شہرِ اعتکاف2025: ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا "سیرتِ انبیاء اور شخصیت سازی" کے اصول کے موضوع پر تربیتی خطاب
چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا "سیرتِ انبیاء اور شخصیت سازی" کے اصول کے موضوع پر تربیتی خطاب، انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز سورۃ التحریم کی آیت نمبر 6 کی تلاوت سے کیا، جس میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو حکم دیا کہ وہ خود کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچائیں۔ انہوں نے اس آیت کی روشنی میں مرد و عورت دونوں پر عائد ذمہ داری کو واضح کیا کہ ہر فرد پر لازم ہے کہ پہلے اپنی اصلاح کرے اور پھر اپنی اولاد کو نیکی و تقویٰ کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ان کی تربیت کرے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کا قول نقل کرتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن والدین سے ان کی اولاد کی تعلیم و تربیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ انہوں نے امام مالک کی والدہ کا واقعہ بھی بیان کیا، جس میں انہوں نے اپنے بیٹے کو تاکید کی تھی کہ وہ اہلِ ادب اور اہلِ تصوف کی صحبت اختیار کریں تاکہ علم کے ساتھ ساتھ حسنِ اخلاق اور آداب بھی سیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اہلِ ایمان ہمیشہ بھلائی اور نیکی کی طرف بلاتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔ ایک سچے مؤمن کی پہچان یہ ہے کہ اگر اس کی نماز قضا ہو جائے تو اس کے دل کی کیفیت ایسی ہوتی ہے جیسے کوئی قیمتی چیز کھو گئی ہو۔ انہوں نے وضو کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وضو کا قائم و دائم رہنا اقامتِ صلاۃ کا دروازہ ہے۔ اگر وضو نہ رہے تو شیطان غالب آ جاتا ہے اور جب شیطان غالب آ جائے تو رحمن کی قربت دور ہو جاتی ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ ہمیں شیطان کو بھگانا ہے اور رحمن کی قربت اختیار کرنی ہے، اور اس کے لیے لازم ہے کہ ہم حضور نبی اکرم ﷺ کے اخلاق و اوصاف کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مومن اور مومنہ وہی ہے جو تنہائی میں بھی اللہ کی عبادت کرتا رہے، چاہے دنیا اسے جانے یا نہ جانے، مگر رب اسے ضرور دیکھ رہا ہوتا ہے۔
اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے اولیاء اللہ اور صالحین کی سیرت سے وہ واقعات بیان کیے جو تواضع، شکر، عبادتِ الٰہی اور قناعت کی طرف لوگوں کو راغب کرتے ہیں اور ایک پرامن معاشرے کے قیام میں مدد دیتے ہیں۔انہوں نے حاضرین کو تاکید کی کہ وہ اپنے گھروں کو عبادت، علم، قناعت اور شکر کا گہوارہ بنائیں تاکہ ایک مثالی اسلامی معاشرہ تشکیل پا سکے۔
تبصرہ