’’میں نے رب کو اپنے ارادوں کی ناکامی سے پہچانا‘‘ - کالم از ارشاد احمد عارف
مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان بر حق ہے ’’میں نے رب کو اپنے ارادوں کی نا کامی سے پہچانا‘‘ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی معرکتہ الآرا کتاب ’’ قرآنی انسائیکلوپیڈیا‘‘ کی عالیشان تقریب رونمائی میں شرکت کا پختہ ارادہ کیا، مختصر گفتگو کے لیے اپنی بساط کے مطابق تیاری کر لی تھی مگر تدبیر کند بندہ تقدیر زند خندہ‘ ہنگامی طور پر کراچی آنا پڑا اور اہل علم کی مجلس میں شرکت سے محروم رہا۔ قرآنی انسائیکلوپیڈیا آٹھ جلدوں پر مشتمل علم و عرفان کا ذخیرہ ہے جس میں پانچ ہزار موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ قرآنی مضامین کا مجموعہ اور قرآن مجید کا عام فہم اشاریہ ہے جس کا مقصد رجوع القرآن کے مقصد کی تکمیل اور نو جوان نسل کے ذہنوں کی تطہیر ہے۔ قرآن کریم دور حاضر کے انسان کی رہنمائی کس طرح کرتا ہے؟ اور نظم اجتماعی کے قیام میں کس حد تک مدد گار ہے؟ اس کا ادراک قرآنی انسائیکلوپیڈیا پڑھ کر ہوتا ہے زبان سلیس، انداز بیان دلنشین اور موضوعات کا انتخاب جامع ہے۔جس سے مصنف و مؤلف کی قرآنی علوم میں دسترس، جدید علمی، سیاسی اور سماجی موضوعات پر گرفت اور عربی کے علاوہ اردو زبان پر عالمانہ عبور کا اندازہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری بقول اقبال ’’نے ابلہ مسجد ہوں نہ تہذیب کا فرزند ‘‘۔ انسائیکلوپیڈیا کے موضوعات میں تنوع ہے، تنگ نظری نہیں جامعیت ہے یک رخاپن نہیں۔ پاکستان کے سادہ لوح عوام مسلکی تعصبات ، سیاسی دھڑے بندی اور پگڑی اچھال سیاست کے سحر میںبری طرح گرفتار نہ ہوتے تو اس ذہین اور چرب دماغ مذہبی سکالر کی علمی فتوعات ان کی ذہنی، دماغی اور علمی نشوونما میں مدد گار ثابت ہوتیں مگر برا ہو سیاست کا ڈاکٹر صاحب وقتی سیاست، شوق انفرادیت میں الجھ کر رہ گئے اور عوام نے انہیں ایک متنازعہ سیاسی شخصیت کے طور پر جانا۔2013ء میں انہوں نے سیاسی اور انتخابی اصلاحات کا نعرہ بلند کیا، پاکستان کی تاریخ کا سب سے پر امن، منظم اور متاثر کن دھرنا دیا، 2013ء کے انتخابات کے بارے میں قبل از وقت تحفظات ظاہر کئے اور سیاست کے بجائے ریاست بچاؤ کا نعرہ لگایا، کسی سیاسی اور مذہبی جماعت نے اتفاق کیانہ ساتھ دیا مگر 2013ء اور 2018ء کے انتخابات کو تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے دھاندلی زدہ بتایا۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف اور دیگر تمام جماعتوں نے تحقیقات کا مطالبہ کیا مگر کسی نے یہ اعتراف نہیں کیا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 2013 ء کے انتخابات سے پانچ ماہ قبل جوکہا وہ سو فیصد درست تھا اور جامع اصلاحات کے بغیر انتخابات ہمیشہ متنازعہ رہیں گے۔ اعتراف تو درکنار،جامع اصلاحات کی فکر اب تک کسی کو نہیں۔ قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تقریب رونمائی میں عدم شرکت کا افسوس رہیگا، حاضر ہوتا تو بہت کچھ کہتا مگر ارادہ ارادہ ہی رہا۔
یہ کالم روزنامہ 92 نیوز لاہور میں منگل 04 دسمبر 2018ء کو شائع کیا گیا
تبصرہ