عوامی تحریک کے سیکرٹریٹ میں ’’پانی زندگی ہے‘‘ کے عنوان سے مذاکرہ

‎’’بلدیاتی الیکشن کروا کر صاف پانی اور صحت کے منصوبے مکمل کیے جائیں‎‘‘
ڈمی کمپنیاں بنا کر خزانہ لوٹا جا رہا ہے، جعلی دوائی، جعلی پانی کی فروخت کا کاروبار عروج پر ہے
ہر دسواں پاکستانی ہیپاٹائٹس میں مبتلا، میٹرو بس کے دو منصوبوں کیلئے 100 ارب مختص کر دیے گئے
صاف پانی کی فراہمی کیلئے تمام جماعتوں کی یوتھ سے ملکر ملک گیر احتجاج کرینگے

لاہور (26 جنوری 2015) پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ کے زیراہتمام ’’پانی زندگی ہے‘‘  کے عنوان سے مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جسمیں ایک قرار داد کے ذریعے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کی آڑ میں جعلی کمپنیاں بنا کر خزانہ لوٹنے کی بجائے بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں اور گراس روٹ لیول پر صاف پانی کی فراہمی اور صحت کے منصوبے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی نگرانی میں شروع اور مکمل کروائے جائیں۔ مذاکرہ کی صدارت مرکزی صدر یوتھ ونگ شعیب طاہر نے کی جبکہ مذاکرہ میں گفتگو کرنے والوں میں میڈیا ایڈوائزر نوراللہ صدیقی، عین الحق بغدادی، حنیف سندھیلہ، محمد عصمت شامل تھے۔ مذاکرہ میں شریعہ کالج کے طالبعلم بھی شریک تھے۔

شعیب طاہر نے کہا کہ وفاق اور پنجاب کے حکمران ڈمی کمپنیاں بنا کر نئے انداز میں خزانہ لوٹ رہے ہیں، جعلی دوائی سے لیکر جعلی پانی کی فروخت کا کاروبار موجودہ دور میں دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔ اس ضمن میں موجودہ حکمران شرمناک حد تک غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی حال ہی میں پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کیلئے 15 ارب روپے کے فنڈز رکھے گئے ہیں یہ فنڈز جعلی کمپنیاں بنا کر خورد برد کرنے کی منصوبہ بندی بھی ہو چکی ہے۔ ایک وفاقی وزیر اور پنجاب کی ایک اہم حکمران شخصیت صاف پانی کی فراہمی کی جعلی کمپنیاں بنا کر اربوں روپیہ لوٹنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ اس ضمن میں پہلے مرحلہ میں جنوبی پنجاب کو منتخب کیا گیا ہے جہاں 5 ارب روپے خرچ کیے جانے ہیں اس ضمن میں سوا ارب روپیہ جاری ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے وسائل اور اختیارات پر قبضہ برقرار رکھنے کیلئے بلدیاتی اداروں کے انتخابات نہیں کروائے جاتے۔

حنیف سندھیلہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے زندگی کو پانی سے پیدا کیا اس کی بقاء بھی پانی سے وابستہ ہے، موجودہ اور سابق کرپٹ حکومتوں نے صاف پانی مہیا کرنے کی بجائے اسے آلودہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، حکمرانوں کے اس انسان دشمن کردار نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اس کاروبار کا راستہ دکھایا۔ دیکھا دیکھی قانونی تقاضے پورے نہ کرنے والی بعض ناجائز منافع خور نامی گرامی شخصیات بھی حکومتی سرپرستی میں اس کاروبار میں آ گئیں جو صاف پانی کی آڑ میں موت اور بیماریاں بانٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں امریکہ، یورپ اور پورے خطے میں منرل واٹر سب سے زیادہ مہنگا ہے۔

عین الحق بغدادی نے کہا کہ 2004ء میں حکومتی سرپرستی میں یونین کونسل کی سطح پر صاف پانی کی فراہمی کے پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنا جسے موجودہ حکمرانوں نے اقتدار میں آتے ہی بند کر دیا کیونکہ انسانی صحت ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی فراہمی جیسی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کی بجائے اسے کارپوریٹ کلچر کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ناقص اور مضر صحت پانی پینے کی وجہ سے ہر دسواں پاکستانی ہیپاٹائٹس کا شکار ہے اور پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں امراض قلب اور امراض معدہ و پیٹ خطرناک حد تک پھیل رہے ہیں مگر موجودہ حکمرانوں کی ترجیح میں صحت مند انسانی زندگی شامل نہیں ہے۔

یوتھ ونگ کے رہنما عصمت نے کہا کہ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کا نعرہ لگانے والوں نے اس ملک کے شہریوں کو صاف پانی کے ایک گلاس سے بھی محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران عوام کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کی بجائے ان کی محرومیوں کو دولت اکٹھی کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ کوڑا کرکٹ اٹھانے سے لیکر پارکنگ تک کی کمپنیاں بنا کر عوام اور خزانے کو لوٹا جا رہا ہے۔

شعیب طاہر نے اعلان کیا کہ پاکستان عوامی تحریک تمام سیاسی جماعتوں کے طلباء اور یوتھ سے ملکر صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے اور حکمرانوں کی لوٹ مار کے خلاف کیلئے ملک گیر احتجاج کرے گی اور احتجاج کے لائحہ عمل کا جلد اعلان کیا جائیگا۔

حنیف سندھیلہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر کے تمام قومی و صوبائی حلقہ کے عوام، سیاسی کارکنان اپنے ایم این اے اور ایم پی اے کو ایک ہی ٹارگٹ دیں کہ اقتدار کی باقی ماندہ مدت کے اندر پورے حلقے میں صاف پانی کی فراہمی کا مستقل بنیادوں پر بندوبست کریں اور اگر وہ منتخب نمائندہ اس میں ناکام رہے تو اسے آئندہ کیلئے الیکشن میں کھڑا ہونے کی جرات بھی نہ ہونے دیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نالیوں، سڑکوں کی مرمت کے فنڈز مانگنے کی بجائے صاف پانی مانگیں اور اس کیلئے سڑکوں پر آئیں اور احتجاج کا ہر راستہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوام حکمران جماعت سے سوال کریں کہ اگر اس کے پاس میٹرو بس چلانے کیلئے 100 ارب روپے ہیں تو صاف پانی دینے کیلئے پیسے کیوں نہیں؟

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top