منہاج یونیورسٹی لاہور: دو روزہ عالمی کانفرنس ’’سماجی ذمہ داریوں کے حوالے سے مذاہب عالم کا کردار‘‘
پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اور منہاج یونیورسٹی لاہور کے مشترکہ تعاون سے ’’سماجی ذمہ داریوں کے حوالے سے مذاہب عالم کا کردار‘‘ کے موضوع پر انعقاد پذیر دو روزہ عالمی کانفرنس کے پہلے روز مہمان خصوصی وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نورالحق قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان بین المذاہب رواداری کے فروغ کیلئے منعقدہ اس کانفرنس کے ایجنڈا سے مکمل طور پر اتفاق کرتی ہے، حکومت مذہبی رواداری، ہم آہنگی اور برداشت کے اصولوں پر گامزن ہے، عصر حاضر کے اہم ترین موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس منعقد کر کے منہاج یونیورسٹی لاہور نے اپنی قومی، ملی و بین الاقوامی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے پورا کیا ہے، ہمیں اپنے بچوں کوانتہا پسندی سے پاک امن اور بھائی چارے کی تعلیم دینی ہے، فروغ امن کی بے مثال کوششوں پر ہم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، تحریک منہاج القرآن اور ان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے کردار کو سراہتے ہیں، اسلام کا معنی امن اور سلامتی ہے، پاکستان قیامت تک کے لیے قائم رہنے کے لیے بنا ہے، ملک لوٹنے والے عبرتناک انجام سے دو چار ہونگے اور ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے کردار بھی کیفر کردار تک پہنچیں گے۔
منہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین نے کانفرنس میں شرکت پر وفاقی وزیر مذہبی امور، آسٹریلیا، نائیجیریا، سری لنکا اور انڈیا سے آئے ہوئے سکالرز، دانشوروں اور مہمانوں کو خوش آمدید کہا، انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی لاہور کو بین الاقوامی بھائی چارے کے فروغ کے لیے میزبانی کے فرائض انجام دینے کا دوسری بار اعزاز حاصل ہو رہا ہے، منہاج یونیورسٹی بین الاقوامی مکالمہ کے حوالے سے عالمی دانشوروں کے مابین ایک پل کا کردار ادا کررہی ہے۔
منہاج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس کا بنیادی مقصد مختلف ادیان کے مابین ہم آہنگی اور برداشت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ طلبہ و طالبات کو بین الاقوامی سطح پر ہونے والے تعلیمی، تحقیقی تجربات اور سیاسی سماجی تبدیلیوں سے روشناس کروانا ہے، انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں عصری تقاضوں کے مطابق علمی خدمات انجام دینے پر اس سال منہاج یونیورسٹی لاہور کو گلوبل گڈگورننس کے ایوارڈ سے نوازا گیا، انہوں نے کانفرنس میں شرکت پر بین الاقوامی سکالرز کو مبارکباد دی۔
آسٹریلیا سے آئے ہوئے سکالرز ڈاکٹر چارلس اینڈریو نے اپنا ریسرچ پیپر پیش کرتے ہوئے کہا کہ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ انسان 70 ہزار طریقوں سے سوچتا ہے، سوچنے کی سمت مثبت ہو گی تو اس کے بیرونی اثرات بھی مثبت ہونگے اور اگر سوچ کا دھارا منفی ہو گا تو اس کے اثرات بھی منفی ہونگے، بیرونی تبدیلی کے لیے سب سے پہلے اپنے اندر کو تبدیل کرنا ہو گا، دنیا امن کے فروغ کے لیے اتنا پیسہ اور بجٹ خرچ نہیں کررہی جتنا پیسہ اسلحہ کی خریداری پر صرف ہورہا ہے، احساس برتری، احساس کمتری، تعصب اور لالچ تمام برائیوں کی جڑ ہیں، مذہب اور روحانیت کا انسان کے باطن سے بڑا گہرا تعلق ہے، جب انسان اپنی شناخت کر لیتا ہے تو وہ ہر قسم کے منفی احساسات سے بالاتر ہو جاتا ہے، جس انسان کے دل و دماغ میں انتشار ہو گا اس کے اثرات سوسائٹی پر بھی انتشار کی صورت میں ظاہر ہونگے، دوسروں کو بدلنے کے عمل کا آغاز خود کو بدلنے سے ہوتا ہے، کوئی انسان اپنی ذات کے حصار سے باہر نکلے گا تو دوسرے کا احساس کر سکے گا، صوفیائے کرام کی محنت ذات کی تبدیلی سے متعلق تھی، انہوں نے خود کو پہچانا تو ان کے اندر امن آگیا اور یہی امن انہوں نے باہر بانٹا، انسان جب تک اپنے اندر کو پاک اور صاف نہیں کرے گا امن جگہ نہیں بنا پائے گا۔
کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ کانفرنس کے پہلے روز ایف سی یونیورسٹی کے وائس ریکٹر پروفیسر جوزف سن، تھائی لینڈ کے دانشور ڈاکٹر امتیاز یوسف، نائیجیریا کے ڈاکٹر سفیانو، انڈیا کے گوہر قدر وانی، نائیجیریا کے ڈاکٹر ابراہیم، نائیجیریا کے ڈاکٹر عمانیل اینما، ڈاکٹر ریان بریشر، آسٹریلیا کے ڈاکٹر بوم سنیم، ڈاکٹر ام سلمیٰ، ڈاکٹر شمائلہ مجید، رضا نعیم، ڈاکٹر رمضان شاہد، انوار علی، ڈاکٹر محمد ایاز خان، عظمیٰ ناز، حسن علی، محمد حسن عباد، حسنین علی، حدیبیہ ثاقب، صابر ناز نے ریسرچ پپیر پیش کیے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض میڈیم ثمرین نے ادا کیے، دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام سکول آف ریلیجنز اینڈ فلاسفی نے کیا ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ہرمن روبوک نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور بین المذاہب مکالمہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ کانفرنس میں خرم نواز گنڈاپور بریگیڈیئر ریٹائرڈ اقبال احمد خاں، خرم شہزاد، کرنل (ر) مبشر اقبال، کرنل (ر) محمد احمد، رابعہ علی میڈم روبینہ سعید جی ایم ملک، نوراللہ صدیقی نے شرکت کی۔
کل مؤرخہ 21 اکتوبر کے سیشن کے مہمان خصوصی سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی ہونگے۔
تبصرہ