ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری
1987ء میں قدوۃ الاولیاء شیخ المشائخ حضرت پیر سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی زیر صدارت پہلی عظیم الشان منہاج القرآن کانفرنس کے موقع پر ضیاء الامت پیر طریقت حضرت علامہ پیر جسٹس محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا :
’’خدائے قدوس کا ہم پہ احسان ہے کہ اس نے آج کے دور میں اس مردِ مجاہد جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو حسنِ بیان اور دردِ دل کے ساتھ سوچ، ذہن اور دل کی وہ صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں کہ جن کی بدولت سب طلسم پارہ پارہ ہو جائیں گے اور وہ دن دور نہیں، جب غلامانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں کامیابی کا پرچم لہرا رہا ہو گا۔ اس مردِ مجاہد نے اُمت کی حرماں نصیبی کے علاج کے لئے وہ نسخہ تجویز کیا ہے، جس کے بارے میں کسی اہل دل نے کہا تھا :
یکے دو است بہ دار الشفائے میکدہ ہا
بہ ہر مرض کہ بنالد کے شراب یکست
اس دورِ پرفتن میں جب میں اس نوجوان کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرا دل خدا کے حضور احساسِ تشکر سے بھر جاتا ہے۔ میری زبان پر بے ساختہ آتا ہے کہ مولا ہماری دولت ہمارے نوجوان ہم سے چھن گئے تھے۔ یہ تیرا کرم ہے کہ تو نے اس مردِ مجاہد سے ہمیں سہارا عطا کیا۔ نوجوانوں کو اس کے بیانات و خطبات سننے اور اس کی تحریریں پڑھنے سے تسکین ملتی ہے اور ہمارے دلوں سے دعا نکلتی ہے کہ اے خدا! اس مردِ مجاہد کو عمرِ خضر عطا فرما اور ادارہ منہاج القرآن کے ذریعے پیغامِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ساری دنیا تک پھیلادے، اس کے قلم، زبان اور نگاہ کو وہ جرأت اور حوصلہ عطا فرما کہ ہماری پژمردہ روحیں سرورِ سرمدی سے بہرہ ور ہوجائیں۔ اس کے جذبے اور عشق کا علم لے کر جب ہم میدان میں نکلیں تو ہماری زبان پر آخری کلمہ یہ ہو کہ ربِ کعبہ کی قسم! ہم تیرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر سرکٹا کر زندگی کی بازی جیت کر جا رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اور اس کے ساتھیوں کو مزید حسنِ خلوص اور صدق و اِستقامت عطا فرمائے تاکہ راستے کی سب مشکلات آسان ہوجائیں اور ان کے قدم منزل کی طرف بڑھتے ہی چلے جائیں‘‘۔
تبصرہ