سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی غیر آئینی تشکیل کے خلاف آئینی تقاضوں کے مطابق تشکیل نو سے متعلق ڈاکٹر طاہر القادری کی درخواست سماعت کے تیسرے روز خارج کردی ہے۔ جس کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی سماعت میں پہلا سوال میرے locus standi کے بارے میں تھا اور اصل کیس یعنی "الیکشن کمیشن کی آئینی تقاضوں کے مطابق تشکیل نو" کی سماعت شروع ہی نہیں ہوئی تھی۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے اور میں چیلنج کے ساتھ کہ رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل اور اراکین کی تقرری سے قبل پاکستان کے آرٹیکل 213 کے تحت جو سماعت ہونی تھی، وہ سماعت ہی نہیں ہوئی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ انتخابات التوا کا شکار ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے باہر جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ آئین کے تحت شفافیت کے تقاضے پورے کرے، جس ادارے نے شفافیت کو یقینی بنانا ہے اس کی اپنی تشکیل نو آئین کے مطابق نہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی تشکیل کے خلاف دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ایک سوال کے جواب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی آئینی تقاضوں کے مطابق تشکیل نو کیلئے آئین پاکستان دہری شہریت کے باوجود بحیثیت ووٹر درخواست کا اختیار دیتا ہے۔
اسلام آباد… ڈاکٹر طاہر القادری نے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کیلئے درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ درخواست جمع کرانے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی دوبارہ تشکیل کیلئے آئین کے مطابق اقدامات کیے جائیں۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حکومت کو تین بجے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تھوڑی دیر پہلے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مارچ سے پہلے بھی حکومت کو مذاکرات کے لیے بہت ٹائم دیا ہے۔ یہ آخری دیڈ لائن ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام آباد لانگ مارچ ڈکلیریشن کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں ایک عظیم معاہدہ ہے جو آج 17 جنوری 2013 کو سائن ہوا۔ اس کے شرکاء میں حکومت اور کولیشن پارٹیوں کے 10 نمائندے شامل ہیں۔ اس معاہدہ پر وزیراعظم سے دستخط ہوئے ہیں، جس کے بعد میرے دستخط ہوئے۔ قومی اسمبلی نے 16 مارچ 2013 کو تحلیل ہونا تھا، اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اب یہ اسمبلی 16 مارچ سے پہلے کسی بھی وقت تحلیل کر دی جائے گی، تاکہ انتخابات مقررہ 90 دنوں میں منعقد ہو سکیں۔
قومی اسمبلی کو (اپنی مقررہ میعاد) 16 مارچ سے قبل کسی بھی وقت تحلیل کر دیا جائے گا، تاکہ اس کے بعد نوے دن کے اندر اندر انتخابات کا انعقاد کروایا جا سکے۔ کاغذات کی جانچ پڑتال اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت امیدواروں کی pre-clearance کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا تاکہ الیکشن کمیشن امیدواروں کی انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کا یقین کرسکے۔ کسی بھی امیدوار کو اپنی انتخابی مہم کے آغاز کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک ان کی یہ چھانٹی نہیں ہو جاتی اور الیکشن کمیشن ان کی اہلیت کا فیصلہ نہیں کرتا۔
لانگ مارچ دھرنے کے تیسرے روز ڈاکٹر طاہرالقادری نے رات کی نشست میں پونے نو بجے شب مختصر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ آج ہم سے اتناڈر گیا ہے کہ وہ اپنی سازش میں کامیاب ہونے کے لیے روزانہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ آئندہ دو روز میں تین ارب روپے میرے خلاف خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ارے وہ تین ارب تو کیا تین کھرب اور تیس کھرب بھی خرچ کرلے تو وہ یہ جنگ نہیں جیت سکتے، کیونکہ اب وہ جنگ ہار چکے ہیں۔ شرکاء استقامت کے ساتھ دو دن اور گزار لیں۔
حکومت کے سینکڑوں بارودی بدمعاشوں نے نہتے لوگوں اور معصوم شہریوں پر ہلہ بول دیا۔ رحمن ملک کی ڈی چوک میں موجودگی کے ساتھ فائرنگ کے احکامات جاری ہوئے۔ حکومتی دہشت گردی کا واقعہ صبح پونے 8 بجے کلثوم پلازا کے پاس پیش آیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جو لوگ ٹی وی کے ذریعے میری آواز سن رہے ہیں، وہ اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر یہاں آ جائیں، پھر دیکھتے ہیں کہ یہ یزید حکمران کیسے اپنی جگہ بیٹھے رہتے ہیں۔ میں کوئی گولی بندوق اور غیر جمہوری و غیر آئینی طریقہ سے جنگ کرنے نہیں آیا۔ میرے پاس صرف امن کا اسلحہ ہے۔ میں نے کل مہلت دی تھی کہ حکمران خود فیصلہ کر لیں۔ ورنہ آب لوگ کل دوگنا ہو جائیں گے اور پرسوں چار گنا ہو جائیں گے۔ پھر دیکھیں گے کہ یہ کیسے اپنے اقتدار کی مسند پر براجمان رہتے ہیں۔
لاکھوں شرکاء 32 گھنٹے سفر کر کے اسلام آباد پہنچے، پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے عوامی مارچ نے نیا ریکارڈ قائم کردیا، جگہ جگہ رکاوٹیں، قافلوں کو روکنا، حکومتی بوکھلاہٹ بے نقاب، عوام کے سمندر نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور لانگ مارچ کو خوش آمدید کہا، عوام حکمرانوں سے اپنا حق چھین کر ہی دم لیں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری۔
ینگ لائرز فورم کے رہنماؤں طارق گوپانگ، یامین عباسی، محمد عارف بھٹی، طارق بٹ اور ابرار رضا ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت لانگ مارچ کو روکنے کی کوششیں کرکے توہین عدالت کی مرتکب ہورہی ہے جس کے خلاف عدالت میں جائیں گے، طاہرالقادری کو گرفتار کرنے کی کسی میں ہمت نہیں ہے تاہم ایسا ہوا تو بھی لانگ مارچ متبادل قیادت کے تحت جاری رہے گا۔
منہاج القرآن یوتھ لیگ یونٹ شکریال زون 1 فیڈرل ایریا اسلام آباد کے زیراہتمام 6 جنوری بروز اتوار بعد از نماز مغرب عظیم الشان ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی رفیق صدیقی (سیکرٹری جنرل منہاج القرآن یوتھ لیگ پاکستان) تھے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کا شرف قاری غضنفر علی نعیمی نے حاصل کیا۔
تحریک منہاج القران اسلام آباد کے صدر ابراررضا ایڈووکیٹ،سیکرٹری اطلاعات غلام علی خان، ناظم تحریک عرفان طاہر نے کہا ہے کہ فرسودہ، کرپٹ اور استحصالی نظام انتخاب کے خاتمے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایم کیو ایم کے ذمہ داران سے ان کے دفتر میں ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ممبر رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم سیف اللہ خان، ایم این اے آصف حسنین، جوائنٹ انچارج محمد رفیق، ممبر صوبائی تنظیم فیض اللہ، زونل انچارج ملک منیر انجم، جوائنٹ انچارج متین خان،سوشل فورم کے انچارج راجہ آفتاب،سلمان اقبال عرف مانی بھائی، منہاج القرآن یوتھ لیگ کے صوفیان صابر، ملاعمرخان،قاری ایاز اور دیگر بھی موجودتھے ۔
آؤ پاکستان بچائیں پروگرام منہاج القرآن یوتھ لیگ یونین کونسل ماڈل ٹاؤن ہمک زون 1 فیڈرل ایریا اسلام آباد کے زیر اہتمام 16 دسمبر بروز اتوار بعدازنماز مغرب ( آؤ پاکستان بچائیں) کے نام سے پروجیکٹر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں 60 افراد لوگوں نے شرکت کی۔ آخر میں شرکاء کو 23 دسمبر کے حوالے سے خصوصی بریفنگ دی گئی۔ جس پر تمام شرکاء نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے استقبال کے لیے جانے کا اعلان کیا۔ پروگرام کے اختتام پر قائد تحریک کی درازی عمر اور صحت یابی کے لیے دعا کروائی گئی۔
4M
فیس بک
2M
ٹوٹر
© 1994 - 2025 Minhaj-ul-Quran International.