ہالینڈ: منہاج القرآن انٹرنیشنل دی ہیگ کے زیراہتمام ہفتہ وار محفل ذکر

مورخہ: 13 مارچ 2014ء

منہاج القرآن انٹرنیشنل دی ہیگ کے زیر اہتمام مورخہ 13مارچ 2014 کو مجلسِ علم کے نئے ہفتہ وار سلسلے کا آغاز ہوا، جس میں کثیر تعداد میں رفقاء نے شرکت کی۔ پروگرام کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد رضا نقشبندی نے کہا کہ کائنات کے انسانوں کے لئے معاشی اور سماجی مسائل کو حل کرنے کے لئے جدوجہد کرنا صرف ایک دینی فریضہ نہیں بلکہ یہی کوشش سیاست بھی کہلاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانوں نے اپنے مفادات کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ کے احکامات سے پہلو تہی کرنا چاہی تو اپنے مکروہ اور ظالمانہ عمل کو جاری رکھنے کے لئے ایک تاویل کا سہارا لیا گیا یعنی دین الہیٰ کو صرف محدود عباداتی اور ثوابی دین کے طور پریکٹس کرنے والا دین قرار دے دیا جس کی وجہ سے سیاست کو شجرِ ممنوع سمجھا جانے لگا یہ تصورِِدین کائنات کے انسانوں کے لئے ایک ظالمانہ اور استحصالی نظام کی شکل میں اپنی جڑیں مضبوط کرتا رہا ہے حالانکہ دنیائے انسانیت کو سنوارنے کے لئے کائنات کے خالق و مالک اللہ عزوجل نے مختلف اوقات میں اپنے محبوب ترین انسانوں کومنصبِ نبوت اور رسالت کے ساتھ بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھااور اللہ کے یہ عظیم پیغمبرانِ کرام انسانیت کے معیارِ زندگی کو بھی بلند کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

علامہ احمد رضا نقشبندی نے کہا کہ یہ سمجھنا زیادہ مشکل نہیں ہے کہ اگر دین صرف عبادات کے مجموعہ کا نام ہوتا تو اس کام کے لئے فرشتے کافی نہیں تھے؟ انسان کو اس دنیا میں بھیجنے کا مقصد فرشتوں کے مقام سے بھی اعلیٰ مقام پر فائز کرنا تھا اور مقام کو حاصل کرنے کے لئے انسانیت کی خدمت میں لگ جانا ہی سب سے بلند مقام ہے اور خاص کر جب ایک انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور سجدہِ شکر بجا لانے کے ساتھ انسانوں کی خدمت کے لئے بھی مصروف ہو تو سوچئے کہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کو باقاعدگی سے ادا کرنے والے کا مرتبہ کتنا عظیم ہوگا۔ حقوق العباد کی فکر مندی سے ادائیگی کا نام سیاست ہوتا ہے اور سیاست تو بہت ہی پاکیزہ عمل کا نام تھا اور ہے یہ الگ بات ہے کہ ہم نے اس پاک اور اللہ نزدیک مقبول عمل کو اپنے اپنے مفادات کے حصول کے لئے اپنی ذاتی خواہشات کا غلام بنا کر بدنام کردیا ہے۔

ریاستِ مدینہ کا وجود ایک معاہدے کی شکل میں لایا گیا تھا اور اس معاہدے کو میثاقِ مدینہ کا نام سے یاد کیا جاتا ہے اس معاہدہ کے نکات کو طے کرنے کے لئے شہرِمدینہ کے بااثر افراد کے ساتھ گفت و شنید کے نتیجہ میں طے کئے گئے تھے اللہ کے عظیم المرتب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی میثاق مدینہ کے نکات طے کرنے کے لئے تمام کوششیں کونسی عبادات کے زمرے میں آتی ہیں؟ یہ عمل اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قائدانہ صلاحیتوں اور سیاسی سوجھ بوجھ کی عظیم الشان مثال ہے کیونکہ اس معاہدہ کے نتیجے میں سب سے پہلے غریبوں کی غربت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کو حل کردیا گیا تھا اور ہرغریب شخص کو دوسرے دولت مند شخص کی دولت میں برابر کا حصہ دار بنا کر ایک معاشی انقلاب بپا کر دیا تھا۔ آج بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کو پر امن بنانے کے لئے اورصحت مند معاشرہ قائم کرنے کے لئے انہی اصولوں کو اپنایا جائے تو انسانیت کو سکون مہیا کرنے میں کامیابی ہو سکتی ہے۔ ورنہ غریب عوام غریب تر اور امیر لوگ امیر تر ہوتے جائیں گے۔

رپورٹ: امانت علی چوہان

تبصرہ

Top