سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، مزید 2 چشم دید گواہوں نے بیانات قلمبند کروا دئیے

مورخہ: 15 اگست 2016ء

بیان قلمبند کروانے والوں میں ایمبولینس ڈرائیور عبدالغفار اور محنت کش ذوالفقار شامل ہیں
پولیس افسران کی قتل و غارت گری کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں، کوئی اپنے جرم سے انکار نہیں کر سکے گا:وکلاء
مزید سماعت 19 اگست تک ملتوی، استغاثہ کیس میں 44 گواہان بیانات قلمبند کروا چکے ہیں

لاہور (15 اگست 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ کے دو چشم دید اور زخمی گواہوں ذوالفقار ولد جمال دین اور عبدالغفار ولد حاجی محمد نے عوامی تحریک کے وکلاء کی موجودگی میں اپنا بیان قلمبند کروایا۔

عبدالغفار نے اپنے بیان میں کہا کہ میں منہاج القرآن کی ایمبولینس کا ڈرائیور ہوں 17 جون کو منہاج القرآن کے سامنے والے پارک میں کارکنان ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے پولیس محاصرے کے خلاف احتجاج کررہے تھے کہ ایس پی معروف صفدر واہلہ اور ایس پی ندیم کے حکم پر پولیس کی بھاری نفری نے کارکنوں پر تشدد شروع کر دیا، ٹھڈوں، ڈنڈوں اور آہنی راڈوں کے بے تحاشا استعمال کے باعث بڑی تعداد میں کارکنان زخمی ہوئے۔ میں ایمبولینس کے ہمراہ پارک میں داخل ہوا تاکہ کچھ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر سکوں۔ مجھے ایس پی معروف صفدرواہلہ کے حکم پر عباس کانسٹیبل نے مجھے ڈرائیونگ سیٹ سے گھسیٹ پر نیچے پھینکا اور مجھ پرڈنڈوں اور ٹھڈوں کی بارش کر دی جس سے میرے جسم کے مختلف حصوں پر شدید ضربیں آئیں۔

دوسرے گواہ ذوالفقار ولد جمال الدین نے کہا کہ میں گولیاں ٹافیاں بیچ کر روزی کماتا ہوں 17 جون کے دن منہاج القرآن پارک میں بہت سارے لوگوں کو جمع دیکھا تو وہاں چلا گیا اسی اثناء پولیس کی بھاری نفری نے پارک میں کھڑے ہوئے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ مجھے بھی پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر مجھے پولیس زخمی حالت میں اٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئی۔ ذوالفقار اور عبدالغفار نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی بھاری نفری جس نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کا محاصرہ کر رکھا تھا وہ بے تحاشا فائرنگ بھی کررہی تھی جس سے ہماری آنکھوں کے سامنے متعدد کارکن جاں بحق ہوئے اور ایک بڑی تعداد زخمی ہوئی۔ گواہوں نے بتایا پولیس والے بزرگوں کو بھی بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے۔

استغاثہ کیس کے حوالے سے مزید سماعت 19 اگست کو ہو گی۔ عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، سید فرزند علی مشہدی ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کیس میں ہمارے 44 چشم دید زخمی گواہان اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں۔ 19 اگست کو مزید چشم دید گواہ اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے پولیس افسران کے ماورائے قانون اقدامات اور قتل و غارت گری کے حوالے سے ٹھوس شہادتیں پیش کر دی ہیں ان شہادتوں کے آڈیو ویڈیو ثبوت بھی موجود ہیں وقت آنے پر وہ بھی عدالت میں پیش کر دیں گے۔ کوئی پولیس افسر 17 جون کی قتل و غارت گری میں ملوث ہونے سے انکار کی جرات نہیں کر سکے گا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top