سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
نائب وزیر اعظم چودھری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ طاہر القادری کا مشن ملک، عوام اور جمہوریت کیلئے ہے۔ نظام انتخاب میں اصلاحات کے ایجنڈے کی تکمیل میں ہم ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ انتخابی اصلاحات سے جمہوریت مضبوط ہو گی اگر یہ اصلاحات پہلے ہو جاتیں تو ضمنی الیکشن کے نتائج مختلف ہوتے۔ ڈاکٹر طاہر القادری ظلم کے خلاف کھڑے ہیں ہم ان کا ساتھ دیں گے۔
کیتھولک کیتھڈرل سیکرڈ ہارٹ چرچ چیئرنگ کراس میں کیتھولک چرچ آف پاکستان کے بشپ آف لاہور ڈاکٹر بشپ سبسٹن فرانسس شاہ سے ملاقات کی اور کرسمس ڈے کی مبارک باد دی۔ اس کے علاوہ پیس سنٹر URI انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جیمز چنن کی خصوصی دعوت پر کرسمس ڈنر کی تقریب میں بھی شرکت کی۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مینار پاکستان پر 20 لاکھ لوگوں سے زائد کے تاریخ ساز عوامی جلسے میں خطاب کرتے ہوئے نظام درست کرنے کے لیے حکومت کو 10 جنوری کی مہلت دے دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر آئین و قانون کے مطابق پاکستان کا کرپٹ اور فرسودہ نظام درست کرنے کے لیے جو مطالبات انہوں نے پیش کیے ہیں، انہیں نہ مانا گیا تو پھر 14 جنوری کو اسلام آباد کی سڑکوں پر پرامن احتجاجی مارچ ہوگا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اڑھائی بجے اسٹیج پر جلوہ افروز ہوئے تو لاکھوں افراد نے کھڑے ہو کر نعروں کی گونج میں ان کا والہانہ پرجوش اور تاریخی استقبال کیا۔ اپنے محبوب قائد کی ایک جھلک دیکھ کر دیوانے جھوم اٹھے، جبکہ فضا استقبال کے لیے چھوڑے گئے غباروں سے رنگین ہو گئی۔ طویل انتظار کے بعد جب کارکنان نے اپنے محبوب قائد کو دیکھا تو ضبط کے سب بندھن ٹوٹ گئے۔
لاہور کی سڑکوں پر تا حد نگاہ انسانوں کا سمندر دیکھائی دیتا ہے۔ قومی پرچم 23 مارچ 1940ء کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔ جلسے میں عوامی کی شرکت فرسودہ نظام سیاست سے بیزاری کا واضع اعلان ہے۔ لاہور کی سڑکوں پر تل دھرنے کو جگہ باقی نہ رہی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے تاریخی عوامی استقبال کے لیے تاریخ کے سب سے بڑے جلسے کا باقاعدہ آغاز 23 دسمبر 2012ء کی صبح 8 بجے ہو گیا۔ پروگرام کے پہلے حصہ کا آغاز تلاوت و نعت سے ہوا۔ جس کی کارروائی جاری ہے۔ تاریخ کے سب سے بڑے جلسے میں شرکت کے لیے لاکھوں شرکاء پنڈال میں پہنچ چکے ہیں۔ مینار پاکستان کے سبزہ زار مکمل طور پر بھر چکے ہیں۔ دوسری جانب لاہور ڈویژن، فیصل آباد ڈویژن، گوجرانوالہ ڈویژن، شیخوپورہ، قصور، پتوکی اور تمام نزدیکی شہروں سے قافلوں کی آمد کاسلسلہ اب بھی جاری ہے۔ لاکھوں لوگوں کی آمد کے پیش نظر انتظامیہ نے مینار پاکستان کے چاروں اطراف پنڈال بنادیا ہے۔
21 دسمبر کی صبح کو ہزاروں شرکاء کی آمد کا سلسلہ ہوا، جو شام تک لاکھوں کی تعداد میں پہنچ گیا۔ پہلے روز مینار پاکستان کے اردگرد ملحقہ سٹرکوں پر سکیورٹی اور ٹریفک کے انتہائی منظم انتظامات کیے گئے۔ داتا دربار، اسٹیشن، لاری اڈہ، شاہدرہ سمیت ہر طرف سے آنے والے قافلوں کو مینار پاکستان تک پہنچنے میں کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ٹریفک کے بہترین انتظامات میں سٹی ٹریفک پولیس، جبکہ قافلوں میں آنے والی ہزاروں بسوں کی پارکنگ میں منہاج القرآن کی انتطامیہ نے نہایت اہم کردار ادا کیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ افواج پاکستان، عدلیہ، میڈیا، پارلیمنٹ اور ملک کی سیاسی جماعتوں کو 23 دسمبر کو پیغام دوں گا، جو اس دھرتی پر تبدیلی چاہتے ہیں، وہ 23 دسمبر کو گھر نہ بیٹھیں، باہر نکل کر ظلم کی دیواروں کو گرانے کا عزم کریں۔ 23 دسمبر کو عوام پاکستان کا بدعنوانی، ظلم، بیروزگاری اور کرپشن کے خلاف پرامن احتجاج ہوگا۔
بانی و سرپرست اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری 20 دسمبر 2012ء کی شب لاہور (پاکستان) پہنچ گئے ہیں، لاہور ایئر پورٹ پہنچنے پر تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین نے ان کا استقبال کیا۔ وہ 23 دسمبر 2012ء کو مینار پاکستان پر ہونے والے تاریخی عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے جس میں پاکستان بھر سے لاکھوں افراد شرکت کریں گے۔ سیاست نہیں ریاست بچاؤ کے عنوان سے ہونے والے تاریخی عوامی اجتماع منہاج ٹی وی اور ملک کے تمام بڑے ٹی وی چینلوں پر دیکھا جاسکے گا۔
منہاج القرآن یوتھ لیگ کے زیراہتمام 18 دسمبر 2012ء کو مشعل بردار جلوس اہتمام کیا گیا۔ جس کی قیادت منہاج القرآن یوتھ لیگ کے مرکزی قائدین نے کی۔ ایوان اقبال سے پریس کلب تک جلوس کا آغاز نماز مغرب کے بعدہوا۔ زندہ دلان لاہور کی بہت بڑی تعداد جلوس میں شامل تھی۔ جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں ڈیجٹیل مشعلیں اٹھا رکھیں تھیں۔ اس کے علاوہ شرکاء نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی وطن واپسی کے حوالے سے بینرز اور پوسٹرز بھی اٹھارکھے تھے۔ رات کے اندھیرے میں مشعل بردار جلوس نے لاہور کی سٹرکوں پر رنگ و نور کا حیرت انگیزساماں باندھ دیا۔ جلوس میں شرکت کرنے والے نوجوان ’’سیاست نہیں، ریاست بچاؤ‘‘ کے نعرے بھی بلند کر رہے تھے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے 23 دسمبر سے ملک بچانے کی جس جدوجہد کا اعلان کیا ہے اسکی حمایت میں ملک بھر کے مشائخ عظام اور پیران کرام بھی میدان عمل میں نکل آئے ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف آستانوں کے سجادہ نشینوں نے گذشتہ روز تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے صدر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری سے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ملاقات کی اور انہیں ملک بچانے کی جدوجہد میں مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
مجلس ختم الصلوۃ علی النبی میں درود پاک کی رپورٹ پیش کی گئی۔ جس کے مطابق صرف ماہ نومبر میں 12 کروڑ، 32 لاکھ 68 ہزار اور 574 مرتبہ درود پاک پڑھا گیا۔ جبکہ اب تک گوشہ درود کے مجموعی طور پر پڑھے جانے والے درود پاک کی تعداد 45 ارب، 55 کروڑ، 86 لاکھ 25 ہزار اور 938 ہوگئی ہے۔
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ 23 دسمبر حقیقت میں نیا 14 اگست 1947 ہو گا اور 23 مارچ 1940 کی یاد بھی تازہ ہو جائے گی۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ریاست بچانے کیلئے جس مکمل ایجنڈے کا اعلان کریں گے وہ 19 کروڑ عوام پر مشتمل مختلف طبقات کے دل کی آواز ہو گا۔ قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ کے پاکستان کی تشکیل کی جدوجہد کے آغاز میں صرف 4 روز باقی ہیں۔ اور ہر کان مینار پاکستان میں ابھرنے والی ڈاکٹر طاہرالقادری کی آواز کو سننے کیلئے بے تاب ہے۔
صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ سسٹرز محترمہ شاکرہ چوہدری نے کہا کہ موجودہ نظام انتخاب جمہوریت نہیں بلکہ مجبوریت ہے جس کے تحت 66 برسوں سے جاگیردار، سرمایہ دار، لٹیرے اس مملکت خداداد کو لوٹ رہے ہیں۔ جنہوں نے آج تک اس قوم کو ذلت کی گہرائیوں میں دھکیل دیاہے۔ ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کے سروں سے چادر کھینچ لی ہے۔ بیٹیوں کی زندگیاں چھین لی ہیں۔ طلبہ و طالبات کا مستقبل تباہ ہو چکا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں ملک کے جمہوری اور سیاسی نظام کے فروغ پر مکمل یقین رکھتا ہوں۔ اور یہ غلط تاثر ہے کہ میں انتخابات کو ملتوی کروانے یا انتخابات کو ختم کروانے کے لیے پاکستان نہیں جارہا۔ میرا یہ نقطہ نظر ہے کہ انتخابات اصلاحات کے بغیر نہیں ہونے چاہیے۔ ورنہ اس ملک میں وہی کچھ ہو گا، جو انتخابی تاریخ کے پچھلے ساٹھ سال سے ہوتا چلا آرہا ہے۔
3.8M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2024 Minhaj-ul-Quran International.