راولپنڈی : پاکستان عوامی تحریک کا کرپٹ نظام کے خلاف عوامی احتجاج (11 مئی)

مورخہ: 11 مئی 2014ء

پاکستان عوامی تحریک جمہوریت کو ڈی ریل نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی چاہتی ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

کرپٹ نظام کے تحت ہونے والے جعلی انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر فرسودہ نظام اور نااہل حکومت کے خلاف پاکستان عوامی تحریک نے ملک بھر کے 60 اضلاع میں احتجاجی ریلیاں منعقد کیں۔ جن میں تمام تر حکومتی رکاوٹوں کے باوجود لاکھوں افراد شریک ہوئے۔ حکومت نے 11 مئی سے دو دن قبل ہی ٹرانسپورٹ، پٹرول پمپ، بسوں کے اڈے بند کروا دیے اور کارکنوں کو ہراساں کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔ لیکن ان تمام حالات کے باوجود غریب اور پسے ہوئے عوام اپنے حقوق کی بحالی اور ملکی خوشحالی کے لیے رکشوں، موٹرسائیکلوں، سائیکلوں حتی کہ پیدل سفر کر کے احتجاجی ریلیوں میں شریک ہوئے۔

نظام کی تبدیلی کے لئے پاکستان عوامی تحریک کے مظاہرین سے ملک کے مختلف شہروں میں کینیڈا سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کاکہنا تھا کہ پاکستان کی از سر نو تعمیر کا وقت آچکا ہے اگر موجودہ حکمران مزید ایوانوں میں رہے تو لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے لیکن ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں، اس نظام کو جمہوریت نہیں کہتے جہاں غربت ہو، لوگ بھوکے سوتے ہوں اور مائیں اپنے بچوں کو فروخت کرتی ہوں، جمہوریت میں تمام طبقات کو برابری کے حقوق دیےجاتے ہیں اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ جو شہری وسائل نہیں رکھتے انہیں روزگار، تعلیم، علاج، انصاف اور گھر دینا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن عوام کو کہیں کچھ نہیں مل رہا جبکہ ملک میں چند خاندانوں کا قبضہ ہے، جو حکومت آئین و قانون پر عملدرآمد نہیں کرسکتی تو وہ کس طرح موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ 42 سال مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ملک میں حکومت کی لیکن عوام کو کچھ نہیں ملا، ہم پاکستانی عوام کو سیاسی آمریت سے نجات دلانا چاہتے ہیں، استحصالی نظام کے خاتمے کےلیے ایک سال کا وقت دیا تھا لیکن جلد فائنل کال دوں گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 25 کہتا ہے کہ 14 سال سے کم بچوں کو تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن حال یہ ہے کہ سب سے کم تعلیم یافتہ 10 ممالک میں پاکستان کا دوسرا نمبر ہے اور نائجیریا، اتھوپیا اور کینیا جیسے ملک بھی پاکستان سے بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورین وزیراعظم کشتی حادثے میں ہلاکتوں کے باعث عہدے سے مستعفی ہوگئے لیکن یہاں ہر روز آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور روزانہ لاشیں گرتی ہیں لیکن حکومت کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اسی طرح ملک میں آرٹیکل 11، آرٹیکل 38 اور 62، 63 کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے، اس کے باوجود حکومت قائم ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہم پاکستان میں ہر ڈویژن کو صوبہ بنادیں گے اور ملک میں 30 سے 35 صوبے بنائیں گے اور ان صوبوں میں 150 ضلعی حکومتیں قائم کریں گے، موجود حکومت سے خیر کی کوئی توقع نہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کے انقلابی منشور کے دس اہم نکات

ریلیوں کے شرکاء سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنا انقلابی ایجنڈا پیش کیا، جس میں آپ نے بتایا کہ سبز انقلاب کے بعد کا پاکستان کیسا ہوگا۔ اس کے دس اہم نکات حسب ذیل ہیں:

  1. ہر بے گھر کو گھر دیا جائے گا۔ بے گھر خاندانوں کو تین / پانچ مرلہ کے پلاٹ مفت دیے جائیں گے اور تعمیر کے لیے بغیر سود کے قرضے دیے جائیں گے جو بیس تا پچیس سال میں واپس کرنا ہوں گے۔ اور جو خاندان اتنی طاقت نہیں رکھتے ہوں گے، انہیں گھر بنا کر مفت چابیاں دی جائیں گی۔
  2. ہر شخص کو روزگار فراہم کیا جائے گا یا روزگار الاؤنس دیا جائے گا۔ نوجوانوں کو جاب پلاننگ دی جائیگی اور انہیں مقروض، بھکاری یا قرض خور بنانے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
  3. پندرہ بیس ہزار سے کم آمدنی والوں کو آٹا، چاول، دودھ، کوکنگ آئل، چینی اور سادہ کپڑا آدھی قیمت پر فراہم کیا جائے گا۔
  4. لوئر مڈل کلاس کے لیے بجلی، پانی اور گیس کے تمام بلوں پر ٹیکسز ختم کردیے جائیں گے اور انہیں تمام یوٹیلی ٹیز نصف قیمت پر فراہم کی جائیں گی۔
  5. سرکاری انشورنس قائم کی جائے گی اور غریبوں کا مکمل علاج فری ہوگا۔
  6. یکساں نصاب کے تحت میٹرک تک مفت لازمی تعلیم ہو گی اور والدین بچوں کو تعلیم سے محروم نہیں رکھ سکیں گے۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے ہر خواہش مند طالبعلم کو مواقع ملیں گے اور میرٹ کے مطابق داخلہ یقینی ہو گا۔
  7. پاکستان کا کل رقبہ بیس کروڑ ایکڑ ہے، جس میں سے دس کروڑ ایکڑ قابل کاشت ہے۔ اس دس کروڑ میں سے پانچ کروڑ ایکڑ نجی ملکیت میں ہے جب کہ بقیہ پانچ کروڑ ایکڑ رقبہ غریب کسانوں میں تقسیم کردیا جائے گا۔
  8. فرقہ واریت، دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا خاتمہ کیا جائے گا۔ لوگوں کی تربیت کے لیے دس ہزار peace training centres بنائے جائیں گے۔ مدارس کے نصاب میں تبدیلی کی جائے گی۔
  9. خواتین کو گھریلو صنعتی یونٹس کی صورت میں روزگار اور کسب معاش کے مواقع مہیا کیے جائیں گے، انہیں مکمل سماجی و معاشی تحفظ فراہم کر کے ان کے خلاف تمام امتیازی قوانیں ختم کیے جائیں گے۔
  10. سرکاری و غیر سرکاری چھوٹے بڑے ملازمین کے درمیان تنخواہوں کے فرق کو ممکنہ حد تک کم کیا جائے گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتایا کہ ان تمام نکات پر عمل درآمد کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔ جن کے ثمرات غریب عوام تک ایک سال کے اندر اندر پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹر قادری نے یہ وضاحت بھی کی کہ اس انقلابی منشور کو قابل عمل بنانے کے لیے سب سے پہلے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے گا، اور سوئس بنکوں میں ملک سے لوٹی ہوئی دولت کو واپس لایا جائے گا۔ سوئٹرزرلینڈ میں کل تیرہ بینک ہیں جہاں دوسرے ملکوں کا کالا دھن جمع ہوتا ہے۔ ان میں سے صرف دو بنکوں یعنی Credit Swiss اور UBS میں ہمارے حکمرانوں اور سیاسی و مذہبی لیڈروں کے ایک سو بلین ڈالر یعنی دس ہزار ارب روپے جمع ہیں۔

تبصرہ

Top