حامد میر (معروف اینکر)
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے نوجوانو اور عزیز ساتھیو! اور جناب صدرِ محترم پروفیسر ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب!
آج کا یہ اجتماع اس لحاظ سے بہت انفرادیت کا حامل ہے کہ یہاں پر صرف مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے کارکن ہی نہیں بلکہ کچھ دیگر طلبہ تنظیموں کے کارکن بھی موجود ہیں جنہیں خود مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ نے دعوت دی، جن میں پی ایس ایف اور ایم ایس ایف کے لوگ بھی شامل ہیں، تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ نے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں ایک انتہائی مثبت روایت کا آغاز کیا ہے اور رواداری اور بھائی چارہ ان شاء اللہ تعالیٰ آئندہ بھی جاری رہنا چاہیے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم اسلام کے نام پر پوری دنیا کے ساتھ محاذ آرائی کریں لیکن کم از کم ہمیں وہ اسلام چاہیے جو اس سٹیج پر علامہ طاہرالقادری صاحب کی جو کتاب پڑی ہے "سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کے حوالے سے، مقدمہ جس کا نام ہے جلد اول، اس وقت بھی علامہ صاحب کے سامنے پڑی ہے اس کتاب میں جو اسلام موجود ہے ایک روشن خیالی پر مبنی اسلام، ہمیں وہ اسلام چاہیے، اور یہ انقلابی اسلام جو اس کتاب میں موجود ہے اور وہ کتاب جو کہ میں نے دو تین مرتبہ پڑھی ہے، تو میں سمجھتا ہوں نوجوانو! ہمارے مسائل کا حل اس جہاد میں ہے جس کا ذکر اس کتاب میں موجود ہے اور وہ جہاد جس کو کہ اللہ تعالیٰ نے فرض قرار دیا ہے اور علامہ صاحب نے لکھا ہے کہ جہاد میں مسلمانوں کی بقا ہے، میں جہاد کی بات کر رہا ہوں فساد کی بات نہیں کر رہا، تو اگر ہم جہاد اور فساد کا فرق سمجھ لیں اور اس انقلابی راستے پر چل پڑیں جو کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دکھایا تو اس میں ان تمام مسائل کا اور ان تمام چیلنجز کا حل موجود ہے جس کا سامنا آج کے نوجوان کو ہے۔ اس انقلابی اسلام میں ہمارے تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ ان چند گزارشات کے ساتھ میں آپ لوگوں سے اجازت چاہوں گا اور میں اس امید کا اظہار کرتا ہوں کہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ نے جس رواداری اور بھائی چارے کا آج یہاں پہ مظاہرہ کیا ہے وہ رواداری اور بھائی چارہ پوری قوم کا رویہ بن جائے اور یہ جو فرقہ واریت کی حالیہ لہر ہے اس کا مقابلہ بھی صرف اور صرف اسی رویے میں پنہاں ہے جس کا مظاہرہ آج اس محفل میں دیکھنے میں آیا۔
تبصرہ