شہر اعتکاف 2009ء: پہلا دن

تحريک منہاج القرآن کے شہر اعتکاف 2009ء کے پہلا دن کا آغاز نماز فجر ميں درود و سلام کي تسبيحات اور انفرادي ذکر اذکار سے ہوا۔ آج کے دن کی خاص بات شيخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادري کا خطاب تھا جو دن گیارہ بجے کینیڈا سے براہ راست ہوا۔

شیخ الاسلام نے شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین و معتکفات سے خطاب کیا۔ آپ کے خطاب کا موضوع 'الصمت" يعني "خاموشی' تھا۔ خطاب کے آغاز ميں شيخ الاسلام نے سورہ مريم کي آيت نمبر 10 تلاوت کي۔

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً قَالَ آيَتُكَ أَلاَّ تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلاَثَ لَيَالٍ سَوِيًّاO

(زکریا علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما، ارشاد ہوا: تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم بالکل تندرست ہوتے ہوئے بھی تین رات (دن) لوگوں سے کلام نہ کرسکوگےo

شيخ الاسلام نے کہا کہ تمام معتکفین و معتکفات اپنے اوپر خاموشی طاری کر لیں، اس سے خلوت ميں جلوت رہتی ہے۔ آپ نے کہا کہ ميري دعا ہے کہ آپ اس بات پر عمل کريں اور جب آپ شہر اعتکاف سے واپس جائیں تو اللہ کی رحمتوں کا آپ پر نزول ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب انسان خاموشی اختیا ر کرے گا تو اس کی زبان سے کلمہ حق نکلے گا۔ اس وجہ سے اسے قرب الٰہی ملتا ہے۔

شيخ الاسلام نے کہا کہ 'رحمت کو خاموشی کے ساتھ خاص کر دیا گیا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ کلام حق اور نصیحت کی بات وہ سنے گا جو سکوت اور خاموشي کو اپنائے گا تو اسے اللہ تعالیٰ حق بات کے سننے کی توفیق زیادہ دے گا۔ اس کے فہم اور عمل و شعور میں برکت عطا فرمائے گا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ آقا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ جو شخص مجھے دو چیزوں کی ضمانت دے دے، میں اسے جنت کی بشارت دیتا ہوں۔ ایک نفس کی اور دوسرا زبان کي۔ ان دونوں پر قابو پانا جنت کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زبان انسان کو جنت سے محروم کر دیتی ہے۔ اس کی وجہ سے بندہ بے شمار گناہ کرتا ہے، غیبت کرتا ہے اور اس کے علاوہ سر سے پاؤں تک تمام اعضاء کی نسبت سب سے زیادہ گناہ زبان کی وجہ سے ہی سرزد ہوتے ہیں۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ فہم دین، توبہ اور آنسوؤں کی اس بستی "شہراعتکاف" کے بسانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہزارو ں لوگوں کی موجودگی میں انسان حالت سکوت میں رہے اور اللہ کی رضا اور خوشنودي حاصل کرے۔ انسان دس دنوں کے لیے دنیاوی محبت، دنیا کی رنگینوں سے الگ تھلگ ہو کر اللہ کی رضا کے لئے نکل پڑتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے خزانہ خاص سے بندے کو فیوض و برکات سے نوازتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اجتماعی اعتکاف میں انسان کو تربیت بھي ملتی ہے۔ شہر اعتکاف میں لوگوں کا جمع غفیر ہوتا ہے اور اس میں رہنے کے ساتھ ساتھ معتکف حالت سکوت میں رہتا ہے اور یہی تربیت کا خاصہ ہے۔ جب تک انسان کی صحیح انداز سے تربیت نہیں ہوتی تو اس وقت تک کام میں بہتری کی توقع نہیں ہوتی۔

شیخ الاسلام نے آخر میں کہا کہ خاموشی حلم و بردباری کی علامت ہے اور برد باری قلب کی سخاوت ہے۔ تمام معتکفین ان دس دنوں میں فضول گوئی سے بچیں، کثرت ذکر و فکر، عبادت و ریاضت اور گریہ و زاری کو اپنا مستقل شعار بنا لیں۔

جھلکیاں

  • شيخ الاسلام کا خطاب دس بجے شروع ہونا تھا تاہم ساڑھے نو بجے ہي پنڈال معتکفین سے کھچا کھچ بھر گيا تھا۔
  • پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ نعت مبارکہ کی سعادت کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے قاری عنصر علی قادری نے حاصل کي۔ انہوں نے 'قسم خدا دی ہر زمانہ حضور دا ہے' نعت پڑھي۔ حمزہ نوشاہی نے بھی نعت خواني کي۔
  • نقابت کے فرائض محمد وقاص قادری نے سرانجام دیئے۔
  • گرمی کی شدت کو ختم کرنے کے لیے پنڈال ميں درجنوں پنکھے لگائے گئے۔
  • نمازظہر کے بعد حلقہ درود کے ڈائریکٹر میاں عبدالقادر قادری نے گوشہ درود کے حوالے سے تربیتی لیکچر دیا۔
  • متعکفین کے لیے منہاج القرآن ماڈل سکول کی چھت پر متعدد سٹال لگائے گئے ہیں۔
  • 4:30 تا 5:30 بجے کے دوران حلقہ جات میں کالج آف شریعہ کے طلبہ نے درس دیئے۔
  • نماز عصر کے بعد مفتي عبدالقيوم خان ہزاروي نے فقہي نشست ميں سوالات کے جواب ديئے۔
  • نماز عشاء کے بعد طاق رات کي مناسبت سے خصوصي محفل قرات و نعت کا اہتمام کيا گيا۔

شہر اعتکاف سے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ايم ايس پاکستاني
معاون: محمد نواز شريف

تبصرہ

Top