عارف نظامی اور چودھری غلام حسین کو ڈاکٹر طاہرالقادری کے وکیل کی طرف سے 5 ارب ہرجانے کا نوٹس

ڈاکٹر طاہرالقادری کو رائے ونڈ مارچ سے قبل کوئی فون آیا نہ اخراجات کی مد میں کسی نے پیسوں کی پیشکش کی
میزبان گھٹیا الزام تراشی پر 15 یوم کے اندر معافی مانگیں بصورت دیگر اس کریمینل ایکٹ پر ایف آئی آر بھی درج کروائی جائیگی

لاہور (14 اکتوبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری کے وکیل ندیم سعید نے 24 چینل کے پروگرام ڈی این اے کے میزبان چودھری غلام حسین اور عارف نظامی کو ڈاکٹر طاہرالقادری کے بارے میں لغو، گھٹیا اور بے بنیاد الزام تراشی کرنے پر 5 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا ہے اور 15 یوم کے اندر آن ایئر غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بصورت دیگر اس کریمینل ایکٹ پر ایف آئی آر درج کروائی جائیگی۔ لیگل نوٹس میں کہا گیا ہے کہ رائیونڈ مارچ سے قبل ڈاکٹر طاہرالقادری کو میاں نواز شریف کی والدہ کا کوئی فون آیا اور نہ کسی ذرائع سے رابطہ ہوا۔ اخراجات کی مد میں 8 کروڑ روپے لیے جانے کا الزام انتہائی بے ہودہ، گھٹیا اور بے بنیاد ہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ندیم سعید نے نوٹس میں کہا ہے کہ میرے Client ڈاکٹر طاہرالقادری ایک بین الاقوامی مذہبی سکالر اور عوامی تحریک کے سربراہ ہیں۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا نام 500 بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں 121 ویں نمبر پر ہے اور انہیں دنیا کے مختلف ممالک میں علم، امن اور انتہا پسندی کے خاتمے کے حوالے سے گراں قدر خدمات انجام دینے پر مختلف اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ انہیں دنیا بھر میں سفیر امن کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ وہ منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی ہیں جس کی 90 سے زائد ممالک میں برانچز ہیں۔ منہاج القرآن کے یہ اسلامک سنٹرز اسلام کے پرامن تشخص کے فروغ کیلئے انتہائی موثر انداز سے ملی، مذہبی و بین الاقوامی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری ایک اسلامک لاء سکالر اور اسلامی آئیڈیالوجی کے احیاء کے حوالے سے دنیا میں اپنا ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ وہ سابق پروفیسر آف لاء یونیورسٹی آف دی پنجاب اور منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین بھی ہیں۔ امن کیلئے خدمات انجام دینے پر انہیں آسٹریلین پارلیمنٹ آف نیو ساؤتھ ویلز کی طرف سے ایوارڈ دیا گیا۔ امریکن بائیو گرافیکل انسٹیٹیوٹ کی طرف سے انٹرنیشنل کلچر ڈپلومہ آف آنر دیا گیا۔ امریکن بائیو گرافیکل انسٹیٹیوٹ کی طرف سے انہیں مین آف 20 ویں صدی قرار دیا گیا۔ پاکستان لیگ آف امریکہ کی طرف سے قائداعظم میڈل دیا گیا۔ ویمبلے لندن امن برائے انسانیت کانفرنس میں 24 ستمبر کو انہوں نے ایک ڈیکلریشن دیا جس میں دنیا بھر سے 1100 سے زائد مندوبین شریک تھے۔ اس ڈیکلریشن پر سیکرٹری جنرل یو این بانکی مون، سیکرٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر اکمل الدین اوگلو اور سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، سابق ڈپٹی پرائم منسٹر Nick Clegg، آرچ بشپ ڈاکٹر رووان ولیمز، گرینڈ امام آف الازہر یونیورسٹی شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر محمد احمد نے تہنیتی آڈیو، ویڈیو پیغامات ارسال کیے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کے وکیل نے نوٹس میں کہا کہ مذکورہ پروگرام کے میزبانوں کے گھٹیا الزامات سے نہ صرف میرے سائل کو شدید ذہنی اذیت اٹھانا پڑی بلکہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے اندرون، بیرون ملک مقیم لاکھوں کارکنان کو بھی سخت صدمہ پہنچا۔ نہ صرف ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی بلکہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلوانے کے حوالے تحریک قصاص کے نام سے جاری ملک گیر پرامن جدوجہد کو بھی شعوری طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پروگرام ڈی این اے کے میزبان 15 یوم کے اندر غیر مشروط طور پر آن ایئر معافی مانگیں ورنہ 5ارب ہرجانے کے اس نوٹس کو حتمی سمجھا جائے نہ صرف اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی کی جائیگی بلکہ لغو الزام تراشی کے اس کریمینل ایکٹ پر ایف آئی آر بھی درج کروائی جائیگی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top