زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں سکولز اور اسلامک سنٹرز کا قیام

8 اکتوبر کے تباہ کن زلزلہ کے بعد جہاں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے متاثرین زلزلہ کی بحالی کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے وہاں پر ان متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے مستقل بنیادوں پر فلاحی منصوبوں کا بھی آغاز کیا۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ 8 اکتوبر کے تباہ کن زلزلہ نے جہاں زندگی کے تمام شعبہ جات کو متاثر کیا وہاں پر تعلیم کا نظام بطور خاص بری طرح متاثر ہوا۔ جہاں سینکڑوں سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز منہدم ہوئیں وہاں پر تعلیم حاصل کرنے والے لاکھوں طلباء وطالبات کو بھی اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگا۔ ایسے میں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے ان متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے تعلیمی پراجیکٹس کے آغاز کا فیصلہ کیا یوں تو یہ سلسلہ اسی وقت شروع ہو گیا تھا جب متاثرہ علاقوں میں بحالی کے دوران خیمہ بستیوں میں سکولز کا آغاز کیا گیا تھا لیکن بعدازاں ان سکولوں کو مستقل کرنے کے بارے میں بھی منصوبہ بندی کی گئی۔ اسی مقصد کے لیے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی مرکزی تنظیم کی طرف سے متاثرہ علاقوں کا کئی دفعہ وزٹ کیا گیا جس کے نتیجے میں زمین کی خریداری، نشاندہی، نقشہ جات اور سٹرکچر پلان تیار کیا گیا۔

اسی سلسلہ میں 13 جون 2007 کو منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر محمد عاقل ملک کی سربراہی ایک اعلیٰ سطحی وہد نے میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ وہد میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ساجد حمید، لینڈ انجینئر میاں محمد افتخار اور آرکیٹکچر افضال غوث شامل تھے۔ وفد نے پہلے مرحلے میں NWFP میں گڑھی حبیب اللہ کے علاقے دیدل میرا میں سکول اور مسجد پراجیکٹ کے تعمیراتی کام کا معائنہ کیا اور مقامی باشندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان شاء اللہ سکول اور مسجد کی تعمیر کا یہ پراجیکٹ دو ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا۔ اس کے بعد وفد نے مظفر آباد میں اسلامک سنٹر کے تعمیراتی کام کے آغاز کے لیے مظفر آباد میں موجود منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ذمہ داران سے پراجیکٹ کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی اور پراجیکٹ کے تعمیراتی کام کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی اور بعد ازاں پراجیکٹ سائٹ کا وزٹ بھی کیا۔

تیسرے پراجیکٹ کا آغاز مظفر آباد سے اٹھمقام کی جانب قریباً 25 کلو میٹر کے فاصلے پر پٹیکہ میں کیا۔ یاد رہے یہ علاقہ انتہائی دشوار گذار پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے اور وہاں کا سفر بھی اتنا کٹھن ہے کہ ہر وقت لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ رہتا ہے اس طرح کی صورت حال کا منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے وفد کو بھی سامنا کرنا پڑا تاہم منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے ایسے علاقوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا اور پٹیکہ میں تعمیراتی کام کا آغاز کیا۔ وفد نے دورہ کے آخری مرحلہ میں آزاد کشمیر کے بارڈر پرجہاں پر انڈیا اور کشمیر کا گیٹ وے ہے۔ وہاں پر بھی اپنے تعلیمی پراجیکٹ کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ چکوٹھی میں پاہل کے مقام پر بھی تعلیمی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ وفد 5 روزہ دورہ مکمل کر کے 18 جون کو واپس لاہور پہنچا۔ یاد رہے کہ ان اسلامک سنٹرز اور سکول میں ترجیحاً زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کے طلباء وطالبات اور یتیم و بے سہارا بچوں کی تعلیم وتربیت کا انتظام کیا جائے گا تاکہ قدرتی آہات سے متاثرہ عوام بھی زندگی کی دوڑ میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں۔

تبصرہ

Top