پوری طرح فٹ ہوں، شہداء کا خون قرض، بدلہ لیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری

صرف فوج پر اعتماد ہے، ماڈل ٹائون کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے، پولیس بطور گواہ پیش ہو
سیاسی مخالفین کی قتل و غارت گری کیلئے حکمرانوں نے پولیٹیکل ٹیررازم سیل بنارکھا ہے
علم ہے ان ظالموں کے ہوتے انصاف نہیں ملے گا، اور یہ ظالم ساری عمر کیلئے حکمران نہیںہیں
شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کے ہمراہ پریس کانفرنس، لواحقین کے انصاف کیلئے نعرے

لاہور (4 جنوری 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں شہدائے ماڈل ٹائون کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری طرح فٹ ہوں، شہیدوں کابدلہ لیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے، شہداء کا خون ہم پر قرض ہے انصاف کے حصول کیلئے ہر حد تک جائینگے، یہ حکمرانوں پر منحصر ہے کہ وہ اب کیا چاہتے ہیں؟ سانحہ ماڈل ٹائون میں ملوث مرکزی ملزمان کو حکمرانوں نے بیرون ملک فرار کروایا۔ حکمرانوں نے پولیٹیکل ٹیررازم سیل بنارکھا ہے، جہاں سیاسی مخالفین کی زندگی اور موت کے فیصلے ہوتے ہیں، صرف فوج پر اعتماد ہے، ماڈل ٹائون کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے جہاں پولیس بطور گواہ پیش ہو، اب انصاف کا خون ہوا تو مظلوم انصاف حاصل کرنے کیلئے آزاد ہونگے، کیا ماڈل ٹائون میں شہید کیے جانیوالے پاکستان کے شہری نہیں تھے؟ اس موقع پر شہداء کے ورثاء جن میں بچے، خواتین اور بزرگ بھی شامل تھے نے ’’قاتلو جواب دو خون کا حساب دو‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگائے اور ڈاکٹر طاہرالقادری پر اپنے غیر متزلزل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انصاف اور ظلم کے نظام کے خلاف جدوجہد کیلئے ہماری جانیں بھی حاضر ہیں۔ اس موقع پر منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین، سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور، چیف آرگنائزر میجر(ر) محمد سعید، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی و دیگر مرکزی و صوبائی قائدین موجود تھے۔

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے پورے نظام کو جکڑ رکھا ہے، کوئی ادارہ آزاد نہیں ہے، حکمرانوں کی مرضی کے بغیر کسی کو انصاف ملنا دور کی بات، ایک ضمنی تک نہیں لکھی جا سکتی، ہمیں علم ہے ان ظالموں، غاصبوں کے ہوتے ہوئے ہمیں انصاف نہیں ملے گا مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ ساری عمر کیلئے حکمران نہیں ہیں، یہ اسی دنیا میں ایک ایک جرم اور ظلم کا حساب دے کر جائینگے اور ایک دن انصاف کا سورج طلوع ہو کررہے گا، انہوں نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹائون کے ساتھ ساتھ 18 کروڑ عوام کے حقوق اور انصاف کیلئے میں اپنی آخری سانس تک جدوجہد جاری رکھوں گا، ہم پیچھے ہٹیں ہیں اور نہ کوئی اس کا خیال بھی ذہن میں لائے، دیکھتے ہیں ہمارے صبر کا پیمانہ کب لبریز ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے غیور شہدائے ماڈل ٹائون کے لواحقین کو سلیوٹ کرتا ہوں، ان کے عزم اور حوصلے نے مجھے کھڑا کررکھا ہے، اب میری بیماری میرے راستے کی رکاوٹ نہیں ہے۔

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ دھرنے کے دوران حکمرانوں کی مذاکراتی ٹیم جے آئی ٹی کے سربراہ کے طور پر ایک نیک نام افسر کا نام لے کر آئی تھی، ہم نے اتفاق کر لیا مگر اگلے روز مذاکراتی ٹیم نے بتایا کہ وزیراعظم اس افسر کے نام پر مطمئن نہیں ہیں، ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر وہ سانحہ میں ملوث نہیں تو غیر جانبدار افسر کو جے آئی ٹی کا سربراہ کیوں نہیں بناتے، نوکروں کی جے آئی ٹی اور اسکی رپورٹ کو ہم کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی درج کروائی گئی جھوٹی ایف آئی آر کے تحت ہمارے بے گناہ کارکنوں کو عدالتوں میں رسوا کیا جارہا ہے، ہم ڈیڑھ سال سے انصاف کیلئے دھکے کھارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون و ضابطے کے مطابق رکھے گئے گارڈوں کے پاس بھی لائسنسی اسلحہ تھا ہم مزاحمت کرنے والے ہوتے تو 14 لاشیں دوسری طرف سے بھی گرتیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضمیروں کے سوداگر حکمران ہمارے غیرت مند غریب کارکنوں کی قیمت لگانے میں ناکام رہے، جوڈیل کرتے ہیں ان کی آنکھیں نیچی اور ان کے حلق سے آوازیں نہیں نکلتیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امت مسلمہ انتہائی خطرناک دوراہے پر کھڑی ہے، مظالم کا شکار امت مسلمہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں، جو کچھ ہورہا ہے یہ کسی صورت بھی عالم اسلام کے حق میں نہیں ہے، 34 ملکی اتحاد کے بارے میں پوری تفصیل امت مسلمہ کے سامنے آنی چاہیے۔ اس پر جو سوالات ہیں اس کے جوابات دئیے جانے چاہئیں یہ 34 ملکی اتحاد کس کے خلاف ہے، اس میں کون کون سے ممالک شامل ہیں اور کیا وہ ممالک بھی اس میں شامل ہیں جو داعش کے خلاف لڑرہے ہیں، اس کا ایجنڈا کیا ہے یہ سارے سوالات جواب طلب ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top