26 جون منشیات کے خلاف لڑنے کے عزم کا دن ہے۔ مظہر علوی
مقتدر طبقات طاقت کے نشے میں مبتلا ہیں۔ مظہر علوی
طاقت کے نشے میں بدمست مقتدر طبقہ نوجوانوں کو نشے کی برائی کی طرف دھکیلنے کا ذمہ
دار ہے
منشیات کے عالمی دن کے حوالے سے ’’نشے سے بچاؤ انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریاں‘‘ سیمینار
سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ کے صدر مظہر علوی نے کہا ہے کہ نشے کی نذر ہونے والے طلباء اور نوجوانوں کو نارمل زندگی کی طرف لوٹانے کے بعد ملک و قوم کیلئے خدمات انجام دینے تک کے سفر میں گو بہت زیادہ پیچیدگیاں ہیں مگر نوجوانوں کو اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہو ں گی۔ طاقت کے نشے میں بدمست مقتدر طبقہ بے روزگاری اور فرسٹریشن کے شکار نوجوانوں کو اس برائی کی طرف دھکیلنے کا ذمہ دار ہے۔ اس لئے عوام کو غلام سمجھنے والے فرعون صفت مقتدران اور انہیں تحفظ دینے والے انتخابی نظام کے خلاف بھی موثر جدوجہد کرنا ہو گی۔ اینٹی نارکوٹکس کے اداروں میں محب وطن، باکردار، با صلاحیت اور ماہر ٹیکنوکریٹ کی تعیناتی ہی ملک کو نشے کی لعنت سے چھٹکارا دلا سکتی ہے۔ اس حوالے سے موثر اور ٹھوس قانون سازی کی ضرورت ہے۔ 26 جون منشیات کے خلاف لڑنے کے عزم کا دن ہے۔ پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ عزم کرتی ہے کہ پاکستان میں بسنے والے کروڑوں باشعور اور درد مند لوگوں کے ساتھ مل کر منشیات کے پھیلاؤ اور استعمال کے خلاف جہاد کریں گے۔ ہم ان لوگوں کو جو ہماری کوتاہیوں اور چشم پوشیوں کی وجہ سے اس لعنت کا شکار ہو چکے ہیں انہیں منشیات کی دلدل سے کھینچ نکالیں گے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے منشیات کے عالمی دن کے حوالے سے ’’نشے سے بچاؤ انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریاں‘‘کے عنوان سے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرمنصور قاسم اعوان، ہارون ثانی، حافظ وقار، حاجی فرخ او ریوتھ ونگ کے نوجوانوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے اس وقت شکست و ریخت کا شکار ہوتے ہیں جب حکمران اپنی ذمہ داریوں سے غفلت بر ت کر کرپشن سے آلودہ ہو جائیں۔ انہوں نے کہا ک نشہ کے عالمی دن کے موقع پر ہیروئن، شراب، کوکین، اور دیگر نشوں کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کے ساتھ مقتدر طبقوں کو طاقت کے نشے سے محروم کرنے کیلئے بھی منظم جدوجہد ہونا چاہیے کیونکہ اگر حکومتیں اپنے فرائض درست انداز میں ادا کریں اور سیاستدان قوم کی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہوں تو نشے کی لعنت معاشروں کو اپنی گرفت میں کبھی نہیں لے سکتی۔
تبصرہ