ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز ہوتی تو ماڈل ٹاؤن کے قاتل پھانسی چڑھ گئے ہوتے: ڈاکٹر طاہرالقادری

انصاف کا نظام مظلوم کی بجائے ظالم کی حیثیت کو دیکھتا ہے، قصاص کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے :خطاب
آج احتجاج میں پی پی، پی ٹی آئی، ق لیگ، جماعت اسلامی، اے پی ایم ایل، ایم ڈبلیو ایم شریک ہوگی

لاہور (26 جنوری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے PAT کی کور کمیٹی کے ہنگامی اجلاس سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز ہوتی تو ماڈل ٹاؤن کے قاتل پھانسی چڑھ گئے ہوتے، انصاف کا نظام مظلوم کی بجائے ظالم کی حیثیت دیکھتا ہے۔ قصاص کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ کیسا سپیڈی جسٹس ہے کہ 27 ماہ کے بعد بھی قاتلوں کو سزا ملنا دور کی بات کسی نے انہیں بلانے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی؟ حکومت کی مرضی کے بر عکس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ جاری ہو سکتی ہے تو ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کیوں نہیں؟ انصاف کے دوہرے معیار کب تک چلیں گے؟

کور کمیٹی کے اجلاس میں عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے آج 27 جنوری کے احتجاج کے حوالے سے اجلاس اور سربراہ عوامی تحریک کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کارکن ایوان اقبال لاہور کے سامنے پر امن جمع ہونگے اور ریلی کی شکل میں پریس کلب کے سامنے پہنچیں گے جہاں پر نماز مغرب کے بعد سربراہ عوامی تحریک ویڈیو لنک پر براہ راست خطاب کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ق لیگ، جماعت اسلامی، اے پی ایم ایل، مجلس وحدت المسلمین، سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی احتجاج میں شرکت کی دعوت دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ہمیشہ ماڈل ٹاؤن کے مقتولین کا ساتھ دیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ کے مرکزی ملزمان جن میں شریف برادران شامل ہیں کو طلب کیا جائے۔ ثبوتوں کے ڈھیر اے ٹی سی میں لگا دئیے گئے ہیں یہ وہ ثبوت ہیں جنہیں کروڑوں عوام نے بھی براہ راست دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ حکومت نے دبارکھی ہے۔ ن لیگ کے ترجمان ایک سازش کے تحت ملبہ عدلیہ پر ڈال رہے ہیں کہ رپورٹ انہوں نے روک رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن رپورٹ کو فی الفور شائع کیا جائے اور سانحہ کے مرکزی ملزمان جن کے متعلق ہم نے اپنے استغاثہ میں نام اور ثبوت دئیے ہیں انہیں طلب کیا جائے اور مفرور پولیس افسران اور سانحہ کے ذمہ داران کو سامنے لایا جائے۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top