ قرآن مجید نے حضرت عیسی (علیہ السلام) کو کلمۃ اﷲ اور روح اﷲ سے پکارا ہے جو اس چیز کا انکار کرے وہ مسلمان کہلانے کا حق نہیں رکھتا۔ یہ تمام واقعات اتحاد امت کی دعوت دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ لوگ ہم سے سوال کرتے یں کہ 12 سال سے منہاج القرآن حضرت عیسی (علیہ السلام)ٰ کا میلاد کیوں منا رہا ہے جبکہ وہ ہمارے نبی نہیں ہیں۔ایسا سوال کرنے والے نادان اور حقائق سے بے خبر ہیں۔ اس طرح آج مسیحی برادری نے چرچ میں میلاد النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پروگرام رکھ کر ہم آہنگی اور بھائی چارے کا عملی ثبوت فراہم کر دیا ہے۔

آخری میں آپ نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ “جس مسلمان نے غیر مسلم کو قتل کیا تو قیامت کے دن میں اس مسلمان کے خلاف گواہی دوں گا۔” یہ وہ درس اور پیغام ہے، جس کو تحریک منہاج القرآن اور ڈاکٹر طاہرالقادری دنیا بھر میں عام کر رہے ہیں۔ دوسری جانب آپ اس سے اسلام کے دین امن ہونے کا اندازا لگا سکتے ہیں۔ آج منہاج القرآن عالمی امن کے قیام کا خواہاں ہے۔ شیخ الاسلام اتحاد، بھائی چارے اور مذہبی رواداری کی آواز کو بلند کر رہے ہیں۔

تقریب میں مسلم، مسیحی اور دیگر مذاہب کے رہنماؤں نے عید میلاد النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خوشی میں کیک کاٹا۔ اس کے بعد درود و سلام پڑھا گیا اور خصوصی دعا کی گئی۔ اس کے بعد چرچ میں نماز عصر کے لئے اذان دی گئی اور باجماعت نماز عصر بھی ادا کی گئی۔ پروگرام کے اختتام پر تمام شرکاء اور مہمانوں کے لیے پر تکلف ضیافت میلاد کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ رپورٹ: صاحبزادہ افتخار الحسن چشتی

تبصرہ

Top