عالمی امن عالم کانفرنس دنیا بھر کے انسانوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم، رواداری اور برداشت کے جذبات کو فروغ دے گی

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا لندن میں صحافیوں کی بڑی تعداد سے اظہار خیال

منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سرپرست اعلی اور نامور اسکالر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ویمبلے ایرینا میں ہفتہ کے روز منعقد ہونے والی امن عالم کانفرنس دنیا بھر کے انسانوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم، رواداری اور برداشت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے خیالات و نظریات کو جانچنے اور اعتماد کی بحالی کے کلچر کو بھی تقویت بخشے گی۔ اس کانفرنس کے بعد دنیا بھر میں اسلام کے پیغام کو ایک نئے پیرائے میں سمجھنے اور جاننے کی تگ و دو شروع ہو جائے گی۔ اسلامی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس تاریخی پلیٹ فارم سے عالم انسانیت کے لیے بین المذاہب اجتماعی دعا ہو گی جس میں عیسائی، سکھ، بدھ مت، ہندو اور یہودیوں سمیت تمام مذاہب کے پیشواء اپنے اپنے مذہبی انداز میں آزادی کے ساتھ دنیا بھر کی انسانیت کے لیے امن و محبت اور اتحاد کی دعا کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے بدھ کی شام لندن میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عرصہ دراز کے بعد پاکستانی میڈیا سے پہلی دفعہ براہ راست بات کرتے ہوئے ان کی گفتگو کا مرکز امت مسلمہ کی اجتماعی حالت زار اور نائن الیون کے حادثہ کے بعد دنیا بھر میں امت مسلمہ اور بالخصوص نوجوان نسل کو پیش آنے والی مشکلات و مسائل تھا۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی ابتدائی گفتگو میں انتہا پسند اور دہشت گردی کے دنیا بھر میں اثرات اور ان سے اسلام اور امت مسلمہ کی بدنامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی دنیا کے عام لوگوں نے امریکہ میں پیش آنے والے اس واقعہ کے بعد اسلام کو جاننے کی جانب توجہ مبذول کی تو ان کے پاس معلومات کا ذریعہ محض میڈیا تھا، جو بد قسمتی سے نائن الیون کی وجہ سے انتہا پسندانہ اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کی جانب اپنی توجہ پہلے منتقل کر چکا تھا۔ آئے روز مسجدوں، سفارتخانوں، بازاروں اور ہسپتالوں میں بے گناہوں کا خون بہانے والے مغربی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن چکے تھے اور ان کے لیے اسلام کی تعلیمات کے حصول کا مرکز بھی صرف وہی لوگ رہ گئے تھے، جس کی وجہ سے اسلام کا مسخ شدہ غیر حقیقی چہرہ جو بد امنی اور قتل و غارت پر مشتمل تھا عام دنیا تک پہنچا۔

گذشتہ دس سالوں میں اسلام اور امت مسلمہ پر بے پناہ الزامات لگے لیکن بد قسمتی سے اسلام کی اس دھندلائی ہوئی تصویر کو صاف کرنے کی کوششیں اور مذمتیں محض یا تو اخباری بیانات کی حد تک رہی یا پھر ان کو اگر مگر کے ساتھ مشروط کر دیا گیا۔ امت مسلمہ کا نناوے فیصد حصہ اسے اسلام کی حقیقت نہ سمجھتا ہے اور نہ ہی اس کا حمایتی ہے۔ لیکن چپ کا روزہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ امت کے لیے مشکلات اور مسائل کا انبار لگا رہا تھا۔ اسی اثناء میں منہاج القرآن انٹرنیشنل نے آگے بڑھ کر پہلا قدم اٹھایا اور چھ سو صفحات پر مشتمل مدلل اور تحقیق و حوالاجات کے ساتھ ایک جامع فتوی جاری کیا، جس نے دنیا بھر کے میڈیا اور اسلام کو جاننے والے عام لوگوں کی توجہ حاصل کی اور مغربی سوچ اور اسلام کو نفرت کے پھیلاؤ کا ذریعہ سمجھنے والوں کے خیالات اور تحقیق کا دائرہ کار کشادہ کر دیا۔ اسامہ کے اسلام سے واقفیت حاصل کرنے والوں نے اسلام کا ایک نیا اور اصل چہرے سے روشناس ہونا شروع کر دیا۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بتایا کے اس کام کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے دنیا بھر کے تعلمی مراکز اور پالیسی ساز اداروں سمیت اقوام متحدہ، ورلڈ اکنامک فورم اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی میں اپنے لیکچرز کو تیز کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ گذشتہ کئی سالوں میں برطانیہ بھر میں الہدایہ یوتھ کیمپس کا انعقاد بھی کیا، جن میں ہزاروں نوجوانوں نے شرکت کی۔ ان تمام سرگرمیوں نے مغربی میڈیا کو اور اس کے ذریعے دنیا کے عام انسانوں کو اسلام کی اصل شکل سے روشناس کرانا شروع کر دیا۔ میڈیا پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کی کاروائیوں کی وجہ سے اسلام کے افق پر چھائی جانے والی دھول اڑنا شروع ہو گئی اور میڈیا کے ذریعے پنپنے والی یہ سوچ اپنی موت آپ مرنے لگی کہ شاید اسلام کے نمائندے عسکریت پسند یا دہشت گردانہ سوچ کے حامل طبقات ہی ہیں۔ گو ان کی تعداد مٹھی بھر تھی لیکن امن پسندوں کی اکثریت کی خاموشی نے ان کو دنیا کے افق پر چھا جانے کا موقع فراہم کیا۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مزید کہا کہ دس سال میں نفرتیں اور فاصلے بڑھنے کے ساتھ ساتھ غلط فہمیوں کا گراف بھی بڑھتا گیا اور سولائزیشن کے ٹکراؤ نے عملی روپ دھارنا شروع کر دیا۔ عدم برداشت، انسانیت کی تذلیل اور عالمی سطح پر انسانیت کی واحدت کے کلچر میں ٹھہراؤ آگیا۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل نے اپنے تہی کوششیں جاری رکھی کہ کسی طرح اسلام کی عظمت رفتہ کی بحالی اور بدنامی کے داغ کو دھونے کی تدبیر کی جائے اور اس میں ہمیں کافی حد تک کامیابیاں بھی نصیب ہو گئیں، ہم نے مسلم و غیر مسلم طبقے اس بات کے منتظر تھے کہ کوئی آئے اور نظریات، سیاسیات اور سماجیات کے اس کنفویژن سے انہیں نکالا جائے۔ عوام کے اس انتظار کو اختتام تک منہاج القرآن انٹرنیشنل نے پہنچایا اور اب اس مہم اور تحریک کے آخری مرحلہ میں چوبیس ستمبر کو لندن کے ویمبلے ایرینا ہال میں ایک تاریخی اجتماع اس بات کی دلیل ہو گا۔ ہم محض علمی و تحقیقی سطح پر ہی امن پسند نہیں بلکہ عملی طور پر ایک امن و محبت اور انسانیت کی فلاح و بہبود کی بنیاد رکھنے والے مذہب کے پیروکار ہیں۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ اسلام کے چہرے کو دہشت گرد اور عسکریت پسندوں نے اپنی مجرمانہ سوچ اور روش کی وجہ سے جو منفی چہرہ دے دیا ہے، اب اس کے صفائی کا آخری مرحلہ آگیا ہے اور دنیا کو پتہ چل جائے گا کہ اسلام اعتدال، رحمت، ہمدردی، امن، برداشت، وسعت قلبی اور آزادی کا مذہب ہے اور ان نام نہاد اسلام کے ٹھیکداروں کو حزیمت اٹھانی پڑے گی، جو اپنی اگر مگر سے تلوار اور بندوق والے اسلامی دعویداروں کی نہ صرف حمایت کرتے ہیں بلکہ میڈیا کے ذریعے ان کی سرگرمیوں کی اپنے نظریات کی بنیاد پر مدد بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو رد کر دیا کہ مسلمان حکومتوں کی کمزوری کی صورت میں کوئی بھی جہاد کا اعلان کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلام تعلیمات کے بالکل منافی ہے اور اس کو فساد تو کہا جا سکتا ہے لیکن جہاد نہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بتایا کہ ویمبلے کانفرنس میں لندن ڈیکلریشن کے نام سے ایک جامع تحریر منظر عام پر لائی جائے گی جو امت مسلمہ کی جانب سے دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے میں نمایا ں کردار ادا کرے گی۔ اس تاریخی تحریر کو دنیا بھر میں مسلم و غیر مسلم سب کی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے دستخطی مہم کے طور پر عام کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ برطانوی وزیراعظم، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت دنیا بھر کی اہم شخصیات نے اس کانفرنس کے انعقاد اور کامیابی کے لیے نیک خواہشات کے ریکارڈ پیغامات بھیجے ہیں۔

بعد ازاں ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے صحافیوں کے سوالات کے تفصیلی جوابات بھی دیئے۔ انہوں نے بتایا کہ منہاج القرآن انٹرنیشنل کا ماضی، حال اور انشااللہ مستقبل بھی کسی کی بیساکھیوں کا محتاج نہیں ہے۔ کانفرنس کے اخراجات میں کسی بھی طرح کا سپانسر شامل نہیں، بلکہ یہ سب دنیا کے نوے ممالک میں پھیلے منہاج القرآن انٹرنیشنل کے لاکھوں کارکنوں کی محنت و کوشش ہے، جو صرف دین کی سربلندی کے لیے ہے اور جس کا مقصد اللہ تعالی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی کا اصول ہے۔

پریس کانفرنس میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ہمراہ امیر منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ ظہور احمد نیازی، مرکزی صدر علامہ محمد افضل سعیدی، ترجمان شاہد مرسلین اور محمد انور رندھاوا بھی موجود تھے۔

لندن : (رپورٹ؛ آفتاب بیگ)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top