حضرت بابا ولی محمد سرکار قادری نوشاہی رحمۃ اللہ علیہ کا 74 واں سالانہ عرس مبارک

تحریک منہاج القرآن الہ آباد کے زیراہتمام برصغیر پاک و ہند کے معروف روحانی بزرگ حضرت بابا ولی محمد سرکار رحمۃ اللہ علیہ کا 74 واں عرس مبارک 14, 15 اور 16 اکتوبر کو موضع رسول پور میں منعقد ہوا۔ عرس کی سہ روز سالانہ تقریبات کا آغاز مزار شریف کے غسل سے ہوا، جس میں سجادہ نشین بابا نور محمد قادری نوشاہی اور زائرین نے حصہ لیا۔ اسی روز محفل نعت و درود بھی منعقد ہوئی، جس کی صدارت سجادہ نشین بابا نور محمد قادری نوشاہی نے کی۔

تحریک منہاج القرآن الہ آباد کے صدر ڈاکٹر ناصر شکیل، تحریک منہاج القرآن الہ آباد کے ناظم شیخ ظفر اقبال جنید، میاں اصغرمٹھو (سابق تحصیل ناظم چونیاں)، حاجی محمد صادق (اوکاڑہ)، امیدوار ایم پی اے رانا محمد فیصل شفیع، محمد شریف (میاں چنوں)، چوہدری اخترحسین، چوہدری محمد یاسین، عبداللہ (خانیوال)، شیخ محمد حسین جاوید، شیخ رشید، ڈاکٹر محمد سجاد (ننکانہ صاحب)، شیخ جمیل، حاجی محمد مصطفی (جڑانوالہ)، منہاج القرآن یوتھ لیگ قصور کے صدر محمد نواز، منہاج القرآن یوتھ لیگ الہ آباد کے صدر رانا محمد سہیل اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔

دربار شریف کے احاطہ میں پروگرام کا آغاز بوقت 3 بجے باقاعدہ تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سعادت معروف نعت خواں رمضان شکوری، منہاج نعت کونسل چونیاں کے صدر امیر حمزہ غوری، شعبان شکوری اور مقامی نعت خواں حضرات نے حاصل کی۔ نماز عشا کے بعد محفل سماع میں ملک پاکستان کے معروف صوفی قوال مولوی حیدر حسن اختر ویہراں والے نے قوالی پیش کی۔ نقابت کے فرائض محمد نواز شریف (راقم) نے سرانجام دئیے۔

پروگرام میں اسکالر اور مصنف حکیم شمس السلام ابدالی نے خطاب کیا۔ وہ حضرت بابا ولی محمد سرکار رحمۃ اللہ علیہ قادری نوشاہی کی سوانح حیات (در ولایت) کے مولف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اولیاء اللہ کی زندگیاں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ مجھے خوشی ہورہی ہے کہ چند برس پہلے میں نے بابا جی سرکار کی جو سوانح عمری مرتب کی، وہ میرے لیے ایک اثاثہ اور اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوفی کا جو تصور اسلام میں ہے تو دنیا کے کسی دوسرے مذہب میں نہیں پایا جاتا۔ صوفی وہ نہیں جو لوگوں کو دائیں بائیں کی باتیں کر کے بے وقوف بناتا ہے بلکہ صوفی وہ صاحب اخلاص بندہ ہے جو اللہ کی عبادت بھی دنیا کی مال و دولت، جنت کے لالچ، طمع، حرص کے خاطر نہیں کرتا بلکہ عبادت بھی مخلوق خدا کے لیا کرتا ہے، مخلوق خدا کی محبت کے لیے کام کررہا ہوتا ہے، ان کے لیے جاگ رہا ہوتا ہے، صرف اور صرف ذات خداوندی کی خاطر عبادت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے چند نام نہاد لوگ اولیاء اللہ کے نام پر دین میں فتنہ پروری اور رخنہ سازی کا کام کر رہے ہیں۔ جس سے دین اسلام کا حقیقی صوفی کا تصور ختم ہورہا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کے شاگرد رشید حضرت علامہ محمد لطیف مدنی نے اختتامی روز خصوصی خطاب کیا۔ انہوں نے قرآنی آیت ’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘سے کیا۔ انہوں نے انتظامیہ دربار بابا ولی محمد سرکار قادری نوشاہی رحمۃ اللہ علیہ اور بالخصوص شیخ ظفر اقبال کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہرذی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ اللہ والے جس جگہ میں ہوتے ہیں، جس گاؤں، شہر اور جس ملک میں بھی ہوتے ہیں تو وہ لوگوں کا بھلا کرتے ہیں۔ اولیاء اللہ ظاہری حیات میں ہوں یا باطنی حیات میں ہوں، جب وہ زندہ ہوتے ہیں تو کوئی ان کے پاس جو بھی آجائے تو اس کی حاجت پورا کرتے ہیں۔ جو کوئی بھی خالی دامن لے کر آتا ہے ولی اللہ کی در پر آجاتا ہے تو دامن بھر کرجاتا ہے۔ کبھی خالی ہاتھ واپس نہیں جاتا۔

حضرت ذالنون مصری راستے میں جارہے تھے کہ کسی ایک شخص کو گرے ہوئے دیکھا کہ اس سے شراب کی بو آرہی تھی۔ آپ نے دیکھا تو وہ کہہ رہا ہے کہ اللہ اللہ۔ اس سے کہا کہ ناپاک منہ سے پاک نام نہ لے۔ اپنے مرید سے کہا کہ پانی لاؤ جب وہ پانی لائے تو اس کا منہ صاف کیا۔ جب وہ ہوش میں آیا تو اسے کسی نے کہا کہ تیرے پاس وقت کا ولی آیا تھا اور اس نے تیرا پانی سے منہ صاف کیا تھا۔ حضرت ذالنون مصری جب فجر کی نماز کے وقت مسجد میں دیکھتے ہیں کہ وہ بے ہوش شخص پہلی صف میں کھڑا تھا، تو انہوں نے عرض کی مولا یہ رات کو تو شراب کے نشے میں گم تھا۔ غائب سے آواز آئی کہ اے ذالنون مصری تو نے اس کے منہ کو میری ذات کی خاطر صاف کیا تھا۔ میں نے تیری خاطر اس کا دل صاف کردیا ہے۔ یہ اللہ کے بندوں کا حال ہے کہ ظاہری حیات میں آئیں تب بھی فیض ملتا ہے اور مزار پر آئیں تو تب بھی فیض ملتا ہے۔

درود و سلام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نیکوکار ہو یا گنہگار جو بھی ہو، درود وسلام سے محبت کرے تو اللہ رب العزت اس سے محبت کرتے ہے۔ اس لیے تو اللہ والوں نے یہ وظیفہ چنا ہے۔ میں جملہ عقیدت مندوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے 74 ویں سالانہ عرس مبارک کے موقع پر 16 کروڑ سے زائد درود پاک تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں پیش کیا۔ یہ سب بابا ولی سرکار کی خصوصی توجہ کا فیضان ہے۔

انہوں نے کہا کہ موت کا کڑوا ذائقہ ایک کیفیت ہے، جوبدلتا رہتا ہے، کڑوا ذائقہ ان کے لیے ہے جواس دنیا میں گم ہوگیا، جو خدا کو بھول گیا، جومال و دولت میں گم ہو گیا، دنیا کی محبتوں میں گم ہوگیا، جو دنیا کی چاہتوں اور رنگینیوں میں گم ہوگیا۔ دوسری طرف جس نے اللہ کو یاد رکھا، زبان کو ذکر الہی سے تر رکھا، اپنے جسم کو یاد الہی میں مشغول رکھا تو اس کے لیے موت کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے۔ جب ولی اللہ کی وفات ہوتی ہے تو ان کے لیے موت کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے کیونکہ انہوں نے ساری زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق بسر کی ہوتی ہے۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق اپنے شب و روز گزارے ہوتے ہیں۔

علامہ محمد لطیف مدنی نے کہا کہ دنیاامتحان گاہ ہے، جہاں ہمیں آخرت کی تیاری کرنی ہے، پھر موت کی طرف چلے جانا ہے، پھر اللہ کی بارگاہ میں پیش ہونے کی تیاری کرنی ہے۔ جب بندہ کی موت ہوتی ہے تو وہ اس جہاں سے دوسرے جہاں میں چلا جاتا ہے۔ اللہ کا بندہ ختم نہیں ہوتا بلکہ اپنی جگہ کو تبدیل کرتا ہے۔ اس کے بعدایک جہاں اور ہے وہ جنت ہے یا پھر دوزخ، جنت میں بندہ چلا جائے گا تو بندہ بے قرار رہے گا تو مولا فرمائے کا میرے بندے بے قرار کیوں ہیں۔ تو عرض کریں گے کہ مولا ہم تیری دید، تیرے حسن کو تکنا چاہتے ہیں۔ باری تعالی تو جنتیوں کو اپنی زیارت کرا دے گا۔

خطاب کے اختتام پر علامہ محمد لطیف مدنی نے تحریک منہاج القرآن کا پیغام دیتے ہوئے کہا قبر میں جب منکرونکیر سوال جواب کریں گے۔ جب تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں سوال ہو تو بندے کے جواب دینے سے پہلے خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمائیں کہ اس سے کیوں پوچھتے ہوں بلکہ مجھ سے پوچھو کہ یہ کون ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی اس پیغام کو عام کرنے کے لیے کوشاں ہیں، آج ہم پر فرض ہے کہ ہم دنیا میں ان کے اس پیغام کو عملی طور پر عام کرنے میں مددگار بنیں۔

جھلکیاں

  1. عرس مبارک کی سہ روزہ تقریب میں زائرین کی آمد کاسلسلہ 15 اکتوبر کو صبح 10 بجے شروع ہوا۔
  2. عقیدت مندوں کے لیے الہ آباد (ٹھینگ موڑ) سے دربار شریف تک پہنچانے کے لیے خصوصی ٹرانسپورٹ کا اہتمام کیا گیا۔
  3. مزار اقدس کو خوبصورت برقی روشینوں سے سجایا گیا۔
  4. دربار شریف پر اعلیٰ ترین سکیورٹی کا اہتمام کیا گیا، جس کے انتظامات مقدر حسین کھوکھر (صدر سیکورٹی سٹاف) کی نگرانی میں کیے گئے۔
  5. عرس مبارک کے دوسرے دن ’’محفل نعت و درود‘‘ کا باقاعدہ آغاز بوقت 3 بجے ہوا۔
  6. عقیدت مندوں کی طرف سے پڑھا گیا درود پاک کی تعداد 16 کروڑ 52 لاکھ 91 ہزار 620 مرتبہ ہے۔
  7. خواتین کے لیے علیحدہ پروجیکٹر کا اہتمام کیا گیا۔
  8. مہمانان گرامی وی آئی پی گیٹ نمبر 1 سے داخل ہوئے۔
  9. نماز مغرب تا نماز عشاء تک ہر خاص و عام میں لنگر تقسیم کیا گیا۔
  10. علامہ محمد لطیف مدنی کے خصوصی خطاب سے پہلے حاضرین نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔
  11. سجادہ نشین بابا نور محمد قادری نوشاہی نے خطاب کے اختتام پر حضرت بابا ولی محمد سرکار رحمۃ اللہ علیہ کی سوانح عمری ’’دُر ولایت‘‘ علامہ محمد لطیف مدنی کو بطور تحفہ پیش کی۔
  12. محفل سماع کا آغاز رات 9 بجے ہوا، جس میں معروف صوفی قوال ’’مولوی حیدرحسن اختر ویہراں والے‘‘ نے قوالی پیش کی۔
  13. سٹیج کے بائیں طرف قوال جبکہ ان کے سامنے مہمانان گرامی اور سجادہ نشین کی نشست لگائی گئی۔
  14. سٹیج پر گلدستے خصوصی طور پر سجائے گئے تھے۔
  15. محفل سماع کے ہال میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے فرامین پر مشتمل فلیکس آویزاں کیے گئے تھے۔
  16. احادیث مبارکہ اور اقوال کے بینرز بھی لگائے گئے۔
  17. مزار شریف کے باہر موٹر سائیکل اور کار پارکنگ کا الگ الگ انتظام موجود تھا۔
  18. ضلع قصور کے قوال نصرت رفیق نقیبی و ہمنواء نے اپنے قوالی کا آغاز صبح 3 بجے کیا جبکہ محفل سماع صبح 4 بجے اپنے اختتام کو پہنچی۔
  19. محفل سماع کے بعد عقیدت مندوں نے نوافل اور نماز فجر ادا کی۔
  20. عرس میں ’’ولی میڈیکل کیمپ‘‘ بھی لگایا گیا جہاں پر مریضوں کا مفت چیک اپ اور دوا دی گئی۔
  21. عرس تقریبات میں انجمن غلامان مصطفی، سنی فورس الہ آباد اور تحریک منہاج القرآن ضلع قصور کی جملہ تنظیمات نے خصوصی شرکت کی۔
  22. بچوں کے لیے جھولوں کا خصوصی انتظام کیا گیا۔
  23. طعام کمیٹی کے سربراہ شیخ عبدالشکور کی نگرانی میں عرس کے تینوں دن حاضرین و زائرین میں لنگر تقسیم کیا گیا۔
  24. عرس تقریبات کا اختتام 16 اکتوبر کو سجادہ نشین بابا نور محمد چشتی نوشاہی کی خصوصی دعاسے ہوا۔

تبصرہ

Top