پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا اسلام آباد بار ایسوسی ایشن میں دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کے موضوع پر وکلاء سے خطاب
چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن میں ’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘ کے موضوع پر وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستِ مدینہ دراصل عدل، مساوات، امانت اور خدمت پر مبنی ایک مثالی ریاست تھی۔ آقا ﷺ نے یثرب میں قدم رکھتے ہی مختلف قبائل، مسلم و غیر مسلم طبقات کو متحد کرکے ایک ایسا اجتماعی نظام قائم کیا جسے تاریخ ’’میثاقِ مدینہ‘‘ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ ریاستِ مدینہ کو دستورِ مدینہ کا نام دینے والے خود حضور نبی اکرم ﷺ ہیں، جنہوں نے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا، عدل و انصاف کا ایسا قانون دیا جس میں کسی سردار کے بیٹے کو بھی جرم کی صورت میں معافی نہیں تھی۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ حضور ﷺ نے ریاست کے نظم و نسق کو مضبوط کرنے کے لیے گورنرز مقرر کیے، ان کے الاؤنس اور تنخواہیں مقرر کیں تاکہ وہ بیت المال سے کوئی ناجائز فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ ریاستِ مدینہ میں اگر کوئی ایک پیسہ بھی غبن کرتا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے میثاقِ مدینہ کے 63 آرٹیکلز پر تفصیلی تحقیقی کام کیا اور اس کی آئینی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کی ہدایت پر میں نے بھی دو ہزار سے زائد کتب کا مطالعہ کرکے “دستورِ مدینہ” کے عنوان سے کتاب تصنیف کی۔ اس تحقیق نے واضح کر دیا کہ نبی اکرم ﷺ سے بڑھ کر کوئی قانون دان نہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اگر پاکستان کے حکمران واقعی ’’ریاستِ مدینہ‘‘ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں تو انہیں نبی کریم ﷺ کے قانون، طرزِ حکومت اور عدل کے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔ آقا ﷺ نے 14 صوبے قائم کیے، ٹیکس کا منصفانہ نظام بنایا، اور امیر صوبوں کو ہدایت کی کہ وہ غریب صوبوں کی مالی مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستِ مدینہ میں ہر شہری خواہ مسلم ہو یا غیر مسلم عزت، خوراک، انصاف اور تحفظ کا حق رکھتا تھا۔ حکمران کو امانت دار سمجھا جاتا، عہدہ کو ذمہ داری سمجھا جاتا، سفارش نہیں چلتی تھی، فیصلے فوری ہوتے تھے۔ یہی وہ طرزِ حکمرانی ہے جو آج کے پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے فرمایا کہ ریاستِ مدینہ کا حکمران وہ تھا جو اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتا تھا۔ حضور ﷺ کی حیاتِ طیبہ میں وہ لمحہ بھی آیا جب ایک بچے نے قمیض مانگی اور آپ ﷺ نے اپنی واحد قمیض اتار کر اسے دے دی۔ یہی ہے حقیقی قیادت جو اپنی ضرورت سے زیادہ دوسروں کو دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اگر ہمارے حکمران حضور ﷺ کے اس طرزِ حکومت کو اختیار کر لیں تو پاکستان میں عدل و انصاف، خوشحالی اور امن خود بخود قائم ہو جائے گا۔ ریاستِ مدینہ کوئی ماضی کا خواب نہیں، بلکہ ایک زندہ تصور ہے جس پر عمل کر کے ہم اپنی دنیا و آخرت دونوں سنوار سکتے ہیں۔
تقریب میں ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نعیم علی گجر ایڈووکیٹ وائس پریزیڈنٹ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سردار یعقوب مستوئی ایڈووکیٹ، وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل نصیر احمد کیانی ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری اسلام آباد بار ایسوسی ایشن علیم خان بوٹو ایڈووکیٹ، صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد سید واجد گیلانی ایڈووکیٹ، ممبر اسلام آباد بار کونسل عبد العلیم عباسی ایڈووکیٹ، اڈیشنل سیکرٹری اسلام آباد بار ایسوسی ایشن قراۃ العین عائشہ ایڈووکیٹ، میمونہ صغیر راجہ ایڈووکیٹ، ابرار رضا ایڈووکیٹ، میر اشتیاق ایڈووکیٹ، ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ، رائے اظہر کھرل ایڈووکیٹ، چوہدری اشرف گجر ایڈووکیٹ، آدم خان ایڈووکیٹ، انجینئر ثناءاللہ خان، قاضی شفیق الرحمن، غلام علی خان اور چوہدری محمد یاسین ایڈووکیٹ سمیت اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے ممبرز و وکلاء کی کثیر تعداد شریک تھی۔
تبصرہ