قومی ایکشن پلان کو متنازعہ بنانے کی مذموم کاوشیں

پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی ساری سیاسی قیادت کرپشن کیسز میں ملوث اور مطلوب ہے۔ ادارے کمزور، مافیاز طاقتور اور آئین موم کی ناک ہے۔ بدبختی کی انتہا یہ ہے کہ سابقہ ہوں یا موجودہ قوم پر مسلط تمام حکمرانوں کا دامن اربوں کی لوٹ مار، اختیارات کے ناجائز استعمال، بددیانتی اور نااہلی کے داغوں سے بھرا ہوا ہے۔ احتساب کے اداروں نے احتساب کے بجائے ان معاشی دہشتگردوں کے سہولت کار کا کردار ادا کیا، جس بناء پر قوم کے یہ نام نہاد محافظ ہر آئے روز منہ زور گھوڑے کی طرح کرپشن میں آگے بڑھتے چلے گئے۔

معیشت کے نام نہاد ماہرین حکمرانوں نے اڑھائی سال میں 7 ارب ڈالر قرضہ لیکر قوم کے بچے بچے کو قرضوں میں جکڑ دیا۔ یہ نااہل حکمران اگر اسی طرح حکمرانی کرتے ہوئے اپنی آئینی مدت پوری کر گئے تو قومی خزانہ 15 ارب ڈالر کے نئے قرضوں کے بوجھ تلے دب جائیگا۔ ایک طرف یہ حکمران پوری دنیا میں پھیلی ہوئی اپنی بزنس ایمپائر کو مزید وسعت دینے کے لئے اس مملکت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان PIA کی بھی نجکاری کی جارہی ہے، اس سے قبل بھی کئی ملکی ادارے بیچ کر بیرونی بینک بھرے گئے۔ اداروں کو نیلام کرنے کے لئے منصوبہ بندی کے تحت نااہل افراد کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا گیا اور پھر قومی اثاثوں کو اپنے ذاتی اثاثوں میں تبدیل کرنے کے لئے اپنے ہی پیاروں میں بانٹ دیا گیا۔ جبکہ دوسری طرف اب قرضے لیکر فینسی منصوبے شروع کر کے اربوں، کھربوں کے کمیشن کھائے جارہے ہیں۔

دھرنے کے دنوں میں نام نہاد قومی لیڈر شپ کی کرپشن، منی لانڈرنگ، بھتہ خوری، لاقانونیت اور اقرباء پروری سے متعلق شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جتنے بھی اعداد و شمار دئیے تھے آج ملکی ادارے ان کی تصدیق کررہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپشن کے اس ناسور کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ لٹیروں، رسہ گیروں اور ناجائز منافع خوروں سے نجات کا اس سے بہتر موقع اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ معاشی دہشتگردوں کے خلاف بے رحم آپریشن نہ ہوا تو آپریشن ضرب عضب کے ثمرات زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکیں گے اور قومی دولت لانچوں اور ماڈلوںکے ذریعے بیرون ملک شفٹ ہوتی رہے گی۔

مگر افسوس کہ یہاں دہشت گردی و کرپشن کی بیخ کنی کے لئے جاری آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے بجائے ہمارے نام نہاد حکمران رینجرز کے اختیارات کو بھی توسیع دینے میں لیت و لعل سے کام لیتے ہیں۔ ذاتی اور جماعتی مفاد کے لئے رسہ کشی جاری ہے۔ قومی ایکشن پلان کو وفاق کے زیر نگرانی ایک منصوبہ بندی کے تحت متنازعہ بنانے کی مذموم کاوشیں ہورہی ہیں جبکہ دہشت گرد اپنی مذموم سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

معاشی صورت حال کے سدھار، کرپشن کو روکنے، کرپٹ افراد کو قانون کی گرفت میں لانے اور لوٹا ہوا مال ملکی خزانے میں واپس لوٹانے کے بجائے عالمی مالیاتی اداروں کے غلام حکمرانوں نے 350 سے زائد ضروریات زندگی پر اربوں روپے کا ٹیکس مسلط کرتے ہوئے عوام الناس کا جینا مزید دوبھر کردیا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ اپنی نااہلی اور کرپشن چھپانے کے لئے 40 ارب کے ٹیکسوں کے نفاذ کے فیصلہ کو آپریشن ضرب عضب اور آئی ڈی پیز کی بحالی کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔ یہ اقدام دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کو بدنام اور بوجھ ثابت کرنے کی سازش ہے۔ معاشی دہشت گرد حکمرانوں نے اس سے قبل جو ظالمانہ ٹیکس قوم پر لگائے، اُن میں سے کسی ایک کی وجہ سے قوم کو نہ بتائی گئی، صرف اس ٹیکس کی وجہ بتائی گئی کہ یہ فوج کے جاری آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے ہے۔ گویا اس طرح انہوں نے عوام میں اس آپریشن کے خلاف ایک منفی ماحول پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی۔

یہ منی بجٹ دراصل پارلیمنٹ کے منہ پر طمانچہ ہے کہ ان کو اعتماد میں لئے بغیر ایک کچن کیبنٹ نے یہ فیصلہ صادر کیا اور اراکین اسمبلی پر ان کی ’’حقیقت‘‘ واضح کردی۔ چاہئے تو یہ تھا کہ جمہوریت کے نام نہاد محافظ اس عوام اور ملک دشمن فیصلہ پر خاموش رہنے کے بجائے اس منی بجٹ کے راستے کی دیوار بن جاتے۔ مگر افسوس کہ ایسا نہ ہوا اور عوامی مفاد پر ہمیشہ کی طرح انہوں نے اس مرتبہ بھی اس طرف سے اپنی آنکھیں بند رکھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضوں کی قسطوں کے حصول کے عوض یہ ٹیکس لگائے گئے۔ حکمران ہر فورم پر جاکر آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں قائم ہونے والے امن کا کریڈٹ لیتے نہیں تھکتے جبکہ دوسری جانب ظالمانہ ٹیکسوں کے نفاذ کا آپریشن ضرب عضب کو ذمہ دار ٹھہرا کر عوام کو اکسانے کی بھی سازشیں کرتے ہیں۔

حکمرانوں کے پاس اورنج ٹرین، میٹرو بسوں، موٹرویز، جاتی عمرہ کی تزئین و آرائش، غیر ملکی پر تعیش دوروں کیلئے اربوں، کھربوں روپے کے فنڈز ہیں تو جس آپریشن کا 20 کروڑ عوام کی حفاظت اور پاکستان کی بقاء سے تعلق ہے اس کیلئے چندارب خرچ کرتے حکمرانوں کو تکلیف کیوں ہورہی ہے؟ آئی ڈی پیز نے 20کروڑ عوام کیلئے اپنے گھر چھوڑے، موسمی تکلیفیں برداشت کیں، ان کیلئے اس طرح کی ہرزہ سرائی افسوسناک نہیں بلکہ شرمناک ہے۔ یہ حکمران کل بھی دہشت گردوںکے سپورٹر تھے اور آج بھی ان کے سہولت کار ہیں۔ پہلے انہوں نے ایک سال تک آپریشن کی مخالفت کر کے دہشت گردوں کو فرار کا محفوظ راستہ دیا اور اب اس آپریشن کو بوجھ ثابت کر کے دہشت گردوں کے عزائم کو تقویت دے رہے ہیں۔

حکومت اور اسمبلیوں میں ایسے عناصر بیٹھے ہوئے ہیں جو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ اس بات کا ثبوت ’’نادرا‘‘ جیسے اہم ملکی ادارہ میں اراکین اسمبلی کی سفارش سے غیر ملکیوں کی بھرتی ہے۔ نادرا کی حیثیت قومی سلامتی کے تحفظ کے ادارے جیسی ہے۔ دہشت گردی کے اکثر و بیشتر واقعات میں ایسے غیر ملکی عناصر ملوث پائے گئے ہیں جن کے پاس پاکستانی شناختی دستاویز ہوتی ہیں اور یہ دستاویز رشوت دے کر حاصل کی جاتی ہیں اور ایسے غیر ملکیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوتی رہی ہے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوج اور رینجرز کے ذریعے کریمینلز، معاشی دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کے خلاف آپریشن جاری رکھا جائے اور اس کا دائرہ کار پنجاب سمیت ملک بھر تک پھیلایا جائے۔ رینجرز کو مزید مضبوط اور بااختیار بنایا جائے کیونکہ رینجرز کے آپریشن سے ہی امن قائم ہوگا اور گورننس میں بہتری آئے گی۔

ماخوذ از ماہنامہ منہاج القرآن، جنوری2016

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top