سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا ہے کہ ملک کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو قوم کے مفاد میں بڑی سے بڑی طاقت کے سامنے کلمہ حق کہنے کی جرات رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی صورت میں قوم کو ایک جرات مند اور حقیقی قیادت میسر آچکی ہے، اب ہر پاکستانی پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ اگر حقیقی تبدیلی چاہتا ہے تو ڈاکٹر طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ایک کروڑ نمازیوں کی صف میں شامل ہو کر انقلاب کی راہ کا مسافر بن جائے۔
شام میں حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے مزار اقدس پر حملہ کی ناپاک جسارت کے خلاف منہاج القرآن ویمن لیگ اسلام آباد کے زیراہتمام آبپارہ چوک میں پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ اس انسانیت سوز واقعہ کے خلاف خواتین نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اقوام متحدہ، او آئی سی اور حکومت شام سے مقدس ہستیوں کی ناموس پر حملہ کرنے کے خلاف بین الاقوامی قوانین کے مطابق سخت ترین کارروائی کے مطالبات درج تھے۔
شام میں حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا اور صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے مزارات مقدسہ پر حملوں اور بےحرمتی کی ناپاک جسارت کے خلاف پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن اسلام آباد کے زیر اہتمام آبپارہ چوک میں امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام کمیونٹی سنٹرکراچی کمپنی اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں 300 مستحق خاندانوں میں روز مرہ گھریلو اشیاء پر مشتمل رمضان پیکج تقسیم کئے گئے۔ اس موقع پر اے پی ایم ایل اسلام آباد کی رہنما سیدہ فردوس اور دیگر خواتین نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
اس سیمینار میں ملک کی نامور شخصیات، دانشور اور تمام مذاہب کے سرکردہ راہنماؤں کو اظہار خیال کی دعوت دی گئی۔ انٹر فیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل کو بھی مدعو کیا گیا۔ جبکہ دیگر مقررین میں چرچ آف پاکستان کے ممتاز مسیحی راہنما بشپ عرفان جمیل بشپ آف لاہور، ہندو راہنما پاکستان ہندو کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر رمیش کمار، ایم این اے، سکھ راہنما سردار شام سنگھ، صدر پاکستان سنگھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی، سردار پرمجیت سنگھ، پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز، وی سی پشاور یونیورسٹی، علامہ زبیر احمد ظہیر اور دیگر شامل تھے۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو صرف بدامنی کہنا بددیانتی ہے، پانچ سال صرف اپنے مفادات کے لئے قانون سازی ہوتی رہی،کراچی سانحہ سے ثابت ہو گیا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس دہشت گردی سے نبٹنے کا نہ حوصلہ ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان عوامی تحریک دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کر تی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی جہدوجہد کی بدولت قوم میں آئین کا شعور پیدا ہوا۔الیکشن کمیشن کے تجویز کردہ فارم کی حمایت کر تے ہیں لیکن وہ دس روز سے صدرمملکت کی منظوری کا منتظر پڑا ہے۔
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی غیر آئینی تشکیل کے خلاف آئینی تقاضوں کے مطابق تشکیل نو سے متعلق ڈاکٹر طاہر القادری کی درخواست سماعت کے تیسرے روز خارج کردی ہے۔ جس کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی سماعت میں پہلا سوال میرے locus standi کے بارے میں تھا اور اصل کیس یعنی "الیکشن کمیشن کی آئینی تقاضوں کے مطابق تشکیل نو" کی سماعت شروع ہی نہیں ہوئی تھی۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے اور میں چیلنج کے ساتھ کہ رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل اور اراکین کی تقرری سے قبل پاکستان کے آرٹیکل 213 کے تحت جو سماعت ہونی تھی، وہ سماعت ہی نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی تشکیل کے خلاف دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ایک سوال کے جواب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی آئینی تقاضوں کے مطابق تشکیل نو کیلئے آئین پاکستان دہری شہریت کے باوجود بحیثیت ووٹر درخواست کا اختیار دیتا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ انتخابات التوا کا شکار ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے باہر جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ آئین کے تحت شفافیت کے تقاضے پورے کرے، جس ادارے نے شفافیت کو یقینی بنانا ہے اس کی اپنی تشکیل نو آئین کے مطابق نہیں۔
اسلام آباد… ڈاکٹر طاہر القادری نے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کیلئے درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ درخواست جمع کرانے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی دوبارہ تشکیل کیلئے آئین کے مطابق اقدامات کیے جائیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام آباد لانگ مارچ ڈکلیریشن کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں ایک عظیم معاہدہ ہے جو آج 17 جنوری 2013 کو سائن ہوا۔ اس کے شرکاء میں حکومت اور کولیشن پارٹیوں کے 10 نمائندے شامل ہیں۔ اس معاہدہ پر وزیراعظم سے دستخط ہوئے ہیں، جس کے بعد میرے دستخط ہوئے۔ قومی اسمبلی نے 16 مارچ 2013 کو تحلیل ہونا تھا، اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اب یہ اسمبلی 16 مارچ سے پہلے کسی بھی وقت تحلیل کر دی جائے گی، تاکہ انتخابات مقررہ 90 دنوں میں منعقد ہو سکیں۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حکومت کو تین بجے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تھوڑی دیر پہلے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مارچ سے پہلے بھی حکومت کو مذاکرات کے لیے بہت ٹائم دیا ہے۔ یہ آخری دیڈ لائن ہے۔
لانگ مارچ دھرنے کے تیسرے روز ڈاکٹر طاہرالقادری نے رات کی نشست میں پونے نو بجے شب مختصر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ آج ہم سے اتناڈر گیا ہے کہ وہ اپنی سازش میں کامیاب ہونے کے لیے روزانہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ آئندہ دو روز میں تین ارب روپے میرے خلاف خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ارے وہ تین ارب تو کیا تین کھرب اور تیس کھرب بھی خرچ کرلے تو وہ یہ جنگ نہیں جیت سکتے، کیونکہ اب وہ جنگ ہار چکے ہیں۔ شرکاء استقامت کے ساتھ دو دن اور گزار لیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جو لوگ ٹی وی کے ذریعے میری آواز سن رہے ہیں، وہ اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر یہاں آ جائیں، پھر دیکھتے ہیں کہ یہ یزید حکمران کیسے اپنی جگہ بیٹھے رہتے ہیں۔ میں کوئی گولی بندوق اور غیر جمہوری و غیر آئینی طریقہ سے جنگ کرنے نہیں آیا۔ میرے پاس صرف امن کا اسلحہ ہے۔ میں نے کل مہلت دی تھی کہ حکمران خود فیصلہ کر لیں۔ ورنہ آب لوگ کل دوگنا ہو جائیں گے اور پرسوں چار گنا ہو جائیں گے۔ پھر دیکھیں گے کہ یہ کیسے اپنے اقتدار کی مسند پر براجمان رہتے ہیں۔
حکومت کے سینکڑوں بارودی بدمعاشوں نے نہتے لوگوں اور معصوم شہریوں پر ہلہ بول دیا۔ رحمن ملک کی ڈی چوک میں موجودگی کے ساتھ فائرنگ کے احکامات جاری ہوئے۔ حکومتی دہشت گردی کا واقعہ صبح پونے 8 بجے کلثوم پلازا کے پاس پیش آیا۔
3.8M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2024 Minhaj-ul-Quran International.