سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز منہاج یونیورسٹی لاہور کے فائنل ایئر کے طلبہ نے شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام کے اعزاز میں الوداعی تقریب کا انعقاد کیا جس کی صدارت محترم پروفیسر محمد صادق قریشی (وائس پرنسپل تربیت) نے کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز صحیفہ انقلاب کی آیات بینات سے کیا گیا جس کی سعادت قاری عاطف بشیر نے حاصل کی، بعد ازاں تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں معروف ثناء خواں سید عبد الرؤف شاہ بخاری (پرنسپل پنجاب گروپ آف کالجز دنیا پور برانچ) اور رضوان ولایت نے گلہائے عقیدت نچھاور کیے۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 38 میں ہر پاکستانی شہری کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنے کا ذکر ہے۔ روٹی، کپڑا، مکان ہر شخص کا یکساں حق ہے۔ علاج معالجے کی سہولت، تعلیم ہر شخص کے بنیادی حقوق ہیں لیکن حکومت آئین کے آرٹیکل 38 پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ نظام کی تبدیلی کی جو موثر آواز ڈاکٹر طاہر القادری نے بلند کی ہے وہ ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔ وکلاء تبدیلی کی جدوجہد میں پاکستان عوامی تحریک کا ساتھ دیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے مہنگائی، کرپشن، بے روزگاری کے خلاف 29 دسمبر کو احتجاجی ریلی نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکمران 6 ماہ میں مہنگائی کو کنٹرول نہیں کر سکے، بدامنی قتل و غارت عروج پر ہے۔ 29 دسمبر کی احتجاجی ریلی کا مقصود آرٹیکل 38 کا نفاذ ہے۔ 15 قومی ادارے فروخت کرنے سے قبل ہی 110 ارب روپے کی کک بیکس وصول کر لی گئیں ہیں۔
انٹرنیشنل گاسپل مشن اور سیون سٹار ٹی وی کے زیراہتمام لاہور میں ہیپی کرسمس کے پروگرام میں چیئرمین ڈاکٹر ریورنڈ مرقس فدا اور رابرٹ فدا کی خصوصی دعوت پر ڈائریکٹر انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل سہیل احمد رضا نے شرکت کی۔ اس پروگرام میں دیگر رہنماؤں میں ڈاکٹر جیمز چنن(ڈائریکٹر پیس سنٹر)، علامہ عبدالخبیر آزاد(خطیب بادشاہی مسجد لاہور)، علامہ زبیر احمد ظہیر(ممبر اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان)، ہندو رہنما پنڈت بھگت لال (بالمیک مندر نیلا گنبد لاہور)، یوئیل بھٹی نے بھی خصوصی شرکت کی۔ پروگرام میں بچوں نےامن کے گیت گائے اور مختلف ٹیبلو بھی پیش کیے۔ تمام مہمانوں نے پیپی کرسمس کیک بھی کاٹا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب غریب کا استحصال بلندیوں پر پہنچتا ہے تو خوش خبری آتی ہے کہ انقلاب آنے والا ہے۔ اعلیٰ عدالتیں مسنگ پرسنز کا کیس تو اٹھاتی ہیں، مگر پچھلے 66 سال سے جوعوام کے حقوق کی مسنگ ہو رہی ہے وہ حقوق کون دے گا۔ امن و امان مسنگ ہے، داخلہ اور خارجہ پالیسی مسنگ ہے، غیرت مند پالیسی مسنگ ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عطا کردہ قوانین کی پالیسی مسنگ ہے۔ ہم جزو کی نہیں کل کی بات کرتے ہیں۔
ملک میں کرپشن، مہنگائی اور بے روزگاری عروج پر ہے، پارلیمنٹ کو بائی پاس کر کے راتوں رات فیصلے مسلط کر دیے جاتے ہیں، حکومت نے اڑھائی کروڑ کی سرمایہ کار پر چھان بین نہ کرنے کی پالیسی کو پارلیمنٹ میں لائے بغیر 50 ارب میں تبدیل کر کے ملک میں کرپشن سے اکٹھی کی گئی کمائی کو جائز قرار دیے جانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پچھلے چھ ماہ میں حکومت نے روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں پچاس فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ نیلسن منڈیلا تاریخ میں ہمیشہ احترام کے ساتھ زندہ رہیں گے۔ جنوبی افریقہ کے عوام یقیناًاپنے قومی ہیرو سے محروم ہو گئے ہیں۔ نیلسن مینڈیلا کی وفات سے دنیا ایک مدبر رہنما سے محروم ہو گئی ہے۔ ان کا شمار ان عالمی رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے کامیابی سے انسانی حقوق اور آزادی کی جنگ لڑی۔ نیلسن منڈیلا نے ہمت اور استقامت کے ساتھ جہد مسلسل کر کے نسلی امتیاز کے خاتمے کیلئے تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا ہے کہ ہوشرباء مہنگائی نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ حکمرانوں کی بے حسی کی چکی عوام کو پیس رہی ہے۔ غربت اور مہنگائی کے سونامی روز کامعمول بن گئے ہیں، قیمتیں چند دنوں سے زیادہ برقرار نہیں رہتیں، افراط زر کا گراف د ن بدن بڑھ رہا ہے۔ عوام اضطراب اور بے چینی کے مریض بن گئے ہیں۔ لیکن افسوس حکمرانوں کے پاس سننے والے کان، دیکھنے والی آنکھیں اور توجہ دینے والے حکام نایاب ہیں۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے تسلسل نے ملک کی معیشت کو لاغر کر دیا ہے اور غریب عوام کی آنکھیں کربناک حالات کو دیکھ کر پتھرائی ہوئی ہیں۔
کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے فاضلین منہاجینز کی کوآرڈنیشن کونسل کا پہلا اجلاس مورخہ 04 دسمبر 2013ء کو مرکزی سیکرٹریٹ کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا، جس کی صدارت صدر منہاجینز علامہ رانا محمد ادریس نے کی۔ ناظم منہاجینز علامہ غلام مرتضیٰ علوی نے گفتگو کرتے ہوئے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا اور اجلاس کے ایجنڈا سے آگاہ کرتے ہوئے دنیا بھر میں مقیم منہاجینز کے لئے مستقبل کی سرگرمیوں کے حوالے سے ورکنگ پلان کو بیان کیا
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ لاہور کے زیراہتمام 17 نومبر 2013 کو لاہور پریس کلب کے باہر 12:30 بجے دوپہر، پاک آرمی شہداء کی توہین کیخلاف اور راولپنڈی سانحہ پر پاکستانی قوم بلخصوص علماء کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے اور پاکستان میں امن و امان قائم رکھنے کی دعوت دینے کیلئے بھر پور امن مارچ (پاک آرمی زندہ باد طلباء ریلی) منعقد ہوئی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ کربلا کے ریگزار سے حسینیت کے شعور کا جو پودا پھوٹا وہ قیامت تک پوری انسانیت کو دائمی امن، سلامتی، جمہوریت اور انصاف کی چھاؤں دیتا رہے گا۔ امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام نے ملوکیت اور آمریت کے خلاف ایسی آواز بلند کی جس کی بازگزشت 15 صدیوں بعد بھی سنائی دے رہی ہے۔ انہوں نے جو شعور دیا وہ حق کا استعارہ بن کر انسانیت کا سر فخر سے بلند رکھے گا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے ہرگز بغاوت نہیں کی، نہ مسلح خروج کیا اور نہ ہی کسی مقام پر قبضہ کیا۔ دین کی مٹتی قدروں کو بچانے کیلئے آپ علیہ السلام پرامن جدوجہد کیلئے نکلے۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے یوم عاشور پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ قوم آج یزیدی نظام کے خلاف اٹھنے کا عہد کرے، اس سے ملکی استحکام اور خوشحالی دونوں نصیب ہوں گی۔ امت مسلمہ اور پاکستانی قوم یزیدی رویوں کے خلاف جہد مسلسل سے ہی عظمت و رفعت سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔ حسینیت کا درس سراپا قربانی بن کر یزیدی رویوں کے خلاف برسر پیکار رہنا اور انسانیت کو امن و سلامتی کا دائمی ماحول دینے کی جدوجہد کرتے رہنا ہے۔
چیئرمین سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسن محی الدین القادری نے کہا ہے کہ سفر انقلاب زندگی عام سفروں جیسا کبھی نہ تھا نہ ہوگا اور نہ ہو سکتا ہے۔ یہ کاروان انقلاب عام کارواں جیسا ہے نہ اسکی منزل عام منزل جیسی ہے۔ انقلاب کے اس سفر کا نقطہ آ غاز ہو چکا اب یہ نقطہ انتہا تک ضرور پہنچے گا۔ سمجھدار لوگ وہی ہوتے ہیں جو اچھی طرح اور پوری تیاری کے ساتھ چلتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی امامت میں نماز انقلاب قائم ہونے والی ہے۔ ان شاء اللہ منہاج القرآن یوتھ لیگ کے نوجوان اگلی صفوں میں ہونگے اور سلام پھیرنے تک ہر نوجوان استقامت کا پہاڑ بن کر کھڑا ہو گا۔
ڈاکٹر دانش صاحب اللہ جل مجدہ کی مدد و نصرت سے میں نے اس قوم کو جو کچھ بتایا وہ حق اور سچ ہے اور اس statement کے سچے ہونے کے شواہد قوم کے سامنے آنے شروع ہو گئے ہیں یعنی 22 اکتوبر کو جان کیری کے ساتھ پاکستانی Prime Minister کی ملاقات تھی اور ڈرون اٹیکس کے جاری رہنے پر اتفاق کیا تھا اور آپ نے دیکھا کہ گورنمنٹ آف پاکستان کے بقول نام نہاد مذاکرات کے عمل کے شروع ہوتے ہی یہ اللہ بہتر جانے کہ شروع ہوا تھا، نہیں ہوا تھا، شروع ہونے والا تھا، نہیں ہونے والا تھا مگر گورنمنٹ کے بقول ڈرون اٹیک ہوا اور حکیم اللہ محسود مارا گیا، تو میری statement کو تو شہادت میسر آئی اور پھر امریکہ کے وائٹ ہاؤس اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے آفیسرز کا statement آیا ہے کہ حکومت پاکستان نے ہم سے کوئی باضابطہ احتجاج بھی نہیں کیا۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عالمی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ مجبوریت کا نظام رائج ہے، جس نے عوام کے حقوق غصب کر رکھے ہیں۔ حقیقت میں یہ جمہوری نظام نہیں بلکہ شہنشاہیت، سیاسی آمریت اور سیاسی بربریت کا نظام ہے جس کا مقصد ملک کے وسائل کو لوٹنا ہے۔ اس کرپٹ نظام کو protect کرنے والے حکمرانوں نے کروڑوں غریبوں، بے کس، بے سہارا اور مجبور لوگوں کو چوروں، ڈاکوؤں، دہشت گردوں اور اغواء کار درندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
4M
فیس بک
2M
ٹوٹر
© 1994 - 2025 Minhaj-ul-Quran International.