آج کا المیہ ہے کہ قوم نے نااہلوں کو رہبر بنا لیا ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

مورخہ: 28 اگست 2011ء

افسوس جن کے ذمہ ملک و ملت کی جان، مال اور عزت کی ذمہ داری تھی وہ لٹیرے بن چکے ہیں
ایک دوسرے کے گلے کٹنے کا عمل روز کا معمول بن چکا، خدا کا خوف دلوں سے ہجرت کرگیا
تصوف رسوم اور علو م کا نہیں حسن خلق کا نام ہے
تحریک منہاج القرآن کے سالانہ عالمی روحانی اجتماع کے لاکھوں شرکاء سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ دنیا ہمارا کعبہ بن چکی اور ہم عملاً اللہ سے تعلق توڑ چکے ہیں۔ دنیاوی مفادات کا حصول پہلی ترجیح بن چکا، معاشرے کی غالب اکثریت نفسانی خواہشات کے پیچھے بھاگ کر اپنا ایمان تباہ کر رہی ہے۔ ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کا استعمال دنیاوی آسائشوں کے حصول کے لیے رہ گیا ہے۔ آج کا المیہ ہے کہ قوم نے نااہلوں کو رہبر بنا لیا ہے۔ شر پسند، کرپٹ اور گمراہوں کو عزت کے مناصب پر بٹھا دیا گیا ہے۔ عدل کرنے کی ذمہ داری پر فائز ظالم بن چکے اور دوسروں کے حق کو کھا جانا، ان کی عزت کو کھلونا بنانا ان کا مشغلہ بن چکا ہے۔ افسوس جن کے ذمہ ملک و ملت کی جان، مال اور عزت کی ذمہ داری تھی وہ لٹیرے بن چکے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کا راج ہے۔ ایک دوسرے کے گلے کٹنے کا عمل روز کا معمول بن چکا، خدا کا خوف دلوں سے ہجرت کرگیا، پرتعیش زندگی کے لیے لوٹ مار عروج پر ہے۔ وہ لیلۃ القدر کی رات جامع المنہاج ٹاؤن شپ میں سالانہ عالمی روحانی اجتماع میں شریک لاکھوں مرد و خواتین سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر پیر امین الحسنات، فیض الرحمن درانی، علامہ علی غضنفر کراروی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، شیخ زاہد فیاض، رانا محمد ادریس قادری اور احمد نواز انجم بھی سٹیج پر موجود تھے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ خیر کے لیے خرچ کرنے میں بخیلی اور غیر شرعی افعال پر دل کھول کرخرچ کرنا متمول لوگوں کا وطیرہ بن چکا ہے۔ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی عزت نفس مجروح کرنا معمول بن گیا ہے۔ شہرت اور ناموری کی خاطر غریبوں کی مدد کا ڈھونگ بھی رچایا جاتا ہے۔ کبر، حسد، بغض، عداوت، بے حیائی اور ظلم کے رویوں پر فخر کیا جانے لگا ہے جبکہ اہل تصوف ان رویوں کو ظلم سے تعبیر کرتے ہیں۔ تصوف رسوم اور علوم کا نہیں حسن خلق کا نام ہے اور سرتاپا سراپا اخلاق ہونے کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ تصوف حسن عبادات کا نہیں حسن معاملات کا نام ہے۔ لوگوں کے ساتھ معاملات درست کر لیے جائیں تو اللہ عبادات کی توفیق بھی دے دیتا ہے۔ تصوف علم صحیح کے ساتھ ہو تو زاویہ نگاہ بدل دیتا ہے مگر افسوس آج تصوف کا دعویٰ تو ہے مگر عمل نہیں۔ تصوف اپنے حقوق قربان کرکے دوسروں کو حقوق دلانے کا نام ہے۔ تصوف صبر، محنت، شجاعت اور عدل کے رویوں کو اپنانے اور جہالت، ظلم، شہوت اور غضب کے رویوں سے آزاد ہونے کا نام ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جہالت کے خلاف جنگ کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے علم نافع حاصل کرنا ہوگا، علم کے حصول کے بغیر ہمارا کوئی مستقبل نہ ہوگا، خود احتسابی کے رویوں کو پروان چڑھانا ہوگا تاکہ مثبت قدریں پروان چڑھیں اور ہمارا معاشرہ منفی رویوں سے پاک ہو سکے۔ خطاب کے بعد انہوں نے ملکی سلامتی، استحکام اور امت مسلمہ کے احوال کی درستگی کے لیے رقت آمیز دعا کرائی۔ ان کی دعا کے دوران لاکھوں لوگ گریہ و بکا کرتے رہے۔ شیخ الاسلام کا خطاب اور دعا minhaj.tv اور نجی ٹی وی چینلز کے ذریعے پوری دنیا کے کروڑوں مسلمانوں نے براہ راست دیکھا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top