سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ کارکنوں کے صبر سے ظالموں کا مقابلہ کریں گے جب کہ حق کے لئے نکلنا بغاوت نہیں ہوتا لیکن پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ ہمیں دہشتگرد اور باغی قرار دے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہمیں گالیاں دی جارہی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کل پارلیمنٹ ہاؤس کا احاطہ خالی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے تاہم کل تک ہمارے لوگ پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر آجائیں گے۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جانب سے پارلیمنٹ کے اجلاس میں لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لئے عوامی تحریک کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں، انکی جماعت پر ملک کو دوٹکڑے کروانے کا الزام بھی ہے جو میں نے کہہ رہا لوگ کہتے ہیں، خورشید شاہ سندھ میں دہشتگردوں کی سرپرستی کرتے ہیں وہ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ عوامی تحریک جمہوری زبان نہیں، انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو متنبہ کیا کہ اگر بیان بازی سے گریز نہ کیا تو معاملہ بہت دور تک جائے گا۔
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آزادی وانقلاب مارچ کے پیچھے فوج کی حمایت کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ ہماری آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے پہلی بار ملاقات حکومت کی درخواست پر ہوئی تاہم یہ سب پروپیگنڈا ہمارے جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہے۔
اسلام آباد میں مظاہرین سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ریاستی جبر و بربریت کی انتہا ہوگئی ہے۔ رات بھر جس طرح پولیس نے پر امن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا وہ اسے مسلسل دیکھتے رہے ہیں۔ ان کی غیر موجودگی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں سے خطاب کئے جو کہ ان کے جذبات کے بھی آئینہ دار تھے۔ وہ اور عمران خان مشترکہ جنگ لڑرہے ہیں جسے ہمیں اکٹھے ہی جیتنا ہے اور مستقبل میں بھی ہم اکٹھے ہی رہیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت سے مذاکرات مکمل طور ناکام ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ’’یوم انقلاب ‘‘ ہے اب فیصلہ صرف عوام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم سے مذاکرات میں کہا تھا کہ دو شرائط فوری طور پر پوری کی جائیں جن میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت 21 افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کیا جائے اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف فوری استعفیٰ دیں مگر حکومتی ٹیم نے ہمیں وزیراعظم کی طرف سے شرائط نہ ماننے سے آگاہ کیا۔
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت کو ایک بار پھر 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہےکہ ڈیڈ لائن گزرنے سے پہلے نظام لپیٹ کر اسمبلیاں ختم کردی جائیں ورنہ پھر دما دم مست قلندر ہوگا جبکہ شہادت کے لیے یا تو کفن میں پہنوں گا یا پھر نوازشریف کا اقتدار کفن پہنے گا۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انقلاب مارچ کے شرکا کا عزم و حوصلہ قابل قدر ہے،اس بات پر کسی کو اختلاف نہیں کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس مقام پر عوام کا سمندر کسی نے نہیں دیکھا اور یہ سمندر 12 دن تک صبر کا عظیم نمونہ پیش کرکے بیٹھا رہا، ملکی تاریخ میں انقلاب مارچ کے دھرنے جیسی مثال نہیں ملتی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات کا درواز پہلے روز سے ہی کھلا رکھا جو ہمیشہ کھلا رہے گا لیکن اگر حق کے ساتھ دھوکہ ہوا اور مجھے شہید کیا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس شہدا کا قبرستان بن جائے گا۔ اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے وفد سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اگر مظاہرین متزلزل نہ ہوئے تو انہیں منزل ضرور ملے گی اور ان کے مقاصد کو کوئی بھی ناکام نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ابتدا سے ہی مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا ہے اگر ہمیں تعطل کرنا ہوتا تو مذاکرات ہی نہ کرتے جبکہ یہی بات وفاقی وزیر خواجہ سعد کو بھی بتادی ہے کہ مذاکرات میں تعطل کی ذمہ دار حکومت ہے، ہم مذاکرات کے قائل ہیں اگر کوئی دشمن یا کارکنوں کا قاتل بھی ہمارے دروازے پر آئے گا تو اس کو سن کر اور اپنی سنا کر بھیجیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے انقلاب مارچ میں اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج رات نوازشریف حکومت نے داخلی اور خارجی دہشت گرد اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل کر دیئے ہیں۔ اور یہ کنٹینرز دہشت گردی کو روکنے کیلئے نہیں بلکہ انقلاب مارچ اور آزادی مارچ پر دہشت گردی کا حملہ کروانے کیلئے لگائے گئے ہیں۔
انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آئین صرف اس لئے نہیں ہوتا کہ لکھ کر چھوڑ دیا جائے۔ آئین کے تحت ملک کا اقتداراعلیٰ حقیقی طور پر اللہ تعالی کے پاس ہے اور عوام اس ملک کے وارث ہیں لیکن آئین میں عوام سے کئے گئے سارے وعدے پامال کئے گئے ہیں۔ ہماری جدوجہد 100 فی صد آئینی اورقانونی ہے۔ وہ ساتھ دینے والے وکلا کی کاوشوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آئین کے تحت عوام کو جو بنیادی حقوق تفویض کئے گئے ہیں لیکن اب تک انہیں ان کے حقوق نہیں مل سکے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متعلق ایک نئی بات آپ کو بتانا چاہتا ہوں جو ابھی تک بیان نہیں کیا، میڈیا اور پوری قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں ایک نیا ظلم کا باب کھل رہا ہے، اور وہ یہ کہ 17 جون کو 14 قتل ہوئے 90 زخمی ہوئے، ان شہیدوں کی آّج کے دن تک FIR درج نہیں ہوئی، پھر 2 مہینے کے بعد 16 اگست کو ایڈیشنل سیشن جج لاہور کی عدالت نے فیصلہ سنایا، کہ نواز شریف اور شہباز شریف سمیت 21 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اگر ایوانوں سے کرپٹ لوگ نکال دیئے جائیں تو ملک دبئی اور سنگاپور بن سکتا ہے جب کہ حکمران جس جمہوریت کا رونا روتے ہیں اس کا مقصد صرف اپنا کاروبار بچانا ہے۔ ڈی چوک پر انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ملک میں بے شمار ذخائر موجود ہیں اگر کرپٹ لوگ نکل جائیں تو پورا پاکستان ترقی یافتہ بن سکتا ہے مگر بدقسمتی سے آج تک ایسا نہیں ہوا کیونکہ جس جمہوریت کا رونا رویا جاتا ہے وہ اقتدار کے ذریعے اپنے کاروبار کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صرف ریکوڈک میں ایک لاکھ ارب روپے مالیت کا سونا موجود ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان عوامی تحریک کے پیش کردہ 8 نکات پر عمل کرلیا جائے تو ملکی خزانے کو سالانہ 4 ہزار ارب روپے کا فائدہ ہوگا جسے کوئی فرد رد نہیں کرسکتا۔ اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کے نفاذ کے پہلے نکتے کو بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اخراجات میں کٹوتی کی جائے اور صرف وفاقی و صوبائی اسمبلیوں کے اخراجات میں 50 فیصد کٹوتی کردی جائے تو ملکی خزانے کو سالانہ 7 ارب 65 کروڑ روپے بچتے ہیں
پاکستان عوامی تحریک کے سیکر ٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ جیسا مخلص، درد مند اور انتھک محنت کرنے والا لیڈر میسر ہو تو کرہ ارضی پر ملک حاصل کرنا بھی ممکن ہو جاتا ہے اور اگر قیادت کا بحران رہے تو 66 سال بعد بھی ملکی بقا ہی سب سے بڑا مسئلہ رہتا ہے۔ پاکستان میں کسی بھی حکمران نے اداروں کے استحکام پر توجہ نہیں دی۔ فرد کو طاقتور اور سیاسی پارٹیوں پر مخصوص خاندانوں کی اجارہ داری قائم رکھنے پر توانائیاں خرچ کی گئیں۔ قرارداد پاکستان کا مقصد صرف علیحدہ ریاست حاصل کرنا نہ تھا بلکہ ایک ایسا آزاد اور خود مختار ملک حاصل کرنا تھا جس میں مسلمان اپنے عقائدکے مطابق اندرونی اور بیرونی دباؤ سے آزاد ہو کر عمل کر سکیں۔
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کے ناسور سے نجات کے لئے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے جو موجودہ حکمرانوں میں نہیں ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ بدامنی کا ذمہ دار کون ہے، امن کے لئے کی جانے والی کاوشیں کامیاب نہ ہو سکیں، اس ملک میں جانوں کے ضیاع کی رفتار بڑھتی جارہی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے منصوبے بنے، آپریشن بھی ہوئے مگر افسوس اس سنگین نوعیت کے مسئلے کے مستقل حل کے لئے کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی گئی۔
اسلام آباد : ڈاکٹر طاہر القادری کہتے ہیں کہ آئمہ کرام اس بات پر متفق ہیں کہ اسلامی ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے باغی ہیں، بغاوت ترک کرنے تک ان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، قتل و غارت کے دوران مذاکرات اللہ اور رسول کے احکامات کے خلاف ہیں، شہریوں اور فوجیوں کا قتل عام کرنے والوں کو طاقت کے ذریعے کچل دینا چاہئے۔ سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر قادری نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کوئی پالیسی نہیں۔
4M
فیس بک
2M
ٹوٹر
© 1994 - 2025 Minhaj-ul-Quran International.