لاہور : فلسفہ شہادت امام حسین (رض) اور آج کا پاکستان

07 دسمبر 2012ء کو مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ سسٹرز کے زیراہتمام فاؤنڈیشن ہاؤس میں ایک سیمینار بعنوان ’فلسفہ شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ اور آج کا پاکستان‘ منعقد کیا، جس میں مہمان خصوصی امیر لاہور ارشاد حسین طاہر، وائس پریزیڈنٹ تحریک محسنان حافظ محمد عثمان، ڈاکٹر انجم شیخ پنجاب انسٹیٹیوٹ ہیلتھ، ڈاکٹر عباس رضا کینسر کیور ہاسپٹل، ایم ایس آف فاؤنٹین ہاؤس ڈاکٹر سید عمران مرتضیٰ، ڈاکٹر عثمان رشید، ڈاکٹر عباس علی، ڈاکٹر عائشہ، حافظ محمد عثمان اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ سسٹرز کی صدر شاکرہ چوہدری نے شرکت کی۔ جبکہ دیگر مہمانوں میں مسز عائشہ عمران، سینئر ڈاکٹر مس نومیسہ، چوہدری عبدالوحید، حاجی محمد اختر، مس ہما وحید، مس عطیہ بنین، مس فہنیقہ اور مس عائشہ قادری شامل تھیں۔

پروگرام کا آغاز تلاوت کلام مجید اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا، جس کے بعد بارگاہ امام عالی مقام رضی اللہ عنہ میں منقبت شریف بھی پیش کی گئ۔ اس پروگرام میں نامور صحافی، وکلاء، ڈاکٹرز، انجینئرز اور علم و ادب کی معروف شخصیات سمیت طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ سسٹرز کی صدر شاکرہ چوہدری نے کہا کہ فلسفہ شہادت ’’حسین منی وانامن حسین‘‘ بچپن سےکربلا تک حسین مصطفے سے ہیں اور کربلا سے آج تک مصطفے حسین سے ہیں۔ کربلا میں جس قدر شجاعت، دلیری، توحید کی عظمت حتی کہ مقدس خون سے ایسی آبیاری کی جو رہتی دنیا تک کے لیے تمام بنی نوع انسان کو حیات ابدی کا اصول پہنچایا ہے۔ ان کی یزیدی نظام کے خلاف جنگ ذاتی مفادات کی غرض سے نہیں بلکہ سرور کائنات حرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نظام کی بالا دستی کے لیے تھی۔ لیکن آج ہم حسینی کردار کو بھول گئے ہیں کہ آیا پیغام حسین کیا ہے۔ جب نظام پر کڑا وقت آئے تو سیدہ زینب علیہا السلام حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ مصطفوی نظام کی بقا کے لیے میدان کربلا میں اتر جائیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس زینبی و حسینی کردار کو یاد رکھا جائے گا اور پھر سے ہمیں اس نظام کا پرچار کرنا ہے۔ اس کے لیے سب سے زیادہ جدوجہد آج کی طالبات کو کرنا ہے۔ اسی کے سبب ہی ہم اس یزیدی نظام کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں 23 دسمبر کو مینار پاکستان پر جمع ہو کر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے دیے گئے لائحہ عمل کے تحت اس نظام کو تبدیل کرنا ہوگا۔

امیر لاہور ارشاد حسین طاہر نے طالبات سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس دین کو دنیا میں لے کر آئے اس کا مقصد دین کو بطور نظام نافذ کیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فقط تبلیغ نہیں بلکہ سنت سے یہ ثابت کیا کہ دین اسلام باطل قوتوں سے ٹکرانے کا دین ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مکی و مدنی زندگی سے ثابت ہے کہ لاتعداد تکالیف کے باوجود بھی دین اسلام کی سربلندی کے لیے باطل قوتوں نے ٹکر لینا نہ چھوڑی۔ یہی وجہ ہے کہ کہ عدل و انصاف پر مبنی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔ جس کی تعریف مائیکل ہارٹ نے یوں کی میں نے اپنی کتاب میں 100 شخصیات کو شامل کیا اور کئی مرتبہ ریسرچ کرنے کے باوجود بھی ’’سب سے اوپر انسانوں کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں‘‘ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ جس دین کے لیے ہمارے نبی اور ان کے آل نے اس قدر قربانیاں دیں ان کو ہم رائیگاں نہ ہونے دیں بلکہ اس کی بقا وسالمیت کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ کیونکہ ہمارے اسلام کی بالعموم اور پاکستان کی بالخصوص بقا و سالمیت خطرہ میں ہے۔ لہٰذا 23 دسمبر کو مینار پاکستان پر جمع ہو کر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی فکر کو نہ صر ف سمجھیں بلکہ ان کا ساتھ دیں اور مسلمان ہونے کا حق ادا کریں۔

سیمینار کے اختتام پر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ سسٹرز صدر شاکرہ چوہدری نے مہمانان گرامی کا خصوصی کا شکریہ ادا کیا اور 300 مریضوں میں تحائف تقسیم کیے۔

تبصرہ

Top