حکومت اور اپوزیشن آئینی ترامیم پر اکھٹے ہو سکتے ہیں تو ڈیم بنانے، بجلی و گیس اور مہنگائی پر کیوں نہیں۔ فیض الرحمان درانی
حکومت نے بجلی کے نرخوں میں ایک بار پھر ظالمانہ اضافہ کر کے جلتی
پر تیل چھڑکا ہے
بے روزگاری اور حالات کے ستائے ہوئے عوام کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو
گیا ہے
ملک بے یقینی کی کیفیت سے دوچار ہے اور لو گ سڑکوں پر جمع ہو رہے ہیں۔ پانی، بجلی، گیس، پٹرول اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ اس شدید گرمی کے موسم میں 14 سے 16 گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ بجائے لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے حکومت نے بجلی کے نرخوں میں ایک بار پھر 1.25 روپے فی یونٹ ظالمانہ اضافہ کر کے جلتی پر تیل چھڑکا ہے۔ بے روزگاری اور حالات کے ستائے ہوئے عوام کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو گیا ہے۔ لوگ بے روز گاری سے تنگ آ کر خودکشیاں کر رہے ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے صدر فیض الرحمان درانی نے پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے عہدیداران سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ اس موقع پر لہراسب خان گوندل ایڈووکیٹ، جی ایم ملک، ایم ایچ شاہین ایڈووکیٹ، اشتیاق چوہدری، ڈاکٹر تنویر اعظم اور چوہدری افضل گجر بھی موجود تھے۔
فیض الرحمان درانی نے کہا کہ اگر حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے مفادات کی خاطر آئینی ترامیم جیسے مسائل پر اکھٹے ہو سکتے ہیں تو ڈیم بنانے، بجلی و گیس اور مہنگائی جیسے معاملات پر اپنی سیاسی دکاندای چمکانے کی بجائے مل بیٹھ کر کوئی حل نکالنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ ان تمام مسائل سے نجات کیلئے عوام اس موجودہ کرپٹ سیاسی نظام کے خلاف شعور کو بیدار کریں اور ساری قوم کو متحرک کریں تو یقینی طور پر ملک میں حقیقی تبدیلی آ سکتی ہے۔
صدر پاکستان عوامی تحریک نے کہا کہ اس فرسودہ اور ظالمانہ نظام انتخاب کے نتیجے میں اقتدار میں آنے والوں کی نا اہلیوں کی وجہ سے پچھلے پانچ برسوں میں پاکستا ن کی معیشت کی سالانہ شرح نمود 2.09 فی صد ہے جبکہ بنگلہ دیش اور ویت نام کی 6.5 فی صد ہے۔ ہم بنگلہ دیش اور ویت نام سے بھی پیچھے ہیں۔ ہمارے ساتھ آزاد ہونے والا ملک دنیا کی 7 ویں بڑی معیشت بن چکا ہے جبکہ ہماری حالت یہ ہے کہ ہمارے حکمران اور سیاست دان ان تمام عوامی مسائل سے قطع نظر سیاسی نورا کشتی میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہیں۔
تبصرہ