حکمران ملک دشمن اور انڈیا کے ایجنٹ ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

سانحہ ماڈل ٹاون قصاص میں نواز شہباز کو پھانسی پر لٹکنا ہوگا
ایک کلبھوشن نہیں، نواز شریف نے 300 انڈین ایجنٹوں کو پناہ دی
ملکی سلامتی خطرے میں ’’شریف برادران‘‘ ایٹمی ٹیکنالوجی بیچ دیں گے
فوج سے بھیک نہیں مانگتے، راحیل شریف انصاف کا وعدہ پورا کریں
اسلام آباد یا رائیونڈ جانے کا فیصلہ ہماری مٹھی میں، جب چاہیں اعلان کر دیں
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا قصاص ریلی و سالمیت پاکستان مارچ راولپنڈی کے شرکا سے خطاب

راولپنڈی میں 3 ستمبر 2016 کو قصاص اور سالمیت پاکستان مارچ ہوا۔ لاکھوں شرکا نے لیاقت باغ سے چاندنی چوک تک ریلی نکالی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے نصف شب خطاب کیا۔ انہوں نے شریف خاندان کی ملک دشمن سرگرمیوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکمران خاندان ملک دشمن اور بھارتی ایجنٹ ہیں۔ جنہوں نے ملک دشمنوں کو اپنے پروں میں چھپا رکھا ہے۔ انہوں نے بھارتی ایجنٹوں کی پاکستان آمد کے دستاویزی ثبوت دکھاتے ہوئے کہا کہ صرف ایک کلبھوشن ہی نہیں بلکہ 300 سے زائد بھارتی ایجنٹ پاکستان آئے۔ سنیل کمار، رومیش راجہ، پریم کمار، دیش راج، اشوکا، چندرا سیکار، شیوا کمار، سیوا رام پرساد سمیت تین سو بھارتی شہری نواز شریف کی شوگر ملوں میں آ کر رہتے ہیں۔ جن کو ٹیکنیکل اور مکینیکل انجینئرز کے ویزے دیئے جاتے ہیں، ان بھارتی ایجنٹوں کو واہگہ بارڈر سے پنجاب حکومت سرکاری پروٹوکول دیتی ہے۔ کسی ادارے کو ان کے پاسپورٹ اور نہ ہی ان کا سامان چیک کرنے کی اجازت ہوتی ہے، ان کے پاسپورٹ نمبر سمیت دیگر معلومات بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔ اب ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں چیک کریں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ قومی اسمبلی میں نواز شریف کے بعض اتحادی بھی دشمن ملک کے ایجنٹ ہیں، جو ہمسایہ دشمن ملک کی ایجنسی کے پے رول پر کام کرتے ہیں۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والا یہ شخص نوازشریف کا اتحادی جو پاک فوج اور پاکستان کی قومی سالمیت پر بھی برستا رہتا ہے۔ پاکستان کی وزارت داخلہ نے سیکرٹری وزارت خارجہ اور بلوچستان کے ہوم سیکرٹری کو اپنے سرکاری لیٹر میں لکھا کہ یہ شخص ہمسایہ ملک کی ایجنسی کے لیے کام کرتا ہے، اس شخص کو ایک ٹرانزیکشن میں دس لاکھ ڈالر ملے ہیں، اس طرح کی اور کئی ٹرانزیکشن ہونگی۔ کیا پاکستان کے قومی اداروں کی ذمہ داری نہیں ہے کہ ایسے لوگوں کا محاسبہ کیا جائے اور ان کی گرفت کی جائے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے سوال اٹھایا کہ نواز شریف کی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی گرفت کون کرے گا۔ پاکستان کی سلامتی کا تحفظ ملکی اداروں سمیت پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔ متعلقہ ادارے چاہیں تو ہم سے ثبوت لیکر تحقیقات کر سکتے ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹاون پر انہوں نے جنرل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاک فوج سے بھیک نہیں مانگ رہے بلکہ آرمی چیف نے انصاف دلانے کا جو وعدہ کیا تھا، اس کو وہ پورا کریں۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں ماڈل ٹاون کے شہدا کو انصاف نہ ملا تو راحیل شریف کو اللہ کی عدالت میں جواب دینا ہوگا۔ دوسری جانب ڈاکٹر طاہرالقادری نے واضح کیا کہ سلطنت شریفیہ میں انصاف بڑھ کر چھیننا پڑے گا لیکن ہم قانون ہاتھ میں نہیں لے رہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے قائد نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ شہدا کے لواحقین تو دور کی بات ان کا ادنی سا کارکن بھی ماڈل ٹاون کے شہیدوں کے خون سے بیوفائی نہیں کر سکتا۔ اس لیے ہم قصاص لیے بغیر قاتلوں کی جان نہیں چھوڑیں گے۔ نواز شریف اور شہباز شریف دونوں بھائیوں کو پھانسی پر لٹکنا ہوگا۔‎

پاکستان کے وزیراعظم نے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا ہے، یہ سلسلہ جاری رہا تو نواز شہباز دونوں بھائی پاکستان کی ایٹمی ٹیکلنالوجی بھی بیچ دیں گے۔ پاک فوج کو پنجاب پولیس میں بدلنا ان کا اگلا ہدف ہے۔ ملک کی معاشی بدحالی کا یہ عالم ہے کہ پاکستان آج 25 ہزار ارب روپے کا مقروض جبکہ سوا پانچ ارب روپے کے نوٹ روزانہ چھاپے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کہتے ہیں کہ وہ 2018 میں بجلی پوری کر دیں گے۔ آج پوری قوم کو بتا رہا ہوں کہ وہ یہ کیوں کہتے ہیں؟

حکمران خاندان اپنے دوست ملک انڈیا کی مدد سے اپنی ملوں میں بجلی کے منصوبے لگا رہے ہیں جو اگلے سال مکمل ہو جائیں گے۔ پھر واپڈا سمیت یہ پورے ملک کے بجلی بنانے والے اداروں کو خرید کر انہیں اپنی بجلی فروخت کریں گے۔

شہباز شریف کی رمضان شوگر ملز چنیوٹ میں 6300 میگا واٹ بجلی کا یونٹ لگ رہا ہے۔ نواز شریف کی چودھری شوگر ملز گوجرہ میں 6000 میگا واٹ جبکہ ایک اور مل میں 3000 میگا واٹ کا پراجیکٹ زیر غور ہے۔ اس منصوبہ کے مطابق اگلے سال 16 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر کے واپڈا کو فروخت کی جائے گی۔

انڈیا نے 2009 سے 2013 تک اربوں کھربوں ڈالر کی انویسمنٹ کر کے شریف خاندان کو اقتدار میں لایا اور اب انہیں بچانے کی جنگ لڑ رہا ہے۔ نواز شریف خود کہہ دیں کہ انڈیا ان کا اقتدار بچانے کی جنگ نہیں لڑ رہا تو میں 15 منٹ کے اندر ان بندوں کے نام بتا دوں گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے کارکنان کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کارکنان کے عزم و حوصلہ کی خاطر خود قصاص اور سالمیت پاکستان مارچ کی قیادت کے لیے راولپنڈی آئے، راولپنڈی میں عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے آج 23 دسمبر 2012 کے مینار پاکستان جلسہ کی یاد تازہ کر دی ہے۔ کارکن ہی میرا وہ عظیم سرمایہ ہیں جنہیں قبر میں اور قیامت کو بھی نہیں بھول سکتا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکمرانوں کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ ہماری اس تحریک کا پہلا راؤنڈ مکمل ہو گیا۔ بقیہ 2 راؤنڈ ہمارے ہاتھ میں ہیں، اسلام آباد اور رائیونڈ میں سے ایک جگہ کا انتخاب ہم نے خود کرنا ہے، ہم جس وقت چاہیں گے مٹھی کھول دیں گے۔ نواز شریف اور شہباز شریف سن لیں اگر میں کارکنان کو رائیونڈ جانے کا کہہ دوں تو کیا عالم ہوگا۔

قصاص اور سالمیت پاکستان مارچ سے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد، سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا خان، جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر اور پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے بھی خطابات کیے۔

چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر پاکستان عوامی تحریک شمالی پنجاب بریگیڈیئر (ر) محمد مشتاق، پاکستان تحریک انصاف، مجلس وحدۃ المسلمین اور دیگر جماعتوں کے قائدین بھی سٹیج پر موجود تھے۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا خطاب

قصاص مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں نوازشریف کی طرح چور، ڈاکو، کرپٹ اور مودی کا یار نہیں ہوں، بھارتی وزیراعظم آپ کی کمزوری ہوگی لیکن ہماری نہیں، میاں صاحب مودی کی سوچ سے واقف نہیں ہیں وہ بھارت کے اور وزرائے اعظم جیسا نہیں وہ مسلمانوں کے خون سے کھیلنے والا ایسا انسان ہے جو بنگلا دیش میں کھڑے ہو کر یہ اعلان کرتا ہے کہ مکتی باہنی اور بنگلہ دیش ہم نے بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کرپٹ حکمران جلسے جلوسوں اور اعلانات سے نہیں جائیں گے بلکہ یہ جائیں گے تو سیدھا جیلوں میں جائیں گے۔ شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف ساری دنیا تمہیں چھوڑ دے گی لیکن میں خون کے آخری قطرے تک انڈیا کے ایجنٹوں سے لڑوں گا۔ انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے اپیل کی کہ اگر آپ اپنی فوج میں احتساب کرکے انہیں گھر بھیج سکتے ہیں تو کیا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لوگوں کو انصاف نہیں دلا سکتے جس کا آپ نے وعدہ کیا تھا۔

تبصرہ

Top