ہالینڈ: ہفتہ وار محفل ذکر و نعت
منہاج القرآن انٹرنیشنل دی ہیگ (ہالینڈ) کے زیر اہتمام مورخہ 20 مارچ 2104 کو ہفتہ وار مجلس عمل ودرس قرآن کی محفل کا انعقاد ہوا جس میں شرکاء کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔
تلاوت ونعت کے بعد سفیرِمنہاج القرآن علامہ حافظ نذیر احمد القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دینِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صرف عبادات تک محدود سمجھنا باعثِ ثواب تو ہوسکتا ہے لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم کے مطابق دین اسلام کو غالب کرنے کی کوشش ہر گز نہیں سمجھی جاسکتی کیونکہ دین اسلام کے غالب کرنے کے حکم کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں امن اور باہمی محبت و اخوت کے معاشرے کو تخلیق کردیا جائے اور اگر معاشرہ اللہ کے حکم کے مطابق اس راہ پر گامزن ہوجائے تو معاشرے کے ہر فرد کے حقوق کا احترام ہوناشروع ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے غربت زدہ افراد کی ضرورتوں کو پورا کرنا لازم فرض قرار دیا گیا ہے۔ علامہ نذیر احمد خان نے محفل کے شرکاء سے خطاب کے دوران کہا کہ اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو محسنِ انسانیت کے لقب سے اسی لئے پکارا جاتا ہے کہ آپ نے مسکینوں اور غرباء کی امداد کرنے کو اولیت درجہ قرار دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں اس عظیم عمل کو عملی طور پر کر کے دیکھایا، ریاستِ مدینہ کا وجود اور اس دور کے قوانین انسانیت کے لئے ہمیشہ مشعلِ راہ ہیں۔
علامہ احمد رضا نقشبندی نے اپنے خطاب میں حاضرین کے سامنے حضور نبیِ مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیاسی زندگی کے چند واقعات پیش کرتے ہوئے سوال کیا کہ مشاورت اور بیعت کے واقعات کو آج کے دور میں کس عمل کے ساتھ مماثلت قرار دیا جا سکتا ہے، کیونکہ جمہوری دور میں ووٹ دینا بھی حمایت کرنا ہے اور اس دور میں عوام سے بیعت کے ذریعے حمایت لی جاتی تھی ضرورت اس امر کی ہے کہ لیڈر ہونے کا دعویدار شخص اپنے پیش نظر حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا وہ فرمان ہر وقت پیشِ نظر رکھے کہ دجلہ کے کنارے ایک بکری کا بچہ بھی بھوک سے مر گیا تو اللہ کے حضور مجھے جواب دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ عوام کو بھی اپنے لیڈر اور حکمرانوں کی حمایت کرتے وقت ان کے ماضی کو پیش نظر رکھنا ہوگا کسی بھی لیڈر کی حمایت کرتے وقت ذاتی تعلقات اور برادری ازم سے بالاتر ہوکر ملکی اور قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی، کیونکہ یہی ہمارے اسلامی ادوار اور ہمارے اسلاف کی تعلیمات ہیں اور انہی تعلیمات پر عمل کرکے ہم اپنے حالات کو بدل کر ترقی کر سکتے ہیں۔
پروگرام کے اختتام پر تمام حاضرین نے کھڑے ہو کر آقاء دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں درود وسلام پیش کیا اور پرسوز دعا کے بعد پروگرام ختم ہوا۔
رپورٹ: امانت علی چوہان
تبصرہ