تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس

تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوریٰ کا 2 روزہ اجلاس 3 اور 4 جولائی 2010ء کو مرکزی سیکرٹریٹ میں ہوا۔ اجلاس کا افتتاحی سیشن 3 جولائی کو صبح 10 بجے شروع ہوا۔ اجلاس کے پہلے سیشن میں ملک بھر سے تحصیلی و ضلعی عہدیداران اور مجلس شوریٰ کے ممبران نے اپنی اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر تمام رپورٹس کو شرکاء کے سامنے پڑھ کر سنایا گیا۔ ملک بھر میں تحریک منہاج القرآن کے تحصیلی و ضلعی رپورٹس میں بہترین کارکردگی پر مقامی قائدین اور ان کی تنظیمات کو تمام شرکاء کی جانب سے خصوصی مبارکباد پیش کی گئی۔ اجلاس کے اس سیشن میں ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے تحریک منہاج القرآن کے ضلعی و تحصیلی سطح پر کام کو مزید تیز کرنے کے لیے عہدیداروں کو ہدایات بھی دیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اسلام کے فروغ و اشاعت کے لیے دنیا بھر میں کام کر رہی ہے، جس کو مزید منظم اور تیز کرنا ہوگا۔ انہوں نے آئندہ سال کے لیے عہدیداران کو تنظیمی و تحریکی حوالے سے الگ الگ اہداف بھی دیئے۔ پہلے روز کے سیشن کے اختتام پر شرکاء نے مرکزی قیادت سے سوالات کا سیشن بھی کیا۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ اور دیگر قائدین نے شرکاء کے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیئے۔

اجلاس کا دوسرا سیشن (4 جولائی 2010ء)

تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کا دوسرا سیشن 4 جولائی 2010ء کو ہوا۔ اس سیشن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اجلاس کے شرکاء سے خصوصی ٹیلی فونک خطاب کیا۔ اس موقع پر امیر تحریک فیض الرحمان درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب ناظم اعلیٰ دعوت و تربیت علامہ رانا محمد ادریس قادری، نائب ناظم اعلیٰ رانا فاروق احمد، نائب ناظم اعلیٰ رانا فیاض احمد، امیر پنجاب احمد نواز انجم، ناظم امور خارجہ راجہ جمیل اجمل، ساجد بھٹی، جواد حامد، قاضی فیض الاسلام اور تحریک منہاج القرآن کے دیگر مرکزی اور صوبائی قائدین کے علاوہ ملک بھر سے ضلعی و تحصیلی عہدیداران موجود تھے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے داتا دربار پر حالیہ دہشت گردی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کی لہر تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس کو روکنے کے لیے حکمران سمیت پارلیمنٹ بھی ناکام ہو چکی ہے۔ یہ دونوں قوم کے سب سے بڑے مجرم ہیں۔ جبکہ میڈیا پارلیمنٹ کا کردار ادا کر کے قوم کو رہنمائی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کو روکنے والا کوئی نہیں ہے بلکہ دہشت گردوں کو تحفظ دینے والے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔ ایسے چہروں کو بے نقاب کرنے کے لیے میڈیا سیاستدان کا گریبان پکڑے اور قوم کو بتایا جائے کہ اسلحہ کہاں سے کس کے ذریعے پنجاب میں پہنچ رہا ہے۔ پکڑے گئے پچاسوں دہشت گردوں سے کی گئی تفتیش کا کیا ہوا؟ کون سے نادیدہ ہاتھ ہیں جو سامنے نہیں آنے دیتے۔

انہوں نے کہا کہ ممبران قومی اسبملی اور صوبائی اسمبلی کو علم ہے کہ ان کے حلقے میں کون دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے مگر انہوں نے مجرمانہ چپ سادھ رکھی ہے۔ وہ اسمبلیوں میں گونگے بن کر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ مفادات کا قیدی بن کر سو رہی ہے اور سیاست دانوں نے سیاسی اور ذاتی مفادات کی خاطر پوری قوم کو لقمہ اجل بنا دیا ہے۔ دہشت گردی کا مسئلہ کبھی پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہوا، دہشت گردی کا عفریت ملک کو کھا گیا، مزارات، مارکیٹیں، سرکاری ادارے، سکول تک دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہے۔ ایسے میں ملک کو صومالیہ، ایتھوپیا اور افغانستان بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان کرپشن کا بازار گرم کرتے ہیں تو فوجی آمر آ جاتا ہے۔ جنرل مشرف نے 9 سالوں میں ملک کی سالمیت، خود مختاری اور قومی غیرت کا سودا کر کے اسے کالونی بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اس دن سے ڈریں اور وہ دن دور نہیں جب قوم گھروں سے باہر نکل آئے اور پھر کچھ نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن ہمیشہ سے دنیا کے کسی بھی خطے میں دہشت گردی کے خلاف ہے اور آج بھی ہم دہشت گردوں اور دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردی کرنے والے اور اس میں ملوث افراد نہ مسلمان اور نہ ہی اسلام سے ان کا کوئی واسطہ ہے۔ اس لیے آج حکومت کو دہشت گردوں کو جڑ سے کچلنا ہوگا۔

شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد اجلاس میں تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ملک بھر میں حالیہ دہشت گردی کے خلاف اور دیگر قومی و بین الاقوامی ایشوز پر قرار داد بھی پیش کی۔

شوریٰ کے اجلاس میں متفقہ منظور ہونے والی قراداد

  1. سانحہ داتا صاحب پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے اسکی شدید ترین مذمت کرتے ہوئے اسکا ذمہ دار مرکزی اور صوبائی حکومت کو قرار دیا گیا۔
  2. مزارات پر حملے کرنے والے انسان نہیں درندے ہیں جبکہ انہیں کھلی چھٹی دینے والے قومی مجرم ہیں۔
  3. قومی کانفرنس کا انعقاد اس وقت تک بے نتیجہ ہو گا جب تک مرکزی اور صوبائی حکومتیں اپنے دہرے معیار سے تائب ہو کر دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نبٹنے کا عزم نہیں کرتیں۔
  4. شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنے تاریخی فتویٰ میں دہشت گردوں کو خوارج قرار دے کر مرکز اور صوبائی حکومتوں کو مکمل رہنمائی دے دی ہے۔ حکومت فتویٰ سے مدد لے تو دہشت گردی جڑ سے ختم ہو سکتی ہے۔
  5. گستاخانہ خاکوں کی ویب سائٹس پر ریلیز کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے عالمی ضابطوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور سائبر دہشت گردی کے خاتمے کیلئے امت مسلمہ کے حکمران ٹھوس پالیسی بنائیں۔
  6. غزہ پر اسرائیلی بربریت، محاصرے اور امدادی بیڑے پر حملے کی شدید مذمت کی گئی اور عالمی طاقتوں اور اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف سخت اقدامات کریں۔
  7. ملک میں بڑھتی ہوئی خودکشیوں کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا گیا۔ حکومتی بے حسی کی مذمت کی گئی جس کے باعث وہ اب تک عوامی مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔
  8. بڑھتی ہوئی ہوشرباء مہنگائی اور آئی ایم ایف کے ایماء پر بجلی، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ سمجھ سے بالا ہے جبکہ چین اور ایران 300 روپے فی گھر بجلی دینے کو تیار ہیں۔
  9. مہنگائی پر قابو پانے کیلئے حکومت اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دے کر قیمتوں کو نیچے لائے اور 5 سال کیلئے قیمتوں کو منجمد کر دے تاکہ غریب عوام کو ریلیف مل سکے۔

مرکزی مجلس شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کا اختتام 4 جولائی 2010ء کو سہ پہر 4 بجے ہوا۔ جس کے بعد شرکاء کے لیے خصوصی ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

تبصرہ

Top