جان بہار آ گیا
نظر تجھ پر پڑی، روشنی روشنی، میرے جذبوں کو پھر سے قرار آ گیا
ہونٹ کی جنبشیں، آنکھ کی لذتیں، دیکھتے دیکھتے ہی خمار آ گیا
ہر کلی مسکراتی ہوئی کھِل گئی، شادیانوں کی آواز پھر سے اُٹھی
دل کا گلشن ہی پورا مہکنے لگا، جب سے آنکھوں میں جانِ بہار آ گیا
بھر گئے رنگ میرے خیالوں میں بھی، تیری خیرات دل کے اُجالوں میں
بھی
ہر طرف تیری خوشبو کا چرچا ہوا، سب نظاروں میں تجھ سے نِکھار آ گیا
شوق تیری محبت میں بھرتا گیا، تیری جانب وہ پرواز کرتا گیا
اُس کی معراج پہنچی ہے معراج پہ، تیرے قدموں میں جو ایک بار آ گیا
(ساجد فیاض شیخ)
تبصرہ