سالانہ تقریب تقسیم انعامات / یوم والدین

اس موقع پر معزز مہمانوں
نے طالبات کے مابین نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں پر سالانہ انعامات تقسیم کیے۔
پروگرام میں طالبات نے تلاوت، نعت، ملی نغمے، ٹیبلو اور خاکے بھی پیش کیے جس سے
تمام مہمانان گرامی اور طالبات کے والدین بہت محظوظ ہوئے اور شرکاء اور والدین نے
ہم نصابی سرگرمیوں کو بہت سراہا۔ اور طالبات کی حوصلہ افزائی کی ہے اور یہ کہ منہاج
ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام چلنے والے 572 سکولوں میں نہ صرف معیاری تعلیم بلکہ
تربیت کا بھی خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔
مسز رخسانہ نور نے کہا کہ مجھے یہاں آ کر طالبات کا نظم و ضبط شوق و جذبات دیکھ کر بہت دلی مسرت ہوئی ہے اور میرا دل چاہتا ہے کہ میرا بیٹا منہاج القرآن سے حفظ قرآن کی سعادت حاصل کرے۔
جسٹس (ر) مسز ناصرہ جاوید
اقبال نے علامہ اقبال کے شاہین اور شاہین بچوں کی خصوصیات اور انکے مقاصد زندگی سے
آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بقول اقبال شاہین ہمیشہ پہاڑوں کی چٹانوں پر بسیرا کرتے ہیں
یعنی عظیم انسان بننے کے لئے آسائش و آرام کی پرواہ نہ کرتے ہوئے محدود سہولتوں کے
باوجود اعلیٰ معیار تعلیم کے ذریعے عظیم معمار قوم تیار کرنا آج وقت کی اہم ضرورت
ہے اس سلسلے میں منہاج القرآن کی خدمات قابل ستائش ہیں اور مجھے یہ جان کرنہایت
خوشی اور حیرت ہوئی کہ یہاں طالبات کے لئے ہاسٹل کی سہولت بھی بہت کم فیس پر میسر
ہے۔
وائس پرنسپل آسیہ سیف قادری نے خطبہ استقبالیہ اور سالانہ کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس نہایت محنتی، تجربہ کار اور کوالیفائیڈ اساتذہ کرام کی ٹیم موجود ہے اور خوبصورت و کشادہ بلڈنگ موجود ہے۔ طالبات کے لئے کمپیوٹر لیب اور سائنس لیبارٹری بھی موجود ہے۔ اور ہم طالبات کے معیار تعلیم کر بڑھانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں اور ہمارے ہاں طالبات کی فکری و ذہنی اور اخلاقی و روحانی تربیت کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس سال کی اس موقع پر بہترین سالانہ کارکردگی پر جن اساتذہ کرام کو شیلڈز دی گئیں ان میں سمعیہ بی بی، مس ام کلثوم، مس آصفہ صفدر، مس عاشی، مسز آسیہ سیف، مسز تنویر، مس صدف، مس ثریا جاوید اور مس ہما شامل ہیں۔ کمپئرنگ کے فرائض مس سمعیہ بی بی نے سرانجام دیئے۔ معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور پوزیشن ہولڈرز طالبات اور والدین کو مبارکباد پیش کی اور دعائیہ کلمات کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔
تبصرہ