منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر حسین محی الدین قادری کا نواب شاہ چیمبر آف کامرس میں سیمینار سے خطاب
نواب شاہ، سندھ: منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے نواب شاہ چیمبر آف کامرس کے زیرِاہتمام "اسلامی اخلاقیاتِ تجارت" کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کیا۔ سیمینار میں ضلع بھر سے تعلق رکھنے والی معروف کاروباری شخصیات، چیمبر آف کامرس کے ممبران اور دیگر معززین نے شرکت کی۔
صدر چیمبر آف کامرس نواب شاہ، ڈاکٹر محمد ایوب آرائیں نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کو چیمبر آف کامرس نواب شاہ میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب ایک متاثر کن شخصیت ہیں۔ اسلامی اخلاقیاتِ تجارت کے حوالے سے آپ کی کاوشیں بے مثال ہیں، اور آپ کی آمد ہمارے لیے فخر کا باعث ہے۔
اپنے خطاب میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل نے اسلامی معیشت کے بنیادی اصولوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر دنیا داروں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو جاتا ہے اور وہ زندگی بھر محتاجی کی حالت میں ہی رہتا ہے۔ لیکن جو اپنا ہاتھ صرف اللہ رب العزت کے حضور بلند کرتا ہے، اللہ پاک اسے دوسروں کا دستِ نگر نہیں بننے دیتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "خرچ میں میانہ روی آدھی معیشت ہے۔" اگر ہم مالی مشکلات سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں انفرادی، اجتماعی اور قومی سطح پر اس حدیثِ مبارکہ پر عمل کرنا ہوگا۔ آپ ﷺ نے مزید فرمایا کہ اعتدال کی راہ اپنانے والا کبھی غربت کا شکار نہیں ہوگا۔
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اسلامی اصولوں کے مطابق دیانت داری اور سماجی فلاح پر مبنی تجارت کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی اس کے غریب، لاچار اور کمزور طبقات کے حالات بہتر بنانے سے مشروط ہوتی ہے۔ جو قوم اپنے محروم طبقے کی کفالت کرتی ہے، وہی حقیقی معنوں میں کامیابی کی راہ پر گامزن ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخی شخص کو حضور نبی اکرم ﷺ نے جنتی قرار دیا ہے، جبکہ بخیل کے بارے میں فرمایا کہ وہ دنیا و آخرت میں ذلیل و رسوا ہوگا۔
انہوں نے تجارت کے اسلامی اصولوں پر گفتگو کرتے ہوئے مدینہ منورہ میں اسلامی معیشت کی بنیاد رکھنے کے واقعے کو تفصیل سے بیان کیا۔ جب آپ ﷺ ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں مہاجرین و انصار کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی بستے تھے۔ اس وقت کے تجارتی مراکز زیادہ تر غیر مسلموں کے قبضے میں تھے۔ کچھ لوگوں نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی کہ "مدینہ کا تجارتی مرکز اب ان سے لے کر مسلمانوں کو دے دیا جائے۔" لیکن آپ ﷺ نے ایسا کرنے سے انکار فرما دیا اور اصولی موقف اپنایا کہ تجارت میں برتری محض ایمانی وابستگی کی بنیاد پر نہیں دی جا سکتی بلکہ یہ اصول دیانت، شفافیت، صداقت اور امانت پر قائم ہونا چاہیے۔
آپ ﷺ نے مسلمانوں کو تجارتی اخلاقیات اپنانے، دیانت داری، ناپ تول میں انصاف اور وعدے کی پاسداری کی تلقین فرمائی۔ جلد ہی مسلمان تاجروں نے دیانت، اعلیٰ اخلاق اور منصفانہ رویے کی بنیاد پر کاروبار میں کامیابی حاصل کی، جس کے نتیجے میں مدینہ منورہ تجارت اور معیشت کا ایک اسلامی ماڈل بن گیا۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اس واقعے سے معاشی اصول اخذ کرتے ہوئے فرمایا: "جو بھی اسلامی اخلاقیاتِ تجارت کے مطابق تجارت کرے گا، اللہ اسے برکت دے گا۔"
تقریب کے اختتام پر صدر چیمبر آف کامرس ڈاکٹر محمد ایوب آرائیں نے پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کو سوینیئر اور اجرک کا تحفہ پیش کیا، جو سندھ کی محبت اور عقیدت کی علامت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے صدر چیمبر آف کامرس کو اپنی تصانیف بطور تحفہ دیں اور سوینیئر بھی دیا۔
اس موقع پر نائب ناظمِ اعلیٰ سندھ مظہر محمود علوی، سجادہ نشین درگاہ پیر ذاکری سکرنڈ سید محمد منیر شاہ ذاکری، نائب صدر چیمبر آف کامرس محمد منیر کھوکھر، کلیم جٹ ایڈووکیٹ سمیت دیگر معزز کاروباری شخصیات نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور سیمینار کے موضوع کو معاشی ترقی میں اسلامی اصولوں کی اہمیت اجاگر کرنے میں نہایت مؤثر قرار دیا۔
تبصرہ