شہر اعتکاف 2009ء : چھٹا دن

تزکیہ نفس، فہم دین، توبہ اور آنسوؤں کی بستی شہر اعتکاف میں 26 رمضان المبارک کے دن کا آغاز نماز فجر کیساتھ ہوا۔ اس سے پہلے تمام معتکفین سحری کر کے ذکر و اذکار اور اپنے انفرادی معمولات میں مشغول تھے۔ معمول کے مطابق انفرادی طور پر عبادت کرنے والوں میں بڑی تعداد مسجد کے صحن میں نماز تہجد ادا کرتی ہے جبکہ معتکفین مسجد کے ہال کے اندر تلاوت قرآن پاک بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام نے معتکفین کو ہدایت کی ہے کہ ممکن ہو تو اعتکاف کے دس دنوں میں ایک ختم قرآن کریں، اگر ایسا نہیں ہو سکے تو پھر کم ازکم رمضان المبارک میں ایک قرآن پاک کی تلاوت کا معمول لازمی بنائیں۔ 26 رمضان المبارک کو صبح دس بجے شیخ الاسلام کا کینیڈا سے براہ راست خطاب شروع ہوا۔ کینیڈا میں یہ 27ویں شب کا پروگرام تھا جس میں شیخ الاسلام کے علاوہ حاضرین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

خطاب شیخ الاسلام

آپ نے توبہ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو بندے کی آہ بکاء اور توبہ و گریہ زاری اتنی پسند ہے کہ اس پر اس کے سارے گناہ بھی معاف فرما دیتا ہے۔ توبہ کے آنسو گناہ گاربندوں کے سارے گناہوں کی معافی کی علامت ہیں۔ آپ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی یہ شان ہے کہ وہ بندے کے لیے ہر وقت اپنی رحمت کے دروازے کھولے رکھتا ہے۔ بندہ چاہے ہزار بار توبہ کر کے اسے توڑ دے لیکن مالک پھر بھی معاف فرما دیتا ہے۔ یہ صرف اللہ کی شان ہے۔ ہمیں اللہ کی اس شان سے فائدہ اٹھا کر اپنی زندگی میں حیققی توبہ کر لینی چاہیے۔ ہمیں توبہ سے پہلے اپنی خود احتسابی کرنی ہوگی۔ کیونکہ خود احتسابی ایک ایسا عمل ہے جس سے توبہ کی راہیں کھلتی ہیں۔ گناہوں کی یاد اور احساس سے ایمان کی حفاظت ہوتی ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ توبہ قرآن سنت کے فہم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ جب تک بندہ اللہ سے ڈرے گا نہیں تو اس وقت تک اس کو توبہ کی قدر نہیں ہوگی۔ جب بندے کو پتہ ہوگا کہ مولا نے اس کا حساب لینا ہے اور وہ کہیں اس حساب میں فیل نہ ہوجائے تو اس سے بچنے کے لیے بندہ توبہ کی راہ تلاش کرے گا۔ آپ نے کہا کہ اخلاص، عبادت اور توبہ قرآن و سنت کے فہم سے نصیب ہوتا ہے جبکہ قرآن و سنت کا فہم صالحین کی صحبت اور سنگت سے ملتا ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ صحابہ کرام کا طریقہ یہ تھا کہ نیکیوں کی کثرت کرتے اور آخرت کی فکر کرتے۔ اسی عمل کی بناء پر انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہدایت کے ستارے فرمایا ہے۔ آپ نے کہا کہ اللہ تعالی گناہ گار کے آنسوؤں کو بہت پسند کرتا ہے۔ اللہ کو گناہ گار لوگوں کے آنسو اتنے پسند ہیں کہ اتنے وہ نیک بندوں کے سجدوں کو پسند نہیں کرتا۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ ہم اپنی زندگی میں خطائیں کرتے ہیں لیکن اس پر ندامت کے آنسو نہیں بہاتے۔ اگر بندے کو پتہ چل جائے کہ اس کی خطاء اور گناہوں کی سزا کیا اور کیسی ہوگی تو بندہ گناہ کرنا چھوڑ دے۔ بندہ جتنے بھی گناہ کر لے، اللہ رب العزت کی ذات اقدس پھر بھی بندے پر بہت عطائیں کرتی ہے۔ جو لوگ گناہ کرنے کے بعد صدق دل سے توبہ کرلیتے ہیں تو اللہ رب العزت کی ذات مبارکہ اس کو اپنا محبوب بنا لیتی ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا ستائیسویں شب کوہمیں یہ عہد کرنا ہو گا کہ ہم توبہ کریں اور اللہ کے محبوب بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ توبہ یہ ہے کہ بندہ اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو کرگناہوں کو ترک کر دے اور زندگی میں دوبارہ گناہ نہ کرنے کا عزم کر لے۔ اگر بندہ دنیا میں توبہ سچے دل سے کر لے اور اس کے بعد دوبارہ گناہ نہ کرنے پر عمل بھی کر لے تو اس بندے کی دنیا میں ہی آخرت سنور جاتی ہے۔ وہ بندہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محبوب بن جاتا ہے۔

آپ نے کہا کہ گناہ گار بندہ جب نماز، روزہ، حج، ذکر و اذکار، تلاوت قرآن مجید سمیت مختلف نیکیاں کرتا ہے تو اس کی زندگی کے گناہ مٹ جاتے ہیں۔ یہ طرز عمل بھی توبہ ہے۔ شیخ الاسلام نے اپنے خطاب کے آخر میں مختلف اقابر اولیاء اللہ کی زندگی کے احوال بیان کر کے سچی توبہ کا مقام بتایا۔ آپ نے کہا کہ بہت سے اولیاء نے توبہ سے ایسا روحانی و عرفانی مقام پایا کہ اس سے پہلے وہ چور، ڈاکو اور اللہ کے نافرمان بندے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی اللہ تعالی کی رحمت، کرم گناہ گار بندوں کو توبہ کی طرف بلا رہی ہے۔ خطاب کے آخر میں شیخ الاسلام نے رقت آمیز دعا بھی کرائی۔

جھلکیاں

  • مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام سٹوڈنٹس لیڈر شپ لیکچر میں ’’تحریک سے کیا پایا‘‘ کے موضوع پر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے لیکچر دیا۔
  • شیخ الاسلام کا خطاب صبح 10 بجے سے دوپہر 2 بجے تک جاری رہا۔
  • خطاب کے اختتام پر ناظم اعلی نے شیخ الاسلام کی نئی کتب کا تعارف کروایا۔
  • نماز ظہر کے بعد عالمی روحانی اجتماع کے لیے پنڈال میں سٹیج تیار کیا گیا۔ روحانی اجتماع میں باہر سے آنے والے معزز شرکاء کے لیے شناختی کارڈ جمع کرانے کی پابندی بھی ختم کر دی گئی۔
  • شام 6:50 بجے مفتی عبدالقیوم خان کے ہاتھ جاوید مسیح نے مسجد کے ہال میں اسلام قبول کیا۔ اس کے بعد ان کا نام محمد جاوید رکھا گیا۔

(شہر اعتکاف سے۔ ۔ ۔ ۔ ایم ایس پاکستانی)
معاون: محمد نواز شریف

تبصرہ

Top