منی ٹریل دینے میں ناکام وزیراعظم مستعفی ہو جائیں: عوامی تحریک کی قومی کانفرنس میں متفقہ قرارداد
آخری دہشتگرد اور پناہ گاہ کے خاتمے تک رینجرز آپریشن اور ماڈل ٹاؤن، نیوز لیکس کمشنز رپورٹس پبلک کرنے کا مطالبہ
قومی کانفرنس سے ڈاکٹر حسین محی الدین، میاں منظور وٹو، چوہدری سرور، لیاقت بلوچ، چوہدری ظہیر الدین، بیگم عابدہ حسین کا خطاب
صاحبزادہ حامد رضا، قیوم نظامی، ریاض فتیانہ، غلام محی الدین، اسد نقوی، فاطمہ ملہی، شوکت قادری کی شرکت
لاہور (22 فروری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 66 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے شرکاء نے ایک متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لندن فلیٹس کی منی ٹریل دینے میں ناکام وزیر اعظم فی الفور اپنے عہدہ سے الگ ہو جائیں۔ قرارداد کے مطابق حکمران خاندان کے خلاف کارروائی نہ کر کے ایف آئی اے، ایف بی آر اور نیب نے قانون ہاتھ میں لیا لہذا ان اداروں کے سربراہان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ رینجرز آپریشن صوبہ گیر ہونا چاہیے، آخری دہشتگرد اور آخری پناہ گاہ کے خاتمے تک آپریشن جاری رہنا چاہیے۔ قرارداد میں سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمشن، اور نیوز لیکس کمشن کی رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ کیا گیا، قرارداد میں چارسدہ، سانحہ مال روڈ اور سیہون شریف سمیت ہونیوالے دہشتگرد حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی گئی۔ قومی کانفرنس کی صدارت عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنماء منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین نے کی۔
کانفرنس سے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما میاں منظور احمد وٹو، تحریک انصاف کے سینئر رہنماء چوہدری محمد سرور، جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، سینئر سیاستدان بیگم عابدہ حسین، ق لیگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری ظہیر الدین خان، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، عوام لیگ کے صدر ریاض فتیانہ، حافظ غلام محی الدین، سینئر صحافی کالم نویس قیوم نظامی، مجلس وحدت المسلمین کے رہنما اسد نقوی، آل پاکستان مسلم لیگ کی مرکزی رہنماء فاطمہ عاطف ملہی اور شوکت قادری نے خطاب کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور اور مرکزی سیکرٹری کوآرڈینیشن ساجد محمود بھٹی نے انجام دئیے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ کرپشن پاکستان کے ہر ادارے کو کھا گئی ہے، حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے، خارجہ پالیسی کا یہ عالم ہے کہ چار ہمسائیہ ممالک میں سے تین کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ساتھ ہونیوالے ظلم کا 28 ماہ بعد بھی انصاف نہیں ملا، ظلم کی وجہ سے قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ کا پاکستان ٹوٹا اور بنگلہ دیش بنا۔ پانامہ لیکس کی ثابت شدہ کرپشن کو بھی ثابت کرنے کیلئے آگ اور خون کا دریا عبور کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے قومی کانفرنس میں شرکت پر سیاسی جماعتوں کے جملہ رہنماؤں کا سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے شکریہ ادا کیا۔
میاں منظور احمد وٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ادارے حکمرانوں کے ذاتی ملازم بن چکے ہیں، پنجاب سے میاں برادران کی چھٹی قومی مفاد میں ہے، ماڈل ٹاؤن کا ظلم وزیر اعلیٰ کی ناک کے نیچے ہوئے، ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کے بعد فیصلے میں شریک جج نے اسے جوڈیشل مرڈر کہا۔ نظریہ ضرورت نے سیاسی اخلاقیات کو دفن کیا۔
تحریک انصاف کے سینئر رہنماء چوہدری سرور نے کہا کہ پنجاب میں آپریشن کا فیصلہ بہت پہلے ہونا چاہیے تھا، ادارے سیاست زدہ ہو گئے جس کی وجہ سے دہشتگردی اور بدامنی عروج پر ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام اور پاکستان کو دہشتگردی کے داغ سے بچایا۔
بیگم عابدہ حسین نے خطاب میں کہا کہ پانامہ کیس اور جائیداد کے متعلق وزیراعظم آج کے دن تک تسلی بخش جواب نہیں دے سکے، شواہد بتاتے ہیں منی لانڈرنگ بھی ہوئی اور ٹیکس چوری بھی۔ عدالت عظمی کا بہت بڑا امتحان ہے، امید ہے فیصلے سے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ دہشتگردی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے پوری قوم کو مل کر جنگ لڑنا ہو گی، دہشتگردی اور پاکستان اب ایک ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ہم سمجھتے ہیں جس نے بھی قومی خزانے کے ساتھ بے ایمانی کی ہے اس کا بلا تفریق احتساب ہوناچاہیے۔
ق لیگ کے جنرل سیکرٹری چوہدری ظہیرالدین نے کہا کہ جان، مال، عزت کی حفاظت کیلئے پاکستان بنایا گیا تھا ورنہ نماز، روزہ، حج، زکوۃ کی سہولت تقسیم سے پہلے بھی تھی۔ عوام بھی سوچیں کہ ایک سوراخ سے کب تک ڈسے جاؤ گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ المیہ ہے کہ منہاج القرآن کے شہداء کو انصاف نہیں ملا جب تک یہ نظام رہے گا مظلوم کو انصاف نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس آنے کے بعد دنیا نے ہمارے وزیر اعظم کو دوروں کی دعوت دینا بند کر دی۔
سینئر کالم نویس قیوم نظامی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ عوامی تحریک دہشتگردی کے ایشو پر قومی کانفرنس منعقد کی۔ 20 کروڑ عوام کا استحصال ہو رہا ہے، نوجوانوں کو اٹھنا ہو گا، کرپٹ حکمران عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے حواریوں کو عمرے کرواتے ہیں۔ دہشتگردی ختم کرنے کیلئے پولیس کو غیر سیاسی بنانا ہوگا۔
ریاض فتیانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشتگردی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے ایک بڑے سیاسی الائنس کی ضرورت ہے، اپوزیشن کی تقسیم کا فائدہ حکمران اٹھا رہے ہیں۔ کانفرنس کے اختتام پر سربراہ عوامی تحریک کی 66 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا اور سربراہ عوامی تحریک کی صحت اور درازی عمر کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔
پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام منعقدہ قومی کانفرنس میں منظور کی جانیوالی قرار داد کا مکمل متن
- آج کی قومی کانفرنس سانحہ چارسدہ کچہری، سانحہ مال روڈ لاہور، سانحہ سہون
شریف سمیت حالیہ خود کش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی
ہے کہ بے گناہ شہریوں کے قاتلوں، سانحہ میں ملوث عناصر، انکے ماسٹر مائنڈز اور
سہولت کاروں کو گرفتار کر کے عبرتناک سزائیں دی جائیں، آج کی کانفرنس سانحات کے
شہدا ء کے ورثاء سے دلی ہمدردی کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا
گوہے۔
- آج کی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ پنجاب میں رینجرز کا بلا تاخیراوربلا تمیز
ہر ضلع میں آپریشن کیا جائے اور دہشتگردوں، ان کے سہولت کاروں اوران کی آخری
پناہ گاہ کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھا جائے، رینجرز کو مکمل اختیار اور وسائل
کے ساتھ آپریشن کی اجازت دی جائے۔
- آج کی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ وطن عزیز سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کو
جڑ سے ختم کرنے کیلئے قومی اتفاق رائے کے ساتھ منظور کئے جانے والے قومی ایکشن
پلان کے ہر جز پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے اور ان کی عسکری و فکری
کمین گاہوں کا خاتمہ کیا جائے۔
- آج کی کانفرنس کا مطالبہ ہے کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلوانے کیلئے
جسٹس باقر علی نجفی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کی جائے اورجوڈیشل انکوائری کی
مذکورہ رپورٹ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کا حصہ بنایا جائے۔
- آج کی قومی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ نیوز لیکس کی صورت میں قومی سلامتی
پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کیلئے قائم کمیشن کی رپورٹ کو فوری طور پر منظر
عام پر لایا جائے اور حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں
وزیر داخلہ اور قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے والے ذمہ داران کے خلاف
کارروائی کرے۔
- آج کی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ لندن فلیٹس کی منی ٹریل دینے میں ناکام وزیر اعظم فی الفور اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں نیزپانامہ لیکس کیس کے حوالے سے حقائق چھپانے، مسخ کرنے اور قانون کے مطابق حکمران خاندان سے باز پرس نہ کرنے اور اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر نیب، ایف بی آر، ایف آئی اے کے خلاف کارروائی کی جائے اور سپریم کورٹ کے احاطہ کے باہر نام لیے بغیر ججز کو دھمکیاں دینے والے وزراء کے خلاف کارروائی کی جائے۔
تبصرہ