تحریک منہاج القرآن کی مجلس شوریٰ کا اجلاس

تحریک منہاج القرآن کی مجلس شوریٰ کا دو روزہ اجلاس 22 اور 23 جنوری 2011ء کو مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہوا۔ اجلاس کا افتتاحی سیشن ہفتہ کی شام 6 بجے شروع ہوا، جس کی صدارت مرکزی امیر تحریک فیض الرحمن درانی کی۔ ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، سینئر وائس چیئرمین پاکستان عوامی تحریک آغا مرتضی پویا، امیر پنجاب احمد نواز انجم، امیر لاہور ارشاد احمد طاہر، جی ایم ملک، رانا فاروق محمود، راجہ جمیل اجمل، رانا محمد ادریس، رانا فیاض، ساجد محمود بھٹی، جاوید اقبال قادری، انوار اختر ایڈووکیٹ اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض الاسلام کے علاوہ تحریک کے دیگر مرکزی و صوبائی قائدین بھی اجلاس میں موجود تھے۔ قائدین کے علاوہ ملک بھر سے 600 سے زائد ضلعی و تحصیلی عہدیداران نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد نعت مبارکہ بھی پڑھی گئی۔ اجلاس میں امیر پنجاب احمد نواز انجم نے شرکاء کو استقبالیہ پیش کیا، جس کے بعد ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اپنے حالیہ دورہ یورپ اور UK کے حوالے سے شرکاء کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے تحریک منہاج القرآن کی بیرون ملک سرگرمیوں کے حوالے سے خصوصی بریفنگ بھی دی۔

ناظم اعلیٰ نے بتایا کہ آج اسلام کو تنگ نظری، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس کے خلاف منہاج کی کاوشوں کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ بالخصوص منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ان علمی و عملی کاوشوں کو مغرب میں بسنے والے مسلمان قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی معاشروں اور اسلام کی حقیقی تعلیمات میں حائل خلیج کو ختم کرنے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات تاریخی ہیں، جنہیں مغربی دنیا کے مقتدر حلقے بھی سراہ رہے ہیں۔

اجلاس میں دیگر مرکزی قائدین نے بھی تحریکی حوالے سے اظہار خیال کیا۔ اس کے علاوہ شرکاء میں سے ضلعی و تحصیلی نمائندگان نے بھی اسٹیج پر اپنی رائے کو ہاوس کے سامنے پیش کیا۔

اجلاس کا دوسرا سیشن 23 جنوری 2011ء کو نماز فجر کے صبح 7 بجے شروع ہوا۔ مجلس شوریٰ کے اجلاس میں شعبہ سیلز اینڈ مارکیٹنگ کی طرف سے خصوصی شیلڈز اور اسناد برائے سال 10-2009ء بھی پیش کی گئیں۔ (کاروائی ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں)

اس سیشن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کینیڈا سے خصوصی خطاب ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکاء اجلاس کو دکھایا گیا۔

خطاب شیخ الاسلام

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ملکی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ظالمانہ نظام کے خلاف ملک میں کسی فورم پر کوئی رہنماء آواز بلند نہیں کر رہا۔ بلکہ بدقسمتی یہ بھی ہے کہ یہ نظام زیرو کو ہیرو بنا پیش کر رہا ہے۔ اس جرم میں معاشرے کے مؤثر طبقات بھی شریک ہیں۔ جعلی ڈگریوں والے دوبارہ ڈھٹائی سے منتخب ہو کر پارلیمنٹ کا حصہ ہیں۔ موجودہ نظام کو سمندر برد کرنے کی ضرورت ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ موجودہ نظام کے خلاف ضروری ہو گیا ہے کہ قومی غیرت کو جگانے کیلئے شعوری بیداری کے عمل میں عوام خود کو شریک کریں۔ پاکستان کا موجودہ نظام باریاں بدلنے کا نظام بن گیا ہے۔ صرف 3 فیصد طبقہ اقتدار کو اپنا مورثی حق اس لئے سمجھتا ہے کہ موجودہ نظام انہیں مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔ 97 فیصد عوام کے حقوق کا شعور بیدار کر کے اس طبقے کو اقتدار کے ایوانوں سے باہر پھینکنا ہو گا۔

آپ نے کہا کہ پاکستان میں گذشتہ 30 سال سے ہر قسم کی انتہا پسندی کو پالا جا رہا ہے۔ دہشت گردی کے پھل کو کاٹا جاتا ہے۔ تنگ نظری اور انتہا پسندی کے مضبوط تنے کی آبیاری کی جا رہی ہے۔ جب تک تنا کاٹا نہیں جاتا دہشت گردی کا پھل ختم نہیں ہو سکتا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ آج دنیا وسیع اکائیوں کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ ہمارا معاشرہ مذہبی، سیاسی، علاقائی، لسانی اور صوبائی انتہا پسندی کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے۔ مغرب سے مرعوب ہو کر عالم اسلام نے اپنی اخلاقی، روحانی اقدار کو چھوڑ دیا ہے۔ مغربی معاشروں کی مثبت کی بجائے منفی قدروں کی اندھا دھند تقلید کئے جا رہے ہیں۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ تنگ نظری، انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے عذاب نے پاکستانی معاشرے کا امن اور معاشی استحکام لوٹ لیا ہے۔ ان حالات میں تحریک منہاج القرآن کے عہدیداران اور کارکنان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس ظالمانہ نظام کے خلاف عوام میں شعوری بیداری کیلئے باہر نکلیں۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن ان منفی رویوں کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی، بلکہ ان کے خلاف پوری دنیا میں فکری و نظریاتی سطح پر جنگ لڑ رہی ہے۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کا ویژن برداشت، وسعت نظری، اعتدال، جدیدیت، تحمل و تدبر، متحرک روحانیت اور فلاح انسانیت پر قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بجلی نہیں مگر غریب سے بل وصول کیا جا رہا ہے پٹرول، گیس، دالیں کمیاب اور غریب کی پہنچ سے دور ہیں، پینے کو صاف پانی میسر نہیں ہے۔ اس عذاب سے نکلنے کیلئے موجودہ نظام کے خلاف آواز بلند کرنا ہو گی۔ شوریٰ کے اجلاس میں متفقہ طور پر ہوشرباء مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے تسلسل کے خلاف قراداد منظور کی گئی اور مذہبی، سیاسی انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے حکومت سے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔

اجلاس کا اختتام دعائے خیر سے ہوا۔

اس سے متعلقہ اخباری تراشے ملاحظہ کرنے کے لئے کلک کریں۔

تبصرہ

Top