حکمران مند پسند منصوبے بنا کر عوام کو بیوقوف اور منظور نظر افراد کو نوازنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں: ریاست علی خان

عوام کی سہولت کے لئے آٹا، گھی، چاول، چائے، دالیں اور سبزیوں کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کی جانی چاہئے
11 مئی کا دن کرپٹ نظام کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا

پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد سٹی کے صدر ریاست علی خان نے کہا ہے کہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں انقلاب کی منزل کی جانب گامزن ہے۔ عوامی تحریک پاکستانی قوم کے ساتھ مل کر کرپٹ اور مفاد پرست عناصر کو انجام تک پہنچانے کے لئے بر سرپیکار ہے۔ 11 مئی کا دن کرپٹ نظام کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ حکمران عوام کو بھوک، افلاس، غربت، مہنگائی سے نجات دلانے کی بجائے اپنے بزنس کو تقویت دینے کے لئے مند پسند منصوبے بنا کر عوام کو بیوقوف اور منظور نظرافراد کو نوازنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منہاج مدینہ ہال میں عوامی تحریک، تحریک منہاج القرآن، یوتھ لیگ اور ایم ایس ایم کی عوام رابطہ مہم کا جائزہ لینے کے سلسلے میں بلائے گئے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انصار ملک، ابرار رضا ایڈوکیٹ، جاوید ججہ، سفیان صابر، عرفان طاہر، عاطف محمود، اختر راجہ، غلام علی خان، طالب سہروردی اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس لون سکیم کے ذریعے نوجوانوں کو سود جیسی لعنت میں جکڑا جا رہا ہے، حکمران برسر اقتدار آنے کے بعد انتخابی وعدوں کو بھول کر اقتدار کے نشے میں بدمست ہوکر ایک بار پھر ناکام ثابت ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات یا آپریشن کسی پر فیصلہ کرنے کی جرات رکھتی ہے اور نہ صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور پاکستان عوامی تحریک کا موقف دو ٹوک ہے کہ دہشت گردوں کی قوت اور طاقت کو توڑے بغیر ان سے مذاکرات کرنا قرآن اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق نہیں ہے۔ بدقسمتی سے حکمرانوں اور سیاسی لیڈروں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق یہ اسوہ اپنایا ہی نہیں۔ اگر دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو پھر چوروں، ڈاکوؤں، قاتلوں کو جیلوں میں کیوں ڈال رکھا ہے؟ ان پر مقدمات کیوں چل رہے ہیں، ان سے بھی مذاکرات کئے جائیں۔ قانون اور عدالتیں ختم کر دی جائیں اور ہر معاملہ مذاکرات کے ذریعے طے کیا جائے، مذاکرات کرنا جائز ہیں مگر انکے لئے ایک طریقہ اور وقت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برابری کی بنیاد پر دہشت گردوں سے مذاکرات حکومت کی نااہلی ہے، ہونا تو یہ چاہئیے کہ دہشت گرد پہلے ہتھیار پھینکیں، پرامن راستہ اختیار کریں اور اگر وہ پھر مذاکرات کی شکل میں کوئی مطالبات رکھیں تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انکی بات سنے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top