سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کے بیرون ملک علاج کا حتمی فیصلہ ان کے معالج کرینگے

ایئر ایمبولینس دینے کی حکومتی پیشکش جھوٹ، ایک سرکاری ہسپتال نے ڈاکٹر طاہرالقادری کا علاج کرنے سے انکار کیا
چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویز الٰہی، سراج الحق اور لیاقت بلوچ نے سربراہ عوامی تحریک کی عیادت کی
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تفتیش کیلئے وزیراعلیٰ استعفیٰ دیں: پرویز الٰہی، ڈاکٹر طاہرالقادری علاج پر توجہ دیں: شجاعت حسین
یہ افسوسناک ہے کہ انصاف کیلئے لانگ مارچ اور دھرنے دینے پڑیں، امیر جماعت اسلامی سراج الحق

پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی صدر چودھری شجاعت حسین، سینئر مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور لیاقت بلوچ نے عہدیداروں کے ہمراہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر عیادت کی اور انکی جلد صحت یابی کی دعا کی، اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین، منصور صدیقی و دیگر رہنما موجود تھے، عیادت کے بعد چودھری برادران نے PAT ‏ کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وزیراعلیٰ پنجاب مستعفی نہیں ہوتے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیق کا تصور بھی ناممکن ہے، اس موقع پر خرم نواز گنڈا پور نے حکومت کی طرف سے ایئر ایمبولینس کی پیشکش کی خبر کو افواہ اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی اور اگر مستقبل میں بھی کی گئی تو ہم اسے مسترد کر دینگے۔ انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کا یہ حال ہے کہ بھکر سے آتے ہوئے ایک سرکاری ہسپتال کو فوری طبی امداد کیلئے کہا تو انہوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو داخل کرنے اور انکا علاج کرنے سے انکار کر دیا۔

چودھری پرویز الٰہی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تفتیش کیلئے وزیراعلیٰ استعفیٰ دیں، خود کو تفتیش کیلئے پیش کریں، 14 لوگوں کو دن دہاڑے شہید کرنا اور 100 سے زائد لوگوں کو گولیاں مارنا کہاں کی جمہوریت ہے؟ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو اپنے علاج پر بھرپور توجہ دینی چاہیے، ہم سب ان کی جلد سے جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔

بعد ازاں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی عیادت کے بعد خرم نواز گنڈا پور و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدعی کے اعتماد والی تفتیشی ٹیم کی تشکیل مدعی فریق کا حق ہے، جب انصاف کا ملنا دشوار ہو جاتا ہے تو پھر قانون ہاتھ میں لینے کا ماحول پیدا ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس سے بچا جائے کہ لوگ قانون ہاتھ میں لیں یہ ناقابل برداشت ہے کہ ظلم کے شکار عوام کو قتل کی ایف آئی آر درج کروانے کیلئے لانگ مارچ کرنے پڑیں اور دھرنے دینے پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق ابھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیق کا آغاز نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دوران 70 فیصد مسائل کے حل پر اتفاق ہو گیا تھا، اس پر خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ جن امور پر اتفاق رائے ہوا تھا حکومت اگلے دن ان سے منحرف ہو گئی حالانکہ جے آئی ٹی کے سربراہ کیلئے حکومت کی طرف سے ایک نام آیا تھا ہم نے اس پر اتفاق کر لیا تھا مگر اگلے دن حکمران اس سے بھی منحرف ہو گئے اور مذاکراتی ٹیم کے ممبرز کو ہی گرفتار کر لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران 17 جون سے لیکر آج تک بدنیتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ میں ماڈل ٹاؤن میں اپنے لوگوں کی لاشیں گرتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مجھے ہی مرکزی ملزم قرار دے دیا گیا، حالانکہ میڈیا نے تمام واقعات براہ راست دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکمرانوں کی یکطرفہ تفتیش پر کوئی اعتبار نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے بیرون ملک علاج کے حوالے سے حتمی فیصلہ ان کے ڈاکٹرز کرینگے۔ سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو قرآن پاک کا نسخہ بطور تحفہ دیا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top