ریاستی ادارے حدود میں رہیں تو جوڈیشل ایکٹوازم کی ضرورت نہ پڑے: حامد خان ایڈووکیٹ

ریاست تین حصوں پارلیمنٹ، عدلیہ بیوروکریسی میں بٹی ہوئی ہے، تینوں ایک پیج پر آئیں
جوڈیشل ایکٹوازم کی ابتدا افتخار چوہدری کے دور میں ہوئی میاں ثاقب نثار کے دور میں عروج ملا
منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام ’’جوڈیشل ایکٹوازم‘‘ پر مذاکرہ، ڈاکٹر شاہد سرویا، ڈاکٹر خواجہ القما کا خطاب

لاہور (28 اپریل 2019) منہاج یونیورسٹی لاہور کے سکول آف پولیٹیکل سائنسز کے زیر اہتمام ’’جوڈیشل ایکٹوازم‘‘ پر منعقدہ مذاکرہ سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر سینئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ریاست پاکستان پارلیمنٹ، عدلیہ اور بیورو کریسی کے تین حصوں میں بٹی ہوئی ہے، سیاسی، جمہوری استحکام اور ترقی و خوشحالی کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے لیے ریاست کے تینوں انسٹی ٹیوشنز ایک پیج پر آئیں، جوڈیشل ایکٹوازم امریکہ اور بھارت سے ہوتا ہوا پاکستان آیا، پاکستان میں اس کی ابتدا افتخار محمد چوہدری کے دور میں ہوئی اور میاں ثاقب نثار کے دور میں جوڈیشل ایکٹوازم عروج پر رہا، جوڈیشل ایکٹوازم کا مقصد عوام کو ریلیف دینا ہو تو یہ مثبت ہے اور اس کا مقصد مخصوص منتخب فیصلے کرنا ہوں تو یہ سود مند نہیں، میاں ثاقب نثار کے دور میں ہونے والے بعض فیصلوں سے عوام کو ریلیف ملا۔

مذاکرہ سے منہاج یونیورسٹی لاہور کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر محمد شاہد سرویا اور سکول آف پو لیٹکلز سائنسز اینڈ ہیو مینٹیز کے ڈین خواجہ القما نے بھی خطاب کیا اور معزز مہمان کو یونیورسٹی آمد پر خوش آمدید کہا، مذاکرہ میں سینئر کلاسز کے طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

حامد خان ایڈووکیٹ نے طلبا و طالبات کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کا کام صرف فیصلے سنانا نہیں ہے عدلیہ آئین کی محافظ بھی ہے، جوڈیشل ایکٹوازم اور جمہوریت لازم و ملزوم ہیں، امریکہ میں 18 ویں صدی سے جوڈیشل ایکٹوازم ہے امریکہ میں آزادی اور غلامی کے تصورات تھے اور امریکی معاشرہ کالے گورے کی تقسیم میں بٹا ہوا تھا یہ سارے امتیازات وہاں عدلیہ کی فعالیت سے دور ہوئے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام ادارے حدود کے اندر رہ کر کام کریں تو کبھی جوڈیشل ایکٹو ازم کی ضرورت نہ پڑے۔

پرو وائس چانسلر ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی اہم قومی و بین الاقوامی ایشوز پر مباحثوں کا اہتمام کر کے طلبہ و طالبات کو رائے زنی کے قابل بنانا چاہتی ہے نوجوان ہمارا مستقبل ہیں ہمیں اپنے محفوظ مستقبل کے لئے طلباء و طالبات کی تربیت بھی اسی نہج پر کرنا ہو گی، ڈاکٹر شاہد سرویا نے سینئر وکیل حامد خان کا یونیورسٹی آمد پر شکریہ ادا کیا اور انہیں اعزازی شیلڈ سے نوازا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top