شيخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سینئر صحافيوں کے ساتھ خصوصی نشست

مورخہ: 10 اگست 2010ء

تحريک منہاج القرآن کے ڈائریکٹوریٹ آف میڈیا نے شيخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادري سے سنئير صحافيوں کي خصوصي نشست کا اہتمام کيا۔ یہ نشست بذریعہ ویڈیو کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں جيو اور جنگ گروپ کے سنئير صحافي سہيل وڑائچ، جيو کے پروگرام 50 منٹ کے ميزبان پروفيسر عبدالروف سميت ديگر ممتاز صحافيوں نے شرکت کي۔

کانفرنس ميں ہونے والے پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت مبارکہ سے ہوا۔ اس کے بعد منہاج القرآن کے ڈائریکٹر میڈیا قاضی فیض الاسلام نے صحافيوں کو استقباليہ پيش کيا۔ انہوں نے اپني گفتگو ميں ملک ميں سيلاب زدگان کي مدد کے ليے منہاج القرآن ویلفیئر فاونڈيشن کي رضا کارانہ سرگرميوں پر بھي روشني ڈالي۔

شيخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادري لندن سے بذريعہ ويڈيو کانفرنس صحافيوں سے مخاطب ہوئے۔ آپ نے کہا کہ جمہوریت جمہور سے ہے، جس کا مطلب عوام ہیں ليکن بدقسمتي سے پاکستان میں جو جمہوریت چل رہی ہے وہ اس کے الٹ ہے۔ پاکستان ميں رائج جمہوریت سے کسی کی جان مال اور عزت محفوظ نہیں جبکہ حقیقی جمہوریت میں باپ بیٹا اور میاں بیوی پسند کے مطابق ووٹ دینے میں آزاد ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستاني جمہوريت يہ ہے کہ 17 کروڑ لوگوں کے ملک میں 99 فیصد سے حقوق چھین کر صرف ایک فی صد طبقے کو نوازا جا رہا ہے۔ اس جمہوري نظام ميں ہر کوئی اقتدار کے دن پورے کر کے ملک سے بھاگنے کے چکر میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے آج تک چند خاندان حکومت کر رہے ہیں۔ جب تک موجودہ سسٹم رہے گا کوئی اصلاح اور تبدیلی ممکن نہیں ملک کو بچانا ہے تو سسٹم کو دریا برد کرنا ہو گا۔ موجودہ نظام میں باصلاحیت اور درد رکھنے والا کوئی شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا۔

ايک سوال کے جواب ميں شيخ الاسلام نے کہا کہ عوام مذہبی جماعتوں اور کرپٹ سیاسی لیڈروں کو مزيد قيادت کا موقع نہ دیں ورنہ ملک کا کچھ نہیں بچے گا۔ سیاسی قیادت نے قوم کو گروہوں میں تقسیم کر دیا جو بڑا المیہ ہے۔ موجودہ انتخابی نظام ملک دشمن ہے جو چند خاندانوں اور مقتدر طبقے کو تحفظ دیتا ہے۔

ايک اور سوال پر شيخ الاسلام نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ان کے فتوی کي کوریج لاکھوں ویب سائٹس پر موجود ہے اور اس نے لاکھوں لوگوں کے خیالات بدلے ہیں۔ دوسري جانب پاکستاني حکومت نے تنظیموں کے نام تو بین کر دیئے مگر ان کا کام بین نہیں کيا، جو افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کي پارلیمنٹ میں عوام اور ملک کی بہتری کیلئے قانون سازی کی بجائے ایلیٹ کلاس کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے۔ کرپشن کلچر کو ختم کرنے کیلئے کرپٹ سیاسی سسٹم کو دریا برد کرنا ہو گا موجودہ سسٹم میں جعلی ڈگریوں والے دوبارہ منتخب ہو رہے ہیں جو بددیانتی کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام کے خلاف میڈیا اور عوام اٹھ کھڑے ہوں۔

تبصرہ

Top