سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کا یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں کرینگے، عوامی تحریک

مورخہ: 03 مارچ 2016ء

سرکاری امور کے دوران خراب ہونیوالی گاڑیاں بھی عوامی تحریک کے کارکنوں کے کھاتے ڈال دی گئیں
پولیس ثبوتوں کے نام پر جو ’’چھان بورا‘‘ عدالت میں لاتی ہے اسے ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جاتا ہے، خرم نواز گنڈا پور

لاہور (03 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کا یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں کرینگے، آئین کے آرٹیکل 10-A کے مطابق فیئر ٹرائیل نہیں ہو رہا۔ دہشتگردی کی عدالت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس کو یکطرفہ طور پر چلا رہی ہے، وکلاء کی عدم موجودگی بعض اوقات سٹیٹ کونسل کی عدم موجودگی میں بھی جج صاحب گواہیاں قلمبند کر لیتے ہیں، لگتا ہے سب سے زیادہ جلدی دہشتگردی کی عدالت کے جج کو ہے جو اپریل میں ریٹائر ہو رہے ہیں اور وہ ملکی تاریخی کے اس اہم ترین کیس کا یکطرفہ فیصلہ کرنے پر بضد ہیں، عوامی تحریک کے وکلاء مرزا نوید بیگ ایڈووکیٹ، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، محمد ناصر ایڈووکیٹ نے گذشتہ روز سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کے بعد عدالت کے احاطہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فیئر ٹرائل آئینی تقاضا ہے، بد قسمتی ہے کہ عدالت کے اندر اسکی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ پولیس ثبوتوں کے نام پر جو ’’چھان بورا، ردی‘‘ پیش کرتی ہے اسے عوامی تحریک کے وکلاء کی عدم موجودگی میں گواہی کا حصہ بنا دیا جا تا ہے، انہوں نے کہا کہ درجنوں پرائیویٹ چینلز نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی کارروائی کو براہ راست کور کیا مگر کسی ایک چینل میں بھی ایسی فوٹیج موجود نہیں ہے جس میں عوامی تحریک کے کارکنوں کو اسلحہ لہراتے یا فائرنگ کرتے دکھایا گیا ہو، مگر حکمرانوں کے ایما پر پولیس نے جو جھوٹی ایف آئی آر درج کی اب اسکی روشنی میں جھوٹی گواہیاں پیش کی جا رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ لاہور میں 17 جون سے پہلے جہاں کہیں بھی تجاوزات ہٹانے اور سرکاری امور کے دوران آپریشن میں خراب ہونیوالی سرکاری گاڑیوں کو بھی عوامی تحریک کے کارکنوں کے کھاتے میں ڈالا جا رہا ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top