محترمہ بینظیر بھٹو (سابق وزیر اعظم، پاکستان)
’’انقلاب‘‘ کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟
اتنے تھوڑے عرصہ میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے جو ایچیومنٹ حاصل کر لی ہے یہ بذات خود ایک معمہ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے طرز سیاست اور نیٹ ورک کے متعلق جان کر محترمہ شہید نے کہا یہ لینن، کارل مارکس کے نظریہ سے بھی زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور محترمہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شہید بانی جناب ذوالفقار علی بھٹو شہید بھی انہی راستوں پہ چلتے ہوئے اسی طرز پر ایک ایسی قوم تیار کرنا چاہتے تھے کہ جو موجودہ دور کے تقاضوں کے عین مطابق ہو، فرق صرف یہ ہے کہ بھٹو شہید نے ان اصلاحات کو عوامی سوشلزم کا نام دیا اور علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ان اصلاحات کو اسلامی اصلاحات کا نام دیا ہے۔
بحوالہ مطلوب وڑائچ، روزنامہ نوائے وقت، مورخہ 17 مئی 2014ء
اسلامک سنٹر میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک منہاج القرآن عالم اسلام میں دین اسلام کی اصل روح کے فروغ کے لئے ایک اہم فریضہ سرانجام دے رہی ہے اور ایک پلیٹ فارم پر اتنے پڑھے لکھے لوگوں کا جمع ہونا قابل ستائش ہے۔ منہاج القرآن اسلامک سنٹر لندن کے جملہ شعبہ جات کا وزٹ اور منہاج القرآن کے تعلیمی منصوبہ جات اور رفاہی نظام کا مشاہدہ کیا ہے اور میں یہ بات بڑے وثوق سے کہتی ہوں کہ پاکستان سے باہر کوئی بھی جماعت یا تنظیم منہاج القرآن انٹرنیشنل کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
بینظیر بھٹو کی منہاج القرآن میں شمولیت
پاکستان عوامی اتحاد
تبصرہ