سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ 14 دن کی سکروٹنی کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن 15 مئی کو کرائے جائیں۔ اسمبلی کا اجلاس بلا کر حکومت ROPA ترمیمی بل فوراً پاس کرے اور صدر پاکستان اس پر دستخط کر دیں۔ حکومتی وفد اور وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں میڈیا کے سامنے 14دن کی سکروٹنی کا وعدہ کر کے گئے تھے۔ الیکشن کمیشن روزانہ کئی بار موقف تبدیل کرتا رہا جس نے شکوک و شبہات کو جنم دی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان 14دن سے کم سکروٹنی پر ہرگز سمجھوتہ نہ کرے، ورنہ یہ لٹیروں کو کھلی چھٹی دینے کے مترادف ہوگا۔ لانگ مارچ ڈیکلریشن میں طے پانے والی 30 دن کی سکروٹنی اور اس حوالے سے دیگر تمام ضروری کارروائی کیلئے رولز بنانے کا الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے۔ ROPA کے آرٹیکل 14 کی کلاز 3 الیکشن کمیشن کو ریٹرنگ آفیسر کو امیدواروں کو ناہل قرار دینے کا مکمل اختیار بھی دیتا ہے۔
ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ سانحہ بادامی باغ میں ملوث شرپسند عناصر کا دین کی اصل روح اور پاکستانیت سے کوئی تعلق نہیں۔ ایسے شرپسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ وفاقی اور پنجاب حکومت کی طرف سے متاثرین کیلئے اعلان شدہ امدادی چیک 16مارچ سے پہلے کیش ہونے چاہیے۔ جلے ہوئے گھروں پر سیاست چمکانا غیر انسانی فعل ہے ہر کسی کو مشکل کی اس گھڑی میں مسیحی بھائیوں کی مدد کرنا چاہیے۔
تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک لاہور کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے باہر سینکڑوں افراد نے بادامی باغ سانحہ کے خلاف پرزور احتجاج کرتے ہوئے ملک کی مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور غیر انسانی واقعہ کو ملک و قوم کے ماتھے کا بدنما داغ قرار دیتے ہوئے پاکستان کے خلاف گھنائونی سازش قرار دیا۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پشاورمیں ہونے والے بم دھماکے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد انسانیت کے بدترین دشمن ہیں اور ان کا کوئی مذہب نہیں۔ اسلام میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ایسے عناصر انسانیت کے قاتل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ انتہا پسندی کی آ گ میں جل رہا ہے اور اسکے خاتمے کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے بادامی باغ سانحے کوپاکستان کے خلاف گہری سازش قرار دیتے ہوئے اسکی پر زور مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے اب ہمیں یہ فیصلہ کر لینا چاہیے۔ پاکستان کے امن کو سبوتاژ کرنے والے دندناتے پھر رہے ہیں اور مرکزی اور صوبائی حکومتیں پانچ سال پورے کرنے کا جشن منا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر انسانی کارروائی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پنجاب حکومت کی کھلی ناکامی ہے۔
آرچ بشپ آف کنٹربری چرچ آف انگلینڈ لیمپتھ پیلس انٹرفیتھ ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ریورنڈ رانا یوآب خان مرکزی سیکرٹریٹ کے وزٹ پرتشریف لائے۔ اس موقع پر انہوں نے صدر فیڈرل کونسل منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے خصوصی ملاقات کی۔ ملاقات میں انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل اور آرچ بشپ آف کنٹربری لیمپتھ پیلس کے انٹرفیتھ ڈیپارٹمنٹ کے مابین Colaboration اور اکیڈمک سطح پر تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا اعادہ کیا گیا۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کا بڑی گہرائی سے مشاہدہ کر رہے ہیں اور ان تمام اقدامات کو سراہیں گے جو الیکشن کمیشن کی طرف سے الیکشن کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے کئے جائیں گے۔ باوجود اس کے کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل پر ہمارے تحفظات موجود ہیں جن کو آج کے دن تک عدالت عالیہ نے دور نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان عوامی تحریک کے تمام مطالبات ہی کو اپنا کر سپریم کورٹ کی 8 جون کی Judgement اور 30 دن کی سکروٹنی و دیگر امور پر ترمیمی بل بنا کروفاقی حکومت کو بھجوا دیا ہے۔ الیکشن کمیشن اپنے اس اصولی موقف پر ڈٹا رہے ہم تعاون کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عوامی طاقت بھی مہیا کریں گے۔
وفاقی حکومت اور ڈاکٹر طاہر القادری نے انتخابات کے التوا کے الزام کے تاثر کو زائل کرنے کےلئے انتخابات 60 روز میں ہی کرانے اور امیدواروں کی سکروٹنی کے عمل کو 14 روز میں کرنے پر اتفاق کر لیا ہے جبکہ حکومتی اتحادی نگران وزیر اعظم اور نگران وزرائے اعلیٰ کے ناموں پر مشاورت کا عمل کرنے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 14 فروری کو پریس کانفرنس میں کہا کہ میں قانون کی تعلیم دینے والا ہوں، عدالت کا احترام کرتا ہوں، عدالتی ابزرویشن کے خلاف کوئی تحریک نہیں چلاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ میری تحریک نیشن بلڈنگ کیلئے ہے اور رہے گی، میں قوم کو بدترین نظام سے چھٹکارے کے ساتھ روشن مستقبل دینا چاہتا ہوں۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دہری شہریت رکھنا پاکستان کے آئین اور قانون کے تحت کوئی جرم نہیں ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آئین کے مطابق 16 ممالک میں سے کسی بھی ملک میں پاکستانی شہری دہری شہریت رکھ سکتے ہیں، اگر دوہری شہریت رکھنے کے باعث ملک کی وفاداری منقسم ہوتی ہے تو اس کا نوٹس آئین پاکستان کو لینا چاہیے۔
چودھری شجاعت کی قیادت میں ق لیگ کے وفد نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ وفد میں پرویز الہی، مشاہد حسین سید اور مونس الہی شامل تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، صدر پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض الاسلام بھی موجود تھے۔
تبدیلی کی خواہش رکھنے والوں کو سٹیٹس کو کے خلاف متحد ہوکر مقابلہ کر نا ہو گا۔ پارلیمنٹ ڈلیور کرنے میں ناکام رہی جبکہ بدنام جمہوریت ہوئی۔ انتخابی عمل میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں جس کیلئے غیر جانبدار اور با اختیار الیکشن کمیشن کی تشکیل نو ازحد ضروری ہے۔ تبدیلی پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کا مشترکہ مقصد ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان تحریک انصاف کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ اسلام آباد لانگ مارچ کے بعد انقلاب رکا نہیں بلکہ یہ اسکا آغاز ہے اب لاہور سے نکلوں گا اور ایک ایک شہر جاﺅں گا اور لاکھوں لوگ میرے ساتھ ہونگے، عوام نا امید نہ ہوں آخری دم تک انکے حقوق کی جنگ لڑوں گا اور کرپشن کرنےوالوں اور لٹیروں کو بھگا کر یا جیل بھیجنے تک یہ جنگ ختم نہیں ہو گی، جلد بتاﺅں گا کہ مرکزی اور صوبائی الیکشن کمشن کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔ الیکشن کمشن سے متعلق ایسے انکشافات کرﺅنگا کہ قوم کانوں کو ہاتھ لگائے گی اس حوالے سے ٹھوس ثبوت سامنے لاﺅنگا۔
پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی۔ جس میں لانگ مارچ ڈکلیریشن کو حقیقی جمہوریت کیلئے تاریخی دستاویز قرار دیا گیا اور اس پر مکمل طور پر عمل درآمد کیلئے کاوشیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دہشت گردی کے تسلسل اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس مذموم عمل کی سخت مذمت کے ساتھ اسے موجودہ حکومت کی واضح ناکامی قرار دیا گیا اور حکومتی غیر سنجیدگی پر اظہار افسوس کیا گیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ الیکشن کمیشن کی تحلیل کا نہیں بلکہ اسکی تشکیل ہی غیر آئینی ہے اور ہم اس کی تشکیل نو چاہتے ہیں اور اس حوالے سے سپریم کورٹ میں پٹیشن ایک دو روز میں داخل کر دی جائے گی اور میں خود اس کے دلائل کیلئے کورٹ جائونگا۔ الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی اراکین کی تقرری غیر آئینی ہے اس کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں ہے۔
4M
فیس بک
2M
ٹوٹر
© 1994 - 2025 Minhaj-ul-Quran International.